دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
خوشحالی کے پانچ طریقے۔محمد نواز
No image 1۔ بالکل سادہ ہو جائیں۔ سادہ خوراک ، سادہ کپڑے ، سادہ جوتے ، سادہ گھر بلکہ ہر کام میں بالکل سادہ ہو جائیں۔ اپنی پرائیویٹ زندگی میں ہر میاں بیوی اور فیملی ممبرز کو بہت زیادہ سادہ ہونا چاہیے، ہمارا اسلام بھی تو یہی کہتا ہے۔ اپنی گنجائش کے مطابق سہولیات سے مستفید ہو سکتے ہیں لیکن شوبازی نہ کریں۔
2۔ اپنے بچوں کو جتنا جلدی ہو سکے اپنے بغیر جینا سکھا دیں۔اپنے بچوں کو اپنے بڑھاپے کے لیے سہارا بننے کے لیے تیار نہ کریں، یہ نہ سوچیں کہ میری اولاد بڑی ہوئی تو میرا خیال رکھے گی جب میں بوڑھا ہوں گا تو پلیز یہ جوا نہ کھیلیں۔ہاں اولاد اچھی نکل بھی آئے تو کیا گارنٹی ہے کہ بیٹے کی بیوی کیسی نکلے۔ یقین مانیں میں اُن والدین کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں جو اپنے بچوں کی بیویوں کے ہاتھوں ذلیل ہو رہے ہیں تو بڑھاپا ہمیشہ اپنے اور اللہ کے سہارے پہ Plan کریں۔ لوگوں کے سر پہ اپنا بڑھاپا Plan نہ کریںیادرکھیں! جب انسان خود کما رہا ہوتا ہے تو سر اٹھا کر چلتا ہے مگر جب اولاد کما رہی ہوتی ہے تو بندہ سر جھُکا کے چلتا ہے۔
3۔ لوگوں کو دکھانا چھوڑ دیں۔ ڈگری ، گھر ، گاڑی ، کپڑے ، جوتے ، پرس ، موبائل وغیرہ اس وجہ سے نہ لیں کہ لوگوں کو دکھانا ہے۔ یہ سوچنا چھوڑ دیں کہ لوگ کیا سوچ رہے ہیں یا وہ آپ سے متاثر ہوں گے۔ تب ہی آپ زیادہ سادہ ہو پائیں گے۔ ہمارے کسی کام کا کسی بندے کو فرق نہیں پڑتا اس وجہ سے ہمیں بھی کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے۔ اپنی چیزوں کو سوشل میڈیا پر آن لائن دکھانے سے کئی طرح کی خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ احتیاط لازم ہے۔
4۔ بچت کریں، انویسٹ کریں۔ہم اپنی آمدنی کا تقریباً پچاس فیصد بچا کر انویسٹ کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں یہ ہمارا پیسہ نہیں ہے یہ ہمارے بڑھاپے کا پیسہ ہے۔ بڑھاپے میں اگر ہم نے سر اٹھا کے چلنا ہے ، ہاتھ نہیں پھیلانا تو آج سے ہی ہم اپنی آمدنی کے 25 سے 50 فیصد رقم سے اپنے اثاثے بنا رہے ہیں، دولت بنا رہے ہیں۔مثلاًاللہ کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنے پر انویسٹ کرتے ہیں،ہم اچھی کتابوں پہ انویسٹ کرتے ہیں،
اپنی صحت پہ انویسٹ کرتے ہیں،اچھی اور سادہ خوراک پہ انویسٹ کرتے ہیں،اپنے ریلیشن شپ پہ کرتے ہیں،اچھے کورسز لینے پر انویسٹ کرتے ہیں،کوچنگ اور ٹریننگ پروگرامز پر انویسٹ کرتے ہیں۔کہیں گھومنے پھرنے پر روپے خرچ کرتے ہیں، کیونکہ اس سے ایڈونچر اور بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔
5۔ اپنی یا بچوں کی شادی سادگی سے کریں۔ ہم دونوں کی شادی سن 2008 میں ہوئی تھی۔ تب میں انگلینڈ میں تھا اور لاکھوں روپے افورڈ کر سکتا تھا۔ مگر پھر بھی ہم نے شادی پر بہت کم روپے صرف کیے۔
مگر لوگ آج صرف دکھاوے کے لیے شادی سے پہلے کوئی پچاس لاکھ یا ایک کروڑ تک کا گھر بنواتے ہیں، پھر مزید خرچے کرتے ہیں۔لوگ آتے ہیں، آپ کی محنت کے ساتھ کمائے ہوئے پیسے کھا پی کے لمبے لمبے ڈکار مار کے نکل جاتے ہیں اور پھر آپ ساری زندگی قرضہ اتارتے رہتے ہیں۔لہذا شادیوں کو بالکل سادہ کر دیں، اگر زیادہ ہی کرنا چاہ رہے ہو تو بچوں کے لیے کسی کاروبار میں انویسٹ کروا دیں، اُس کام میں جہاں سے وہ پیسہ کمانا شروع کردیں اور ہاں صرف اپنی شادی پر نہیں دوسروں کی شادی پر بھی لمبے لمبے خرچے کرنا چھوڑ دیں۔۔۔ اب کون سا دور ہے کہ دوست یا کسی رشتے دار کی شادی پر لاکھوں روپے ویلوں یا ناچ گانے پر اڑ دیئے جائیں۔ جاہلیت اسے ہی کہتے ہیں۔
یقین مانیں ان پانچ طریقوں پر عمل کرلیں تو آپ کی زندگی بہت زیادہ خوشحال ہو جانے کا واضح چانس ہے اور آپ فائنانشل فریڈم پر پہنچ جائیں گے۔ ان شاء اللہ۔
واپس کریں