دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
یاسین ملک کو دو مرتبہ الگ الگ طور پر سزا موت دی جا سکتی ہے۔مبصرین
No image راولاکوٹ(آصف اشرف)شہید کشمیر مقبول بٹ کو پھانسی کی سزا سنانے والے جج کے قتل کامقدمہ ری اوپن کر دیا گیا۔ بھارتی اعلی عدالت کے جج نیل کھنٹہ گنجو نے مقبول بٹ کی پھانسی کی سزا سنائی تھی جس کو بعد ازاں سری نگر شہر میں جموں کشمیر لیبریشن فرنٹ کے حریت پسند وں نے واصل جہنم کر دیا تھا ۔چونتیس سال بعد بھارت نے اس مقدمہ کو ری اوپن کر دیا ہے ۔
زرائع کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھارتی وزیر داخلہ مفتی سعید مرحوم کی بیٹی ڈاکٹر ربیعہ سعید کے اغواء پر یاسین ملک کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے اور اب جج نیل کھنٹہ گنجو کے قتل کو بھی ری اوپن کر دیا ہے جس کا مقصد یاسین ملک کو سزا دلوا نا ہے۔بھارتی حکومت کی طرف سے سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی ایس آئی اے کو تحقیقات دی گئی ۔
اگست 68,میں ڈسڑکٹ اینڈ سیشن کورٹ سری نگر کے جج نیل کھنٹہ گنجو نے پولیس انسپکٹر امر چند جو دو سال پہلے مقبول بٹ کے ساتھی کے ہاتھوں قتل ہوا تھا کہ قتل پر موت کی سزا سنائی تھی جس کو بھارتی سپریم کورٹ نے بحال رکھتے تہاڈ جیل میں پھانسی کی سزا پر عمل کروایا ۔ریٹائرڈ منٹ کے بعد 67سال کی عمر میں نیل کھنٹہ گنجو جے کے ایل ایف نے مقبول بٹ کی پھانسی کے انتقام میں واصل جہنم کر دیا تھا ۔
اب چونتیس سال بعد بھارت یہ مقدمہ ری اوپن کر کے اصل میں یاسین ملک پر دباو ڈالنا چاہتا ہے جو بھارتی ائیر فورس کے چار اہل کار وں کے قتل اور ڈاکٹر ربیعہ سعید کے اغواء پر پہلے ہی عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں ۔مبصرین کا کہنا ہے کہ ائیر فورس اہل کار وں کے قتل اور نیل کھنٹہ گنجو کی موت کے مقدمہ میں دو مرتبہ الگ الگ طور پر یاسین ملک کو سزا موت دی جا سکتی ہے۔
واپس کریں