دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
چودہ مئی کے الیکشن کا ڈھنڈورا کیوں پیٹا گیا؟
No image (خصوصی رپورٹ۔احتشام الحق شامی) سسٹم کے اندر موجود سابق وزیرِا عظم عمران خان کے سہولت کاروں اور مدد گاروں نے انہیں تقریباً تین ماہ قبل ہی آگاہ کر دیا تھا کہ ان کی سیاسی کہانی اب اختتام پذپر ہونے جا رہی ہے اور ان کے تمام قریبی ساتھی بھی انہیں اور پی ٹی آئی کو خیر آباد کہنے والے ہیں جس کے نتیجے میں وہ تن تنہا اور ریاستی شکنجے میں جکڑے جائیں گے۔ ان کے پاس دو آپشن ہوں گے ملک چھوڑنا یا پھر اپنے اوپر قائم مقدمات کا سامنا کرنا۔اس انتباہ کے دو ماہ بعد ہی عمران خان کی جانب سے منصوبہ بندی کے تحت 9 مئی کروایا گیا۔عمران خان نے 9 مئی کروا کر اپنے ٹکٹ ہولڈروں یا پارٹی امیدواروں کو یہ پیغام پہنچا دیا کہ اب 14 مئی کو الیکشن ہونا ناممکنات میں سے ہے۔ لیکن عمران خان نے ایسا کیوں کہا اور کیا؟ا س کی ایک بڑی وجہ ملاحظہ فرمائیں ،عجب کرپشن کی غضب کہانی۔

سسٹم میں موجود عمران خان کے با خبر سہولت کاروں کے انتباہ کے بعد خان نے نہایت چالاکی سے پنجاب میں 14 مئی کے الیکشن حوالے سے سخت موقف اختیار کرنا شروع کر دیا کہ الیکشن ہر صورت ہوں گے یہ جانتے ہوئے بھی کہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا یعنی سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود الیکشن نہیں ہوں گے۔ اس ضمن میں اعلیٰ عدلیہ میں موجود چند اعلی عہدیدار جو اصل حقائق سے بخوبی آگاہ تھے اور جانتے تھے کہ 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کا عدالتی حکم محض کاغذی کاروائی کے علاوہ کچھ نہیں۔ اس ضمن میں اعلیٰ عدلیہ کے ان چند عہدیداروں کے فرنٹ مینوں نے بھی پی ٹی آئی کے ٹکٹوں کی فروخت میں اہم کردار ادا کیا تھا جو حال ہی میں خبروں کی زینت بھی بن چکے ہیں۔

پنجاب میں الیکشن کے عدالتی حکم اور عمران خان کے بظاہر اس”یقین“ کے پیچھے کارفرما مقصد ایک ہی تھا کہ کسی نہ کسی طرح جلد از جلد پارٹی ٹکٹوں،عہدوں اور حتیٰ کہ مستقبل میں صوبائی وزارتوں کی تقسیم اور پارٹی فنڈ کے نام پر اربوں روپے جمع کر لیئے جائیں۔ اس سارے عمل میں عمران خان نے اپنے بجائے پارٹی کے چند عہدیداروں کو سامنے رکھا جو وصولیاں کرتے رہے اور دلچسپ بات یہ کہ مذکورہ پارٹی عہدیدار بھی پارٹی ٹکٹ کے نام پر اربوں کا فنڈ بٹورنے کے اس اصل کھیل سے لا علم تھے۔عمران خان صرف امیدواروں کے انٹرویو کرتے تھے اور بعد میں وزارت دینے کے وعدے بھی جبکہ پارٹی فنڈز اور دیگروصولیوں کا کام ان کے نامزد چند لوگوں کے سپرد تھا۔

یاد رہے لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران اربوں روپے کی چوری ہونے کی خبریں بھی سامنے آئیں تھیں۔ان خبروں کو منصوبہ بندی کے تحت لیک کیا گیا تھا تا کہ بعد میں یہ غدر بھی پیش کیا جا سکے کہ پارٹی ٹکٹوں کی مد میں جمع کیا جانے والا فنڈ چوری کی نذر ہو گیا۔ زرائع کے مطابق عمران خان نے 14 مئی کو پنجاب میں ہونے والے انتخابات کے نام پر پی ٹی آئی کے انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم سے حاصل کیا گیا اربوں روپیہ انہی دِنوں بیرونِ ممالک اپنے مختلف دوستوں کے مختلف بینک اکاونٹس میں ٹرانسفر کر دیا تھا۔
واپس کریں