دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستانی سیاست دانوں کو شطرنج سیکھنے کی ضرورت ہے
No image تین جولائی دو ہزار سات میں لال مسجد اسلام آباد کے اوپر پر سابق آمر پرویز مشرف دور میں ملٹری آپریشن ”سن رائز“ سے پہلے اسلام آباد کی با اثر”بیگمات“ اس مسجد کے مدرسے کی نو عمر اور کچے زہنوں کی طالبات کو” خصوصی درس“ دینے آیا کرتی تھیں۔ ان بااثر اور ہائی کلاس بیگمات کا لال مسجد سے تعلق براہ راست نہیں تھا اور نہ ہی ان کا مسجد اور مدرسے میں مستقل قیام ہوتا تھا۔ان کا کام محض موٹیویشنل اسپیکر کا تھا۔انکے لیکچرز یا خطابات کا بنیادی فوکس کفر کے خلاف جہاد بلکہ اس سے بھی زیادہ پاکستانی ریاست کو مکمل اسلامی بنانے کے حوالے سے ہوتا تھا۔لال مسجد کے خونی آپریشن کے دوران جس میں فاسفورس بموں کا استعمال کیا گیا تھا، اس کے بعد ان بااثر اور پراسرار بیگمات کا کوئی اتا پتہ نہیں چل سکا۔
سانحہ 9 مئی کے اصل منصوبہ ساز جنہوں نے مذکورہ بالا”با اثر اور پراسراربیگمات“ کی طرح کچے زہن کے نوجوانوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیئے تیار کروایا اور پھر انہیں بے دردی کے ساتھ استعمال کیا۔وہ منصوبہ ساز بھی تا حال منظر سے غائب ہیں۔ممتاز قانون دان چوہدری اعتزاز احسن اور سردار لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ کی طرح اب عام پاکستانی بھی یہ سوال اٹھانے لگے ہیں کہ9 مئی کو جب ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملے ہو رہے تھے تو اس وقت قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں تھے؟ اور یہ کہ خفیہ ایجنسیوں نے ان حملوں کی بروقت اطلاع کیوں نہیں دی جب ریاست کی اینٹ سے اینٹ بجائی جا رہی تھی؟
عمران خان نے نا پختہ زہن کے حامل نوجوانوں کو اپنے سیاسی مقاصد کی رکھوالی کے لیئے تیار تو کیا لیکن پی ٹی آئی کے ان سرگرم کارکنوں کے جذبات کو گرما کر بظاہر نہ نظر آنے والی قوت بازی لے گئی۔شطرنج کے کھیل میں ہوتا ہی ایسے ہے جو کھیلنے والے کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔جیسے لال مسجد والوں کو اپنے اوپر ریاستی اٹیک کی اصل گیم کی تا حال سمجھ نہیں آ سکی اسی طرح خان کے ساتھ جو ہوا ہے وہ اس کے خواب و خیال میں بھی نہیں آیا ہو گا۔
پاکستان میں سیاسی لیڈروں کے ساتھ ساتھ سیاست میں دلچسپی رکھنے والوں کو بھی شطرنج کھیلنا اور اس کھیل کی چالوں کو سمجھنا چاہیئے۔
لا ل مسجد کے آپریشن”سن رائز“ اور سانحہ 9 مئی میں کیا مماثلت ہے؟اسے جاننے کے لیئے اپنے ذہن کی ورزش کیجئے۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے اہلِ چمن،تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
واپس کریں