دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
05اگست(یوم استحصال)مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل370اور35-Aکا خاتمہ
No image تحریر: فرحان قیوم عباسی (جموں وکشمیر لبریشن سیل)
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت اور جارحیت کے خلاف 5 اگست کو پاکستان بھر میں یوم استحصال کشمیر منایا جاتا ہے۔5 اگست 2019 کو ایک صدارتی حکم نامے میں، مودی حکومت نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35-A کی دفعات کو منسوخ کرنے کا اقدام کیا جس نے بھارتی مقبوضہ کشمیر کوہندوستانی ریاستوں کے دیگر باشندوں کے مقابلے میں الگ الگ قوانین کے تحت شہریت، جائیداد کی ملکیت اور بنیادی حقوق کے تحت خصوصی حیثیت دی تھی۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر اور لداخ کے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا بھارتی اقدام متنازعہ علاقوں پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی نمائندگی کرتا ہے۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں لگائے گئے کرفیو کو 4 سال مکمل ہوگئے۔ 5 اگست کو کشمیر کی حالیہ تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے جب نریندر مودی کی ہندو توا بھارتی حکومت نے 2019میں اس روز جموں وکشمیر کی خصوصی ختم کرنے کی جو غیر قانونی کارروائی کی اسکا واحد مقصد مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ بھارت کے آئین میں شق 370کو شامل کیا گیا جس کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ اور اختیارات دیئے گئے۔ تاہم ریاست کی جانب سے علیحدہ آئین کا مطالبہ کیا گیا جس پر 1951ء میں وہاں ریاستی آئین ساز اسمبلی کے قیام کی اجازت بھی دے دی گئی۔ بھارتی آئین کی شق 370عبوری انتظامی ڈھانچے کے بارہ میں ہے اور یہ دراصل مرکز اور ریاست جموں وکشمیر کے تعلقات کے خدوخال کا تعین کرتا تھا۔ آرٹیکل 370ریاست جموں وکشمیر کو بھارتی یونین میں خصوصی نیم خود مختار حیثیت دیتا تھا۔ اس آرٹیکل کے تحت ریاست جموں وکشمیر کو ایک خاص مقام حاصل تھا اور بھارت کے آئین کی جو دفعات دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتی ہیں وہ اس آرٹیکل کے تحت ان کا اطلاق ریاست جموں وکشمیر پر نہیں ہو سکتا تھا۔ اس آرٹیکل کے تحت ریاست جموں وکشمیر کو اپنا آئین بنانے اور الگ پرچم رکھنے کا حق دیا گیا تھا۔ اس آرٹیکل کے تحت دفاع، مواصلات اور خارجہ امور کے علاوہ کسی اور معاملے میں مرکزی حکومت یا پارلیمان ریاست میں ریاستی حکومت کی توثیق کے بغیر بھارتی قوانین کا اطلاق نہیں کر سکتی تھی۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 360کے تحت وفاقی حکومت کسی ریاست میں یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے تاہم آرٹیکل 370کے تحت بھارتی حکومت کو جموں وکشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔ آرٹیکل 370کے خاتمے کے ساتھ ہی صدارتی حکم کے تحت اس میں شامل کیا جانے والا آرٹیکل-A 35 بھی ختم ہو گیا جس کے تحت ریاست کے باشندوں کی بطور مستقل باشندہ پہچان ہوتی تھی اور انہیں بطورمستقل شہری خصوصی حقوق ملتے تھے۔ بھارت کے آئین میں جموں وکشمیر کی خصوصی شہریت کے حق سے متعلق دفعہ 35-A کا مسئلہ کشمیر سے بھی پرانا ہے۔ اس قانون کی رو سے جموں وکشمیر کی حدودسے باہر کسی بھی علاقے کا شہری ریاست میں غیر منقولہ جائیداد کا مالک نہیں بن سکتا تھا۔ یہاں سرکاری نوکری حاصل نہیں کر سکتا اور نہ ہی کشمیر میں آزادانہ طور پر سرمایہ کاری کر سکتا تھا۔ آرٹیکل 370اور35-A کے خاتمہ کے بعد اب کسی بھی بھارتی شہری کو یہ تمام حقوق حاصل ہوں گے۔ بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت دہلی میں ہونے والے اجلاس میں 05اگست 2019ء کو آرٹیکل 370اور 35-A کا خاتمہ کر دیا۔ بی جے پی کی حکومت کی جانب سے لائی جانے والی اس تبدیلی کے نتیجہ میں جموں وکشمیر کو ایک ریاست کا درجہ حاصل نہیں رہا۔ بھارت جس نے مقبوضہ جموں وکشمیر پر سات دھائیوں سے زائد عرصہ سے جبری فوجی قبضہ کر رکھا ہے اپنے اس غیر قانونی قبضہ کو برقرار رکھنے کیلئے آرٹیکل 370اور 35-A کوغیر قانونی اور غیر آئینی ہتکھنڈے استعمال کرتے ہوئے ختم کرکے غیرریاستی افراد کی آباد کاری کی اجازت دی۔
کشمیر کی ڈیموگرافی کی تبدیلی کے منصوبہ پر کام کرتے ہوئے بھارت جموں وکشمیر میں اس وقت تک تقریباً 42لاکھ سے زائدغیر ریاستی افراد کو اسٹیٹ سبجیکٹ جاری کر چکا ہے۔ بھارت کشمیریوں کی جذبہ آزادی کو کچلنے میں پوری طرح ناکام ہو چکا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر ایک عالمی تنازعہ ہے اور اس کی حیثیت تبدیل کرنا قانونی و اخلاقی جرم ہے۔بھار ت مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کوحق بجانب ثابت کرنے کیلئے ہر قسم کے امرانہ حربے استعمال کر رہا ہے تاکہ کشمیر پر غاصب بھارت کی بالادستی قائم رہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق 05اگست2019ء کے بعد سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے تقریباً753کشمیری شہید،18905کشمیری گرفتار،2356زخمی،52خواتین بیوہ،128بچے یتیم اور 127سے زائد خواتین کی عصمت دری کی جا چکی ہے۔ بھارت کے اس غیر آئینی وغیر قانونی اقدام کے خلاف آزاد کشمیر اور پاکستان میں 05اگست کو یوم استحصال کے طور پر مناتے ہوئے احتجاجی مظاہرے، سیمینارز اور ریلیز کا اہتمام کیا جاتا ہے اور دنیا پر یہ باور کروایا جاتا ہے کہ بھارت کے اس اقدام کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ عالمی برادری کو بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت اور ظلم و ستم کے خلاف اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
واپس کریں