دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امریکی سماج میں طبقاتی تقسیم ۔ڈاکٹر لال خان
No image سرمایہ دارانہ سماج میں استحصال صرف اپنی اشکال تبدیل کر کے زیادہ پوشیدہ ہو جا تاہے مگر اس کی شدت بعض حالات میں تیسری دنیا کے ممالک سے بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہاں علاقے کے چو ہدری اور سرمایہ دار گھی کے ڈبے کے بدلے ووٹ خریدتے ہیں اور اسمبلی میں پہنچنے کے بعد حکمران طبقات کی دلالی کرتے ہیں۔ مغربی جمہوریت میں طریقہ واردات تھوڑا مختلف ہوتا ہے جہاں ملٹی نیشنل کمپنیاں اور بنک دونوں اطراف کے امیدواروں کو ہی خرید لیتے ہیں۔مثلاًامریکی صدارتی انتخابات در اصل بڑے پیمانے کی سرمایہ کاری کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہیں جہاں بورژوازی کے سرمائے کے بل بوتے پر برسرِ اقتدار آنے والوں کے پاس ان کی جی حضوری اور تلوے چاٹنے کے علاوہ کوئی دوسری آپشن نہیں ہوتی ہے۔امریکی صدارتی انتخابات میں چندے کی شکل میں سب سے زیادہ سرمایہ لگانے والوں میں لاک ہیڈ مارٹن (اسلحہ ساز کمپنی)، مارگن سٹین لے (سرمایہ کاری کرنے والا ادارہ)، ٹائم وارنر (میڈیا کمپنی)، جے پی مارگن(سرمایہ کاری کرنے والا ادارہ)، مائکروسافٹ، سٹی گروپ (بنک)، گولڈ میں سا چیز(بنک، سرمایہ کاری )، AT&T(موبائل کمپنی) اور فائزر ( دوا ساز ادارہ) جیسے ادارے سرِ فہرست ہیں۔

جی ہاں! اسلحہ سازی کی صنعت سے لے کر ٹیکنالوجی اور دواسازی سے لے کر بڑے بنکوں تک، سب کے سب کروڑوں ڈالراس ’’جمہوری عمل‘‘میں ’’انویسٹ‘‘ کرتے ہیں۔ بیشتر صورتوں میں یہ سیاسی چندے دونوں اطراف کے امیدواروں کو دئے جاتے ہیں کہ کوئی ایک تو ان میں سے جیتے گا ہی۔اس سیاسی سرمایہ کاری کو ’’چندے‘‘ یا Contributionsکا نام دینے سے اس کی اساس ختم نہیں ہوجاتی۔ بڑے سرمایہ کار اپنے کروڑوں ڈالر خیرات نہیں کرتے بلکہ حکومتوں کو اپنی انگلیوں پر نچاتے ہوئے کھربوں ڈالروں کی قانونی و غیر قانونی رعایتیں حاصل کرتے ہیں۔ عراق و افغانستان کی حالیہ جنگیں جن میں اربوں ڈالروں کا اسلحہ استعمال ہوا، ان ممالک میں ’’تعمیرِنو‘‘کی شکل میں ملنے والے ٹھیکے اور 2008ء کے معاشی بحران کے بعد عوام کے خون سے نچوڑے گئے اربوں ڈالروں کے بیل آؤٹس اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔

امریکی کانگریس کے 50فیصد سے زائد اراکین ارب پتی ہیں۔ریپبلکن اور ڈیموکریٹ امریکی حکمران طبقے کا دایاں اور بایاں بازو ہیں، او ر کچھ نہیں۔یہ کوئی حادثہ نہیں ہے کہ آکوپائی تحریک کا آغاز امریکہ سے ہوا ہے جس کا سب سے نمایاں نعرہ ’’ہم 99فیصد ہیں‘‘ (We are 99%)ہے جو امریکی سماج میں طبقاتی تقسیم کا واضح ترین اظہار ہے۔قبضہ ہمیشہ اس چیز پر کیا جاتا ہے جو آپ کے تصرف میں نہ ہو اور یہ تحریک ثابت کرتی ہے کہ امریکی محنت کش اور نوجوان سرمایہ دارانہ جمہوریت کی اصلیت سے واقف ہو کر بہت تیزی سے نتائج اخذ کر رہے ہیں
واپس کریں