دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سموکرز کا اینٹ کا جواب وٹے سے
No image تمباکو استعمال کرنے والے سموکر حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ عالمی شہرت یافتہ معیشت دان جناب اسحق ڈار کی پالیسی کے نتیجے میں سگریٹس کے نرخ دوگنے ہوئے ہیں۔مقصد تھا کہ اس مد میں زیادہ سے زیادہ ٹیکس یا جی ایس ٹی اکھٹا کیا جا سکے جبکہ معاملہ اسے کے برعکس ہوا ہے۔ حقیقتِ حال یہ ہے کہ لوکل تمباکو یا سگریٹس کی فروخت میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ بقایا60 فیصد سموکرز نے کم خرچ اور کم نقصان دہ امپورٹڈ”VAPE“ یعنی الیکڑانک سگریٹ کا استعمال شروع کر دیا ہے باالفاظِ دیگر اس ضمن میں ٹیکس اکھٹا کرنے کے چکر میں ڈالر ملک سے منتقل ہو رہا ہے۔

ڈار صاحب کی اس اٹکل اور مہربانی کے طفیل پاکستان کے طول و عرض میں امپورٹڈ VAPE فروخت کرنے والی دکانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے،مطلب سموکرز طبقہ نے ڈار صاحب کی مذکورہ چول کا جواب ایسے دیا ہے جیسے اینٹ کا جواب وٹے سے۔

ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ ڈار صاحب بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملکی اشرافیہ کو ٹیکس نیٹ میں لاتے، سابق حکومت اور ان کے سہولت کاروں کے اس ملک سے لوٹے گئے اربوں ڈالر باہر سے واپس لاتے، امپورٹڈ گاڑیوں پر پابندی لگاتے اور ڈالر کی افغانستان سمگلنگ کو روکتے لیکن انہوں نے ایک عام سموکر کی تشریف پر لات مارنے کو اپنی بہادری سمجھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سگریٹس کی فروخت ہی آدھی رہ گئی اور ظاہر ہے اس مد میں ایف بی آر اب کو وہی ریوینو یا ٹیکس وصول ہو گا جو ڈار صاحب کی مذکورہ اٹکل پہلے ہوتا تھا یا پھر اس ضمن میں انیس بیس کا ہی فرق ہو گا۔

خاکسار نے بھی500 روپے کی گولڈ لیف کو خیر آباد کہ کر امپورٹڈ VAPE خرید لیا ہے جو کم خرچ اور عام سگریٹ سے بہت ہی کم نقصان دہ ہے۔ ڈار صاحب کی اس اٹکل اور چول کے باعث اب میرا پیسہ ملکی خزانے میں جانے کے بجائے باہر جائے گا۔

کوئی ڈار صاحب کو یاد کروائے کہ، کوا ہنس کی چال چلنے کے چکر میں اپنی چال بھی بھول بیٹھتا ہے لہذا جوش سے نہیں ہوش سے کام لیجئے۔
واپس کریں