دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہڈی کا گودا۔تحریر: ڈاکٹر حفیظ الحسن
No image جانوروں اور انسانوں دونوں کی ہڈیوں میں گودا ہوتا ہے۔ ویسے تو انسانوں اور جانوروں کے دیگر اعضاء کے فنکشن بھی ایک سے ہوتے ہیں مثال کے طور پر جانوروں کا دل بھی خون پمپ کرتا ہے، گردا خون صاف کرتا ہے، کلیجہ خون میں مختلف کیمکل کا لیول برقرار رکھتا یے، پھیپھڑے خون میں آکسیجن پہنچاتے ہیں وغیرہ وغیرہ مگر آج بات کرتے ہیں ہڈی کے گودے یا نلی کی جو جانوروں کی ہم شوق سے نہاری یا بریانی میں ڈال کر کھاتے ہیں۔
ہڈی کا گودا دراصل نرم سیل ٹشو یعنی خلیوں کا ترتیب شدہ مرکب ہوتا ہے۔ اور یہ جانوروں اور پرندوں میں خون کے خلیے پیدا کرنے کی جگہ ہوتا ہے۔ ہڈی کے گودے میں مختلف طرح کے خلیے ہوتے ہیں جن میں سب سے اہم stem cell ہوتے ہیں۔ ایک بالغ انسان میں ہڈی کا گودا زیادہ تر ریڑھ کی ہڈی، سینے کی ہڈیوں یا نچلے دھڑ کی ہڈیوں میں ہوتا ہے۔ یہ انسانی جسم کے کل وزن کا 5 فیصد ہوتا ہے۔ ہڈی کے گودے میں روزانہ تقریباً 500 ارب خلیے بنتے ہیں۔
ہڈی کا گودا دو طرح کا ہوتا ہے۔ سرخ اور پیلا ۔ سرخ گودے میں خون کے خلیے بنتے ہیں جبکہ پیلا گودا چربی کے خلیے بناتا ہے اور ساتھ ہی ہڈی کارٹیلج اور دیگر جسم کے دیگر خلیے۔
جب آپ چھوٹے ہوتے ہیں تو آپکے جسم کی ہڈیوں میں سرخ گودا زیادہ ہوتا ہے جیسے جیسے آپ بڑے ہوتے ہیں پیلا گودا بڑھتا جاتا ہے۔
جانوروں کی ہڈی کا گودا کھانے سے جقڑوں کے درد میں کمی واقع ہو سکتی ہے،جوڑوں کا درد کم اور یڈیاں مضبوط ہو سکتی ہیں جسکی وجہ اس میں موجود گلوکسامین جسم کی نرم اور سخت ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے۔ اسکے علاوہ اس میں کئی غذائی اجزا جیسے کہ وٹامن بی 12, وٹامن اے، وٹامن ای اور فاسفورس مناسب مقدار ہوتے ہیں جو خون اوراعصابی نظام کے لیے مفید ہیں ایسے ہی گعد کھانے سے قوتِ مدافعت بھی بہتر ہوتی ہے۔ تاہم گودا مناسب مقدار میں کھانا چاہیے کیونکہ اس میں بے حد فیٹ ہوتے ہیں جو کولیسٹرول، ہائی بلڈ پریشر کا باعث اور دل کے امراض کا باعث بن سکتے ہیں۔
واپس کریں