دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آپ بھی سوچیں۔ضیا المجید
No image 70 گز میں 210 فٹ ہوتے ہیں۔ زیادہ منزلوں والی عمارت میں ہر منزل اوسطاً 12 فٹ اونچی ہوتی ہے۔ اگر ایک عمارت 70 گز اونچی ہو تو اس میں تقریبا 17 منزلیں ہوں گی۔ یہ اچھی خاصی اونچائی ہے۔ اب آتے ہیں اصل بات کی طرف؛ آج آپ کو برصغیر میں جابجا 70 گز کی قبریں دکھائی دیں گی۔ جو یقیناً اس بات کی غماز ہیں کہ ان میں لیٹے بندے ستر گز کے تھے۔
حیرت اس بات پر ہے کہ زمین پر 210 فٹ لمبے انسان کس دور میں پائے جاتے تھے؟
ایک چھ فٹ لمبے انسان کے بازو کی لمبائی قریباً 2 فٹ ہوتی ہے۔ اسی تناسب سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے 70 گز کے انسانوں کے بازو 70 فٹ لمبے ہونے چاہییں تھے۔ کسی کھدائی میں اتنا بڑا انسانی جسم یا بازو کا ڈھانچہ نہیں ملا۔
چھ فٹ کا انسان ایک ایسے گھر میں رہتا ہے یا رہنا پسند کرتا ہے جس کی اونچائی لگ بھگ 9 سے 10 فٹ ہو۔ اسی نسبت سے دیکھا جائے تو ان انسانوں کے لیے 350 فٹ اونچے گھروں کی ضرورت تھی۔ معلوم تاریخ میں 350 فٹ یعنی 30 منزلوں جتنی اونچی چھت والے گھر نہیں ملے۔ پھر وہ بندے رہتے کہاں تھے؟
چھ فٹ کا انسان 3.7 لٹر اوسطاً پانی پیتا ہے۔ اگر آپ کا قد 210 فٹ ہو تو آپ کو 130 لٹر پانی کی روزانہ ضرورت ہوگی۔3 افراد کے گھرانے کو روزانہ صرف پینے کے لیے 390 لٹر پانی چاہیے۔۔
چھ فٹ کے انسان آج کل 1 سے 2.5 کلو کھانا دن میں کھاتے ہیں۔ اگر آپ کا قد 210 فٹ اونچا ہے تو آپ کو اوسطاً 40 سے 80 کلو کھانے کی روزانہ ضرورت ہوگی۔ ایک گھر میں تین افراد کو روزانہ 150 سے 250 کلو تک کھانے کی ضرورت پڑے گی۔ تو ایسا کیسے ممکن تھا؟؟ معلوم تاریخ میں ایسا ہوش ربا کھانے پینے کا استعمال کہیں درج نہیں ہے۔
وہ افراد برصغیر کے صرف ایک دریا برہما پتر میں ہی بڑی مشکل سےڈوب سکتے تھے جس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 380 فٹ ہے۔ اس کے علاوہ پورے برصغیر میں کوئی دریا ایسا نہیں تھا جس میں وہ ڈوب سکیں۔ سب ان کی لمبائی سے کم گہرے ہیں۔ (یہ مزے کی بات تھی ان کے لیے)
ہماری پیدل رفتار ہماری ٹانگوں کی لمبائی اور صحت و طاقت کی بنیاد پر اوسطاً 6 کلومیٹر فی گھنٹا ہے۔ اس حساب سے 70 گز والے انسان ایک گھنٹے میں 210 کلومیٹر کی رفتار سے پیدل چل سکتے تھے۔ اگر وہ تیز رفتار سے بھاگتے تو ان کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹا تک چلی جاتی۔ اتنے تیز رفتار بندے تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔
6 فٹ کے انسان کے لیے یہ دنیا آئیڈیل ہے، درختوں کی اونچائی، کھائے جانے والے یا سواری والے جانوروں کا سائز،فصلوں پھلوں اناج سبزیوں وغیرہ کے سائز، مناسب ہیں۔
210 فٹ کے انسان کے لیے ان سب چیزوں کے حجم بھی ان کے قد کے حساب سے ہونے چاہییں تھے۔ غیر معمولی طور پر بڑے سائز کی فصلیں،پھل،سبزیاں،اناج، دنبے،بکرے،ہرن،بھینسے،گائیں،گھوڑے،گدھے معلوم تاریخ میں نہیں ملتے..پھر وہ 210 فٹ کے بندے کھاتے کیا تھے؟اور سفر کیسے کرتے تھے؟
اب آپ بھی سوچیں اور میں بھی سوچتا ہوں کہ اوپر بیان کردہ منطق کے مطابق کیا ستر گز لمبے انسان اس دنیا میں پائے جا سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر ان ستر ستر گز لمبی قبروں کا کیا کرنا ہے؟
واپس کریں