دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
دجال اور ولی اللہ کا فرق
No image 1) - جس شخص کا کوئی کردار نہ ہو لیکن اس کی بات میں جادو کا اثر ہو اسے دجال کہتے ہیں- جبکہ جس شخص کا کردار بھی مثالی ہو اور اس کی بات دل پر اثر بھی کرے اسے ولی اللہ کہتے ہیں-
2)- دجال ہمیشہ بےعملی اور بد کرداری کی دعوت دیتا ہے- جبکہ ولی اللہ عمل، اعلی انسانی اوصاف اور بندگی کی دعوت دیتا ہے-
3)- دجال کے ہتھیار ہیں میڈیا، موسیقی، کالا جادو ، فحاشی، زنا، ہم جنس پرستی، شراب، مادہ پرستی، الحاد، شیریں زبان، جھوٹ، دھوکہ، فریب، پراپگنڈہ اور سازش۔ جبکہ ولی اللہ کے ہتھیار ہیں قران، حدیث، سنت، جہاد اور توکل اللہ-
4)- دجال پر جب تنقید کی جائے تو وہ بد زبانی اور گالم گلوچ پر اتر آئے گا اور آپے سے باہر ہو جائے گا- وہ الزام تراشی کر کے مخالف کی کردار کشی اور ذاتی حملے بھی کرے گا- ولی اللہ تنقید حوصلے سے برداشت کرے گا اور دلیل سے جواب دے کر خاموش ہو جائے گا-
5)-دجال انسان کو شیطان سے ملوائے گا یعنی دوزخ میں لے کر جائے گا۔ دوزخ میں آگ ہو گی اور شیطان(جن) آگ سے بنا ہے- ولی اللہ انسان کو رحمان سے ملوائے گا یعنی جنت میں لے کر جائے گا۔ اللہ بیشک ہر جگہ موجود ہے لیکن دیدار الہی صرف جنت میں ہی ہو گا-
6)- دجال کسی آئین، قانون ضابطے کو نہیں مانتا بلکہ وہ اپنی ذات کو ہی عقل کل سمجھتا ہے- اللہ کا بندہ ہمیشہ قانون فطرت پر چلتا ہے-
7)- دجال انسان کے دل میں شک ، وسوسہ اور بے یقینی پیدا کرتا ہے لیکن اللہ کا بندہ صاف گوہ ہوتا ہے۔ وہ سیدھی صاف بات کرتا ہے۔ یعنی لوگوں کو کامل یقین اور مکمل صراط مستقیم کی طرف دعوت دیتا ہے-
8)- دجال شعار اسلام جیسے مسجد، داڑھی وغیرہ کا مذاق اڑاتا ہے- اللہ کا بندہ کبھی کسی مقدس ہستی تو درکنار وہ کسی عام انسان کا بھی مذاق نہیں اڑاتا۔
9)-دجال فتنہ، فساد اور خانہ جنگی کی بات کرتا ہے جبکہ ولی امن، سکون اور انسانیت کی فلاح کی بات کرتا ہے-
10)- دجال غیر مرئی طاقتوں، گہرے فلسفوں اور پیچیدہ خیالات کے ذریعے حملہ کرتا ہے- جبکہ ولی انتہائی آسان، سادہ اور فطری دلائل کی روشنی میں اپنی تبلیغ کرتا ہے-
11)- دجال حرام کو حلال یعنی بہت خوبصورت بنا کر پیش کرتا ہے جیسے سود کو تجارت کی ہی ایک شکل دے کرپیش کرے گا- ولی ہر حال میں حلال کو حلال اور حرام کو حرام ہی کہے گا-
12)- دجال نبی کریم ﷺ سے بغض رکھتا ہے ، وہ تارک سنت ہوتا ہے اور بعض دفعہ گستاخی کرنے سےبھی دریغ نہیں کرتا، بلکہ گستاخ رسولﷺ کی حمایت بھی کرتا ہے-ولی اللہ سچا عاشق رسول ﷺ ہوتا ہے اور گستاخ رسولﷺ کو کبھی معاف نہیں کرتا-
13)- دجال نبوت کا دعوہ کرنے سےبھی دریغ نہیں کرتا- اس لیے یہ جھوٹا کذاب کہلاتا ہے – ولی سچا، صدیق اور صادق کہلاتا ہے-
14)- دجال کا مقصد دنیا اور اس کا مکمل انحصار جدید ٹیکنالوجی پر ہوتا ہے- وہ دنیا کی زندگی کو نہایت مزین بنا کر پیش کرتا ہے- جبکہ ولی ضروری وسائل اختیار کرتے ہوئے صرف اللہ پر توکل کرتا ہے دنیا کے مقابلے میں آخرت کو ترجیح دیتا ہے-
15)دجال کبھی اپنی بات پر قائم نہیں رہتا، بلکہ موقع کی مناسبت سے اپنے بیان تبدیل کرتا رہتا ہے- جبکہ اللہ کا بندہ اپنی بات پر ثابت قدم رہتا ہے اور اللہ کے نظام کو قائم کرنے کے لیے اپنی جان بھی قربان کرنے سے گریز نہیں کرتا-
موجودہ دور دجال کے فتنہ کا دور ہے- اللہ کے خاص بندے ہی دجال کو پہچان لیتے ہیں اور اس کے شر سے بچنے کا طریقہ سورہ کہف سے بڑا گہرا تعلق، علمائ و صوفیائ کی صحبت اور دنیا کو پس پشت ڈال کو آخرت کو مقصد بنانا ہے-
واپس کریں