دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
چیف جسٹس کا غصہ۔ 9 , 10 مئی کی بغاوت ناکام کس نے کی ؟سہیل خان سیال
No image 9 , 10 مئی ہم خیال ججوں اور ہم خیال جرنیلوں کا مشترکہ ٹیسٹر اور بدترین ناکامی راولپنڈی میں کیا ہوتا رہا ،ایک طرف لاہور کا کور کمانڈر ہاؤس فتح کیا جا رہا تھا دوسری جانب GHQ کو فتح کرنے کیلئے پوری تیاری کی گئی تھی
سپریم کورٹ کے 8 ججوں کی 9 اور 10 مئی کو مکمل خاموشی کی وجہ یہ تھی کہ ان کو تقریباً 50 سے 70 کے قریب فوجی حضرات نے اطلاع دی کہ آپ ابھی عمران خان کو سپریم کورٹ پیش کرنے کا حکم نا دیں آپ ہمیں ایک کوشش کرنے دیں اگر ہم تحریک انصاف کے بلویوں کو جی ایچ کیو میں آرمی چیف کے دفتر تک لے آئیں اور ایک کامیاب بغاوت کروا دیں تو پھر مارشل لاء اور حکومت رخصت ہو سکتی ہے اس بات پر بندیال صاحب اپنے دو پارٹنر ججوں کیساتھ راضی ہو گئے ججوں کا بھی خیال تھا اگر یہ ناکام ہو گئے تو پھر ہم نیب کو حکم دینگے عمران خان کو سپریم کورٹ میں پیش کریں اور پھر وہی ہوا 9 , 10 دو دن خاموشی کے بعد جب جج حضرات کو سمجھ لگ گئی کہ بغاوت ناکام ہو گئی اب ہتھوڑا چلانے کا وقت ہو چکا ہے

(آپ کو یاد ہوگا رافیعہ اور ماہ جبین کی لیک کال میں بھی مارشل لاء کی خواہش کا اظہار کیا جا رہا تھا )

بغاوت ناکام کس نے کی ؟
جب تحریک انصاف تالبان پاکستان کے مشتعل دہشتگرد GHQ کے گیٹ توڑ کر اندر تک پہنچ گئے بلکہ سہولت کاروں نے ان کو اندر بحفاظت پہنچایا گیا اور حالات ایک دم ہاتھ سے نکلنے لگے لاہور کور کمانڈر بھی بیوی کے کہنے پر سرنڈر کر کے بھاگ نکلا تو پھر اس سب کے دوران کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل شاہد امتیاز اور دیگر افسران نے مداخلت کی اور حالات کو اپنے کنٹرول میں لیا
کیونکہ آرمی چیف دو دن کیلئے عمان کے دورے پر تھے شاید آرمی چیف نے واپس پاکستان 9 مئی کی رات کو پہنچنا تھا لیکن ان کو ان تمام حالات کے تناظر میں پاکستان آنے سے روک دیا گیا اور پہلے تمام کورز اور GHQ میں چھپے باغیوں کا سراخ لگا کر کلیئر کیا گیا کیونکہ تحریک انصاف تالبان پاکستان سمیت ان کے حامی جرنیلوں کی کوشش تھی کہ ہم آرمی چیف کے واپس آنے سے پہلے تک آرمی چیف سید عاصم منیر کا تختہ پلٹ کر گدی سنبھال لیں اور مُلک میں مارشل لا نافذ کروا دیں گے

لیکن ایسا ممکن نا ہوا کورکمانڈر راولپنڈی کور کمانڈر گجرانوالہ اور بڑے افسران نے خطرات کو بھانپتے ہوئے بروقت کاروائی کرتے ہوئے حالات کو مکمل کنٹرول میں لیا جس کے بعد دوسرے روز 10 مئی کو آرمی چیف کو واپسی کی کلیئرنس دی گئی اور وہ واپس پاکستان پہنچے

ان 50 سے 70 لوگوں میں زیادہ تعداد چھوٹے افسران کی ہے ملٹری پولیس ملٹری انٹیلیجنس مکمل انکوائریز پوچھ گچھ کر رہی تمام افسران کے فیملیز سے بھی پوچھ گچھ ہوگی لیکن اس سارے معاملے میں سب سے زیادہ خطرناک بات یہ تھی کہ راولپنڈی پشاور کے علاقوں کے گردنواح میں افغانی بستیوں کے بہت سارے لوگوں کو باقاعدہ اسلحہ فراہم کر کے حساس تنصیبات پر حملے کروائے گئے
(آپ لوگوں کو یاد بھی ہوگا علی آمین گنڈہ پور کی بہت ساری آڈیوز لیک ہو چکی ہیں جس میں وہ کچھ لوگوں کو بتا رہا کہ اسلام آباد راولپنڈی کس طرح اسلحہ کی کھیپ پہنچانی ہے)
اس سارے معاملے میں ملٹری انٹیلیجنس ، آئی ایس آئی ، آئی بی تالبان فیکٹر پر بھی تفتیش کر رہی ہے بہت جلد فوج میں بڑی تقرریاں بھی تبادلے ہونے جا رہے ہیں کیونکہ آرمی چیف کو بتا دیا گیا کے کہ جب تک آپ اپنی ٹیم کو اپنی مرضی سے نہیں لائیں گے تب تک یہ جنرل فیض حمید اور جنرل باجوہ کی ٹیم آپ کو چین سے نہیں بیٹھنے دیگی

یہی سارا معاملہ جس کا غصہ چیف جسٹس نے عمران خان کو ریلیف دے کر نکالا اور عمران خان نے یہ غصہ کل اپنے خطاب میں نکالا ہے کیونکہ بنی بنائی گیم پر پانی پھر گیا
کیونکہ اطلاعات کے مطابق عمران خان اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو پہلے ہی اطلاع مل چکی تھی کہ 9 مئی کو عمران خان کو گرفتار کیا جانا ہے یہ سارے معاملات عمران خان اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پہلے ہی فائنل کر لیئے تھے اس سارے معاملے میں کچھ غیر ملکی سفیروں کی سہولت کاری پر بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں
واپس کریں