دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
صنعتوں کی بندش
No image گزشتہ مخلوط حکومت کے سولہ ماہ میں ملک کو درپیش معاشی بحران پر قابو پانے کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدے پر دستخط کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے تو بچا لیا گیا لیکن ڈالر کی اونچی اڑان روکنے اور روپے کی قدر میں اضافے کی توقعات پوری نہیں ہوئیں جس کا اظہار حکومت، تاجروں اور اس سے وابستہ افراد نے کیا ہے۔
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ دونوں میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ درآمدات کے لیے ڈالر دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے صنعت کے پہیے رک گئے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ڈالر کی عدم دستیابی کے باعث بلوچستان وہیل لمیٹڈ اور ستارہ پیرو آکسائیڈ لمیٹڈ نے اپنے پلانٹس بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ بلوچستان وہیل چھوٹی اور بڑی گاڑیوں، ٹرکوں، بسوں، کاروں اور ٹریکٹروں کے لیے سٹیل کے پہیے تیار کرتا ہے۔ کاروں، بسوں وغیرہ کی فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے وہ پیداوار کو روکنے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب ایک بڑے کیمیکل مینوفیکچرنگ پلانٹ والی کمپنی کا کہنا ہے کہ خام مال کی کمی کے باعث پلانٹ 16 اگست سے تین ہفتوں کے لیے بند رہے گا۔
اس تناظر میں ماہرین پر مشتمل نگران حکومت سے معاشی بہتری کی توقعات درست ثابت ہو سکتی ہیں اور معاشی بحالی کا عمل جلد از جلد شروع ہو سکتا ہے۔
واپس کریں