دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں مسلح شورش کے بانی کے خلاف عدالت میں فرد جرم عائد
No image انڈین میڈیا نے عدالتی ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ کئی برسوں سے دلیّ کی تہاڑ جیل میں قید کشمیری علیحدگی پسند رہنما محمد یاسین ملک نے اپنے خلاف بعض الزامات پر اقبال جُرم کیا ہے۔

واضح رہے گزشتہ برس ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہونے والی ایک سماعت کے دوران یاسین ملک نے کسی بھی وکیل کی مدد لینے سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ گواہوں کے ساتھ خود ہی جرح کریں گے۔

تاہم یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا تھا کہ ’یاسین صاحب نے کسی دہشت کارروائی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا اعتراف نہیں کیا بلکہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حق خود ارادیت کی جدوجہد چلا رہا ہوں جو بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی بھی تھی۔ یہ من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ ہے۔‘

یاسین ملک پر یہ الزامات انڈیا کے نئے دہشت گردی مخالف قانون ’اَن لافُل ایکٹوِٹیز ایکٹ‘ یعنی یوے اے پی اے اور انڈین پینل کوڈ کے تحت عائد کیے گئے ہیں۔

بدھ کی سماعت کے دوران اُنہیں 2017 میں دہشت گرد کاروائیوں، دہشت گردی کے لیے سرمایہ اکھٹا کرنے، دہشت گردانہ حملوں کی سازش ، مجرمانہ سازش اور ملک دُشمن خیالات کے اظہار جیسے جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا، جس کے بعد انھوں نے انڈین خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ’اقبال جُرم‘ کیا۔

تاہم اس سلسلے میں عدالت نے اگلی سماعت 19 مئی کو رکھی ہے جس دن سپیشل جج پروین سنگھ ان الزامات کے عوض یاسین پر لگنے والی سزا کے حجم پر دلائل کی شنوائی کریں گے۔

58 سالہ یاسین ملک پر 1989 میں اُس وقت کے انڈین وزیرداخلہ اور کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سید کے اغوا کرنے اور 1990 میں بھارتی فضائیہ کے چار افسروں کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کا بھی الزام ہے، تاہم تازہ فرد جرم میں ان الزامات کا ذکر نہیں ہے۔
واپس کریں