یہ بات پاکستان میں کچھ لوگوں کے لیے قومی سلامتی کے حوالے سے نازک ہو سکتی ہے لیکن دنیا میں کہیں بھی یہ حساسیت کا معاملہ نہیں ہے۔ بھارت نے اپنا قومی کیریئر یعنی قومی ائر لائن ٹاٹا گروپ کو فروخت کی، جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس گروپ نے ایئر لائن کو فرنٹ رینکنگ کیریئر کے طور پر پوزیشن دینے کے لیے جدید ترین طیاروں کے بیڑے کا آرڈر دیا ہے، جس سے ایمریٹس اور اس جیسی ایئرلائنز کو مقابلہ کی پیشکش کی گئی ہے۔
بھارت میں پرائیویٹائز ہونے والا پہلا ہندوستانی ہوائی اڈہ 1999 میں کوچین ہوائی اڈہ تھا، اس کے بعد 2002 میں حیدرآباد اور 2004 میں بنگلورو، دہلی اور ممبئی،بھارت کے دو سب سے بڑے ہوائی اڈوں کو 2006 میں پرائیویٹائز کیا گیا تھا۔
نجی شعبے نے ہوائی اڈوں کو تجارتی منصوبوں کے طور پر لیا اور بھاری سرمایہ کاری کی اور بھارتی ہوائی اڈوں کو عالمی معیار کے ہوائی اڈوں میں تبدیل کر دیا۔ ایئرلائنز تنظیموں کی جانب سے نجکاری کی سخت مزاحمت کی گئی لیکن حکومت نے صبر کا مظاہرہ کیا اور مسافروں اور اپنے قومی امیج کے بہترین مفاد میں اس منصوبے آگے بڑھایا۔
پی آئی اے اور اس کے ذیلی اداروں کی نجکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کو ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ ہی واحد آپشن ہے جو قومی دولت کے ضیاع کو روکنے اور قومی ہوا بازی کی صنعت میں مالیاتی سنجیدگی کے انجیکشن ثابت ہو گا لیکن مختلف ائر لائن یونین کی موجوگی یہ کام آسان نہیں ہوگا اور نجکاری کے عمل کو بہت سی زبردست رکاوٹوں اور شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس ضمن میں حکومت کو صبر اس حکمت سے کام لینا ہو گا۔
واپس کریں