دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان کو ڈی سٹیبلائز رکھ کر مینیج کرو اور ہم ڈی سٹیبلائزڈ کرتے رہے ہیں ۔
No image مریکی مصنف ڈینیل مارکے اپنی کتاب ”نوایگزٹ فرام پاکستان“ میں لکھتا ہے کہ ہم امریکن پاکستان کو نہیں چھوڑ سکتے، اسکی وہ تین وجوہات بتاتا ہے۔
1: پہلی وجہ۔۔۔پاکستان کا نیوکلیئر و میزائل پروگرام اتنا بڑا اور ایکسٹینسو ہے کہ اس پر نظر رکھنے کیلئے ہمیں مسلسل پاکستان کے ساتھ انگیج رہنا ہی پڑے گا۔
2: دوسری وجہ۔۔۔۔پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس کے چین کی سول ملٹری قیادت کے ساتھ بہت گہرے تعلقات ہیں ۔ ان تعلقات پر نظر رکھنے کیلئے بھی پاکستان کے ساتھ انگیج رہنا ضروری ہے۔
3: تیسری وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے پاس اتنی بڑی فوج ہے کہ جو نہ صرف ریجن بلکہ ریجن کی وجہ سے باقی دنیا کو ڈی سٹیبلائز کر سکتی ہے۔ اس فوج پر نظر رکھنے کیلئے بھی پاکستان کے ساتھ انگیج رہنا ضروری ہے۔

وہ مزید لکھتا ہے کہ ہم نے 72سال پہلے فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان کو ڈویلپ ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور پاکستان کو اسلامی دنیا کو بھی لیڈ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس کیلئے ہم نے جو طریقے اپنائے وہ یہ ہیں کہ پاکستان کو ڈی سٹیبلائز رکھ کر مینیج کرو اور ہم ڈی سٹیبلائزڈ اس طرح کرتے رہے ہیں کہ ہم پاکستانی لیڈروں کو خرید لیتے ہیں جن میں پولیٹیکل لیڈرز، سول بیوروکریسی کے افسران اور جرنلسٹ بھی شامل ہیں اور میڈیا ہاؤسز بھی ۔۔۔

ڈینیل مارکے اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ پاکستانی لیڈرز خود کو بہت تھوڑی قیمت پر بیچ دیتے ہیں، اتنی تھوڑی قیمت پر کہ انہیں امریکا جانے کا ویزہ ہی مل جائے یا ان کے بچوں کو اسکالر شپ ہی مل جائے تو اتنی چھوٹی سی چیز پر وہ پاکستان کے مفادات بیچنے پر تیار ہو جاتے ہیں
واپس کریں