دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نریندر مودی کا دورہ مقبوضہ کشمیر۔مکمل ہڑتال
No image رپورٹ: نجیب الغفور خان، جموں و کشمیر لبریشن سیل
ہڑتال کی کال آل پارٹیز حریت کانفرنس نے دی تھی ۔وزیراعظم آزادکشمیرکی خصوصی ہدایات پر جموں وکشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام آزادکشمیر اور پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں
بھارتی سرکار اب کشمیریوں کے جذبہ حریت کو اپنے توپ و تفنگ سے زیادہ دیر دبا نہیں سکتی۔ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری
مودی کا دورہ کشمیروں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیرسردار تنویر الیاس خان
مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دونوں گروپوں میں اتحاد
تمام سیاسی رہنما اور کارکنان کل جماعتی حریت کانفرنس کے ایک ہی بینر تلے کام کریں گے،حریت کانفرنس کا اعلان
ہڑتال کا مقصد مودی کو واضح پیغام دینا ہے کہ کشمیری بھارتی قبضے کو مسترد کرتے ہیں
مودی کے دورہ کے موقع پربھارتی فوج نے مزید 3 نوجوانوں کو خون میں نہلا دیا۔ جمعرات سے شہید ہونے والوں کی تعداد 11 ہوگئی
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کا دورہ مقبوضہ کشمیر غیر قانونی قرار دیکر مسترد کردیا۔ دفتر خارجہ
رپورٹ: نجیب الغفور خان، جموں و کشمیر لبریشن سیل
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارتی وزیر اعظم مودی نے پہلی مرتبہ مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا تو کشمیری عوام نے ان کا مکمل بائیکاٹ کیا، پوری وادی میں ہڑتال کی گئی، چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند رہیں، سڑکوں پر ٹریفک بلکل بند رہی جبکہ مختلف مقامات پر کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 5 اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے سے متعلق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ وادی کا پہلا دورہ کیا تو مقبوضہ کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا، جگہ جگہ فوج کے پہرے، خار دار تاریں لگا کر راستے بند کر دیئے گئے۔ پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد چپے چپے پر تعینات کی گئی اور خصوصی کیمروں کا بھی استعمال کیا گیا۔ فورسز اہلکارتمام بڑے شہروں اور قصبوں کے علاوہ سرینگر جموں شاہراہ پر گاڑیوں اور مسافروں کی مسلسل تلاشی لیتے رہے۔ دوسری طرف کشمیریوں نے وادی میں مودی کی آمد پر مکمل ہڑتال کردی اور ”گو بیک“ کے نعروں سے مودی کا استقبال کیا۔ ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کی جانب سے دی گئی جس کا مقصد نام نہاد بھارتی سرکار کو کھلا پیغام دینا ہے کہ کشمیری آزادی کے مطالبے سے کبھی دست بردار نہیں ہوں گے اور تحریک آزادی کو منطقی انجام تک پہنچائے بغیر آسانی سے نہیں بیٹھیں گے۔ دوسری طرف بھارتی وزیر اعظم کا مقبوضہ جموں وکشمیر کے دورے پر ترجمان دفترخارجہ کا رد عمل سامنے آگیا جس میں پاکستان نے اتوار کو بھارتی وزیر اعظم کے دورے کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں معمول کے حالات دیکھانے کی ایک اور چال کے طور پر مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق 5 اگست 2019 کے بعد بین الاقوامی برادری نے مقبوضہ کشمیر میں بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت کی ایسی بہت سی مایوس کن کوششوں کا مشاہدہ کیا ہے۔وزیراعظم آزادکشمیر وچیئرمین جموں وکشمیر لبریشن سیل سردارتنویرالیاس کی خصوصی ہدایات پر جموں وکشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام آزادکشمیر اور پاکستان کے مختلف شہروں میں یوم سیاہ مناتے ہوئے احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ جموں و کشمیر لبریشن سیل مظفرآباد/ راولپنڈی /لاہور /میرپورکے زیراہتمام ریلیاں نکالی گئیں۔ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر و چیئرمین جموں و کشمیر لبریشن سیل سردار تنویرالیاس خان نے کہا مودی کا دورہ کشمیروں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت نے کشمیر میں ظلم و ستم کی تمام حدود پار کر دی ہیں۔ جب تک آزادی نہیں مل جاتی، کشمیریوں کیلئے ہر دن یوم سیاہ کی طرح ہے۔ کشمیری 75سال سے جو قربانیاں دے رہے ہیں، اس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی، حق خودارادیت کی جدوجہد جاری رہے گی، بھارتی قیادت نے پورے خطے کا امن داؤ پر لگا دیا۔ یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں کشمیریوں کی منظم نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنا انتہائی ضروری کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں ظلم و بربریت کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کی ہلاکتوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم تنویر الیاس کا کہنا تھا کہ ہزاروں کشمیری بے نام اجتماعی قبروں میں دفن ہیں جو پورے علاقے میں پھیلی ہوئی ہیں، جو کشمیریوں کے خلاف بھارتی جبر اور بربریت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔5 اگست 2019 کو ہندوستان نے کشمیریوں کے جس پرسنلی سٹیٹس کا خاتمہ کیا وہ قابل مذمت ہے۔اس کے بعد ہندوستان آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے لیے کشمیر میں ہندوں کی آباد کاری کر رہا ہے۔ کشمیریوں نے حق پر قائم رہتے ہوئے سنتِ امام حسین اور خالدبن ولید کو زندہ رکھا اور کربلا کی طرح کشمیر کو بھی معرکہ حق وباطل کی ایک عظیم مثال بنا دیا ہے۔ آج مودی کے مقبوضہ کشمیر کے غیر قانونی دورے کے خلاف ریاست کے دونوں حصوں میں کشمیری یوم سیاہ منا کر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ بھارت کا کوئی ظلم و جبر ان کے جذبہ مزاحمت کو ختم نہیں کر سکتا انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ بھارت کے مظالم کے خلاف جارہانہ مہم چلائی جائے تاکہ دنیا بھارت پر دباؤ ڈالے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کروایا جا سکے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی وزیراعظم اور عالمی برادری کو یہ پیغام دینے کے لیے دی تھی کہ کشمیری اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔دوسری طرف کے دورہ کے موقع پر بھی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج نے مزید 3 نوجوانوں کو خون میں نہلا دیا۔ جمعرات سے شہید ہونے والوں کی تعداد 11 ہوگئی۔پاہو میں محاصرے کی کارروائی کے دوران نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔، ”گو بیک“،”پاکستان زندہ باد“ اور ”کشمیر آزادی چاہتا ہے“کے نعرے گونجتے رہے، وادی میں یوم سیاہ منایا گیا۔اس موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے، انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی، مودی کے پہنچنے سے قبل ہی ان کی ریلی کے راستے سے 12 کلومیٹر دورہ دھماکہ بھی ہوا۔ پلوامہ میں کئی نوجوانوں کو گرفتار کرگیا گیا، آزاد کشمیر میں بھی مختلف مقامات پر ریلیاں نکالی گئیں، لائن آف کنٹرول کے آرپارکشمیری عوام نے یوم سیاہ منایا۔ معروف حریت پسند رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک کا کہنا ہے کہ مودی کا دورہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، بھارت نے کشمیر میں ظلم وستم کی تمام حدیں پار کر دیں، کشمیری کبھی سرنڈر نہیں کریں گے، تحریک آزادی کشمیر کامیاب ہوں گی۔ پاکستان، آزاد جموں و کشمیر اور لندن سمیت دنیا بھر کے اہم دارالحکومتوں میں مقیم تارکین وطن کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں۔ مظفرآباد میں برہان وانی چوک پر دھرنا دیا گیا جس میں سیاہ جھنڈے اٹھائے شرکائنے ”گو مودی گو بیک“ کے نعرے لگائے۔مودی کے دورے کے موقع پر مقبوضہ علاقے میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے جب کہ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار بڑی تعداد میں تعینات تھے۔تمام بڑے شہروں اور قصبوں کے علاقوں سرینگر جموں وکشمیر شاہراہ پر گاڑیوں اور مسافروں کی مسلسل کی مسلسل تلاشی لی جاتی رہی۔ تمام تر اقدامات کے باوجود جموں کے علاقےLalianaمیں بھارتی وزیراعظم کی ریلی کے مقام سے چند کلومیٹر دور ایک دھماکے کی آواز سنی گئی۔. دریں اثنا، جدوجہد آزادی کو مزید مضبوط بنیادوں پر آگے بڑھانے کیلئے حریت کے مختلف دھڑوں سے وابستہ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے واحد پلیٹ فارم کے جھنڈے تلے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بھارت کے بے رحمانہ اقدامات خاص طور پر اگست 2019 میں جموں و کشمیرکے یکطرفہ انضمام، کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ہزاروں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاں، بیگناہ لوگوں کا منصوبہ بند قتل، جلاؤ گھیراؤ اور مقبوضہ علاقے کے مسلم اکثریتی تشخص کو کمزور کرنے کے مودی کے مذموم ایجنڈے نے تمام گروہوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی تحریک دی۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ، نائب چیئرمین شبیر احمد شاہ اور غلام احمد گلزار نے اتحاد کو سراہتے ہوئے تمام نئے شامل ہونے والے گروپوں پر زور دیا کہ وہ تحریک آزادی کو جنگی بنیادوں پر آگے بڑھانے کے لیے متعلقہ علاقوں میں اپنے سیٹ اپ کو مضبوط کریں۔ دنیا بھر میں کشمیریوں نے یوم سیاہ منایا اور احتجاجی مظاہرے کئے۔جس کا مقصد علاقے پر غیر قانونی بھارتی تسلط کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا تھا۔مظفرآباد میں ایک احتجاج مظاہرہ کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے گئے۔ پاکستان کے دارلحکومت اسلام آبادمیں بھی بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں کشمیریوں رہنماوں نے شرکت کی اس موقع پر کشمیری رہنماوں نے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی بڑھتی ہوئی نسل کشی اور بھارت کے مذموم عزائم کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ برہان وانی شہید چوک میں شہریوں کی بڑی تعداد مودی مخالف دھرنے میں شریک ہوئے۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ”سٹاپ مودی جموں و کشمیر آزادی چاہتا ہے“ کے نعرے درج تھے جبکہ دھرنے میں شریک مظاہرین ”گو مودی گو بیک“ کی شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔ مظفرآباد میں جموں و کشمیر حریت کانفرنس اور پاسبان حریت نے احتجاجی مظاہرہ کیا، شرکا نے سیاہ پرچم اٹھا رکھے تھے۔ مقررین نے کہا مقبوضہ کشمیر میں سب اچھا دکھا کر دنیا کو بے وقوف بنانے کی کوششیں کشمیریوں نے ناکام بنا دیں۔ مودی کے دورہ کے تناظر میں ہفتہ کے روز بھارتی پولیس نے ضلع پلوامہ میں ایک 18 سالہ نوجوان کو گرفتارکرلیا ہے۔ اس پر کاکہ پورہ میں ریلوے پروٹیکشن فورس کے دو اہلکاروں کے قتل کا الزام بھی عائد کیا گیا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے نوجوان بے گناہ ہے اورکسی عسکری سرگرمی میں ملوث نہیں ہے۔ مودی کے دورہ کشمیر پر احتجاج کرتے ہوئے کشمیر سنٹرلاہور کے زیراہتمام پریس کلب کے باہر ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت سردار ساجد محمود نے کی۔ جبکہ اس موقع پرمقررین نے کہا مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لیے اپنا تن من دھن قربان کرنے کو تیار ہیں۔ مودی کے دورہ کشمیر کیخلاف برطانیہ میں مقیم تارکین وطن کشمیریوں اور ان کے حامیوں نے بھی احتجاج کیا۔مظاہرین نے برمنگھم میں بھارتی قونصلیٹ کے باہر بھارت مخالف اور کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس ویمن الہان عمر کے آزاد کشمیر کے دورے اور میرے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس پر بھارت بے جا واویلہ کر رہا ہے حالانکہ اب کشمیریوں کی تحریک کو دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہے اسی طرح مجھے گزشتہ دنوں او آئی سی کی طرف سے دورے کی دعوت دی گئی جبکہ میں نے برطانوی پارلیمنٹ میں بھی خطاب کیا تھا جس میں پچاس سے زائدممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی تھی یہ سب مسئلہ کشمیر پر اہم پیشرفت ہے۔ بھارت کی بے چینی کو میں سمجھتا ہوں چونکہ اب ہم نے مسئلہ کشمیر کو جارحانہ انداز میں اُٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صدر کشمیر ہاؤس میں مختلف وفود سے ملاقات کے دوران کیا۔ صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت آئے روز مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہا ہے اور بالخصوص 5اگست 2019کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد اُ س نے وہاں پر انسانی حقوق کی پامالی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ دو روز قبل بھی پلوامہ میں تین نوجوانوں کو شہید کیا گیا اور اب کشمیری عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور مودی کو منہ کی کھانی پڑے گی۔ بھارت کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو اپنے جبر و استبداد سے دبا نہیں سکتا اور مقبوضہ کشمیر جلد آزاد ہو کر رہے گا۔ صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور حریت کانفرنس کی کال پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ سرینگر کے خلاف لندن میں برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ ٹن ڈاؤننگ اسٹریٹ کے سامنے کشمیریوں کا زبردست احتجاجی مظاہرہ۔ اس موقع پر کشمیریوں کی بڑی تعداد نے مظاہرے میں شرکت کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے آزادکشمیر کے جھنڈے اُٹھا رکھے تھے، مودی اور بھارتی حکومت کے خلاف پلے کارڈز، بینرز اور پینا فلیکس اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے مودی اور بھارتی حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ اس موقع پر خطاب کرنے والوں میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے حمید لون، انٹرنیشنل کشمیر فورم کے صدر بیرسٹر کرامت، انٹرنیشنل کشمیر فورم گریٹر لندن کے صدر چوہدری دلپذیر، چوہدر ی شاکر لوٹن، چوہدری اشتیاق لہڑی، چوہدری شہزاد برمنگھم اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیری جارحانہ انداز میں مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے منظم ہو جائیں۔ ہم مودی کے دورہ سرینگر کی مذمت کرتے ہیں اور بھارتی سرکار اب کشمیریوں کے جذبہ حریت کو اپنے توپ و تفنگ سے زیادہ دیر دبا نہیں سکتی۔ مقبوضہ کشمیر بھارتی تسلط سے انشاء اللہ جلد آزاد ہو گا دنیا اب مسئلہ کشمیر کو سمجھنا شروع ہو گئی ہے۔ امریکی کانگریس ویمن الہان عمر کے دورہ آزادکشمیر اور میرے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے بھارت بے چینی اوراضطراب کا شکار ہے میں نے رواں مہینے میں سعودی عرب میں او آئی سی کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا اس سے قبل میں نے برطانوی پارلیمنٹ میں بھی خطاب کیا تھا جس سے مسئلہ کشمیر کو بڑی تقویت حاصل ہوئی۔ ہم مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ اپنی جدوجہد میں تنہا نہیں مقبوضہ کشمیر انشاء اللہ جلد آزاد ہو کر رہے گا۔ یوم سیاہ کے موقع پر آزادکشمیر کے بیس کیمپ دارلحکومت مظفرآباد میں ایک بہت بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ یوم سیاہ کے حوالہ سے نکالی گئی احتجاجی ریلی کی قیادت وزیر حکومت خواجہ فاروق احمد، پیپلز پارٹی کے رہنماء شوکت جاوید میر، مشتاق الاسلام،عزیر غزالی اور دیگر نے کی۔ اس موقع پر احتجاجی ریلی میں مہاجرین جموں وکشمیر، ملازمین، تاجر، وکلاء،میڈیا، اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے شرکت کی۔ یوم سیاہ کے حوالہ سے نکالی گئی ریلی برہان وانی چوک سے شروع ہوئی اور گھڑی پن چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔ احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آزادکشمیر کے وزیر حکومت خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ آج ہم آزادی کے بیس کیمپ دارالحکومت مظفرآباد میں احتجاج کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کو باور کروانا چاہتے ہیں کہ نریندر مودی 5اگست کے ظالمانہ اقدام مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں اپنے ناپاک قدم رکھ رہا ہے۔ یوم سیاہ کے موقع پر ہم بین الاقوامی برادری خصوصا امریکہ او ربرطانیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جیسے روس یوکرین جنگ میں امریکہ اور برطانیہ نے روس کے ساتھ تعلقات ختم کر دیے ہیں ایسے ہی ہندوستان کے ساتھ تعلقات ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب کشمیریوں کی بات ہوتی ہے تو عالمی برادری کا دہرا معیار سامنے آجاتا ہے۔ خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری ہندوستان پر دباؤ بڑھائیں تاکہ وہ کشمیر یوں کو ان کا حق، حق خودارادیت دے۔ انہوں نے کہا کہ آج سرینگر میں کرفیو نافذ ہے اور مکان جلائے جا رہے ہیں َ خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت لوگوں کا معاش تباہ کیا جا رہا ہے تاکہ وہ ہندوستان کے خلاف آواز نہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج اس موقع پر پاکستان کے اداروں اور پاکستانی عوام کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمیشہ کشمیریوں کی حمایت کی ہے۔ خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گا۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کا مقبوضہ کشمیر کا دورہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہو گا۔ مقررین نے کہا کہ ہندوستان کا مکروہ چہرہ اب دنیا میں بے نقاب ہو چکا ہے۔ مقررین نے عالمی برادری خصوصا اقوام متحدہ، امریکہ، برطانیہ اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستان پر اپنا دباؤ بڑھائیں تاکہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دے اور استصواب رائے کروائے۔ احتجاجی ریلی سے پیپلز پاھرٹی کے رہنماء شوکت جاوید میر، مشتاق الاسلام، عزیر غزالی، یاسر نقوی اور ددیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ ریلی کے اختتام پر مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے دعا بھی کی گئی۔۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اعلان کیا ہے کہ حریت کے مختلف دھڑوں کے درمیان اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا ہے کہ تمام سیاسی رہنما اور کارکنان کل جماعتی حریت کانفرنس کے ایک ہی بینر تلے کام کریں گے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے اتحاد کو مزید مضبوط اور جموں اور لداخ سمیت تمام خطوں تک پھیلایا جائے گا تمام خواتین تنظیموں کو اکٹھا کر کے الگ سے شعبہ خواتین تشکیل دیا گیا ہے، ضرورت پڑی تو ضروری ترامیم کے لیے کل جماعتی حریت کانفرنس کے آئین کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے لیے جلد ہی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی،اس بات کا اعلان اتوار کو کل کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان کی جانب سے سرینگر میں جاری ایک تفصیلی بیان میں کیا گیا،ترجمان نے کہا کہ بھارت نے جموں وکشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ اورریاستی حیثیت کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر اس کو ضم کردیا جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا بے دریغ استعمال کیاگیا۔ ترجمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نے منظم قتل و غارت کے علاوہ اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے غیر ریاستی باشندوں کو علاقے میں آباد کرکے اس مسلم اکثریتی علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کل جماعتی حریت کانفرنس کے مختلف دھڑوں کی تمامم تنظیموں اور رہنماؤں نے حق خودارادیت کے لیے جاری تحریک کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اتحاد قائم کرنے کافیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف جموں و کشمیر کے عوام کا مطالبہ اور خواہش تھی بلکہ قائد تحریک شہید سید علی گیلانی نے بھی اپنی زندگی میں تمام دھڑوں اور فورمز کے درمیان اتحاد کی تلقین کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف تحریک کو تقویت ملے گی بلکہ یہ ہمارے شہید قائدین کو خراج عقیدت بھی ہو گا جو اس کی خواہش رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس تجویز پر اتفاق کیا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے عہدیداروں کا انتخاب جمہوری طریقے سے کیا جائے گا اور تقسیم سے بچنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی تاکہ ہم قابض بھارت کی سازشوں کا شکارنہ ہو جائیں۔ بھارت کی طرف سے 5 اگست 2019کو اور اس کے بعد اٹھائے گئے اقدامات کل جماعتی حریت کانفرنس کے اتحاد کا تقاضاکرتے ہیں۔ترجمان نے کہاکہ حریت کے دونوں دھڑوں نے دیگر تمام تنظیموں کے ساتھ اتحاد کو ممکن بنایا اورکل جماعتی حریت کانفرنس کے اتحاد کو مزید مضبوط اور جموں اور لداخ سمیت تمام خطوں تک پھیلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام خواتین تنظیموں کو اکٹھا کر کے الگ سے شعبہ خواتین تشکیل دیا گیا ہے۔ تمام جماعتوں اورتنظیموں کے ہر ضلع میں اپنے اپنے یوتھ ونگ ہوں گے۔ اگر ضرورت پڑی تو ضروری ترامیم کے لیے کل جماعتی حریت کانفرنس کے آئین کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے لیے جلد ہی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، وائس چیئرمین شبیر احمد شاہ اور غلام احمد گلزار نے سب کو مبارکباد دی ہے اور تمام لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ حریت پسند عوام کے ساتھ مل کر اپنے اپنے علاقوں میں اپنے سیٹ اپ کو مضبوط کریں۔، ترجمان نے کہاکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین نے گرفتار نوجوانوں اور بھارت کی ریاستی دہشت گردی/جنگی جرائم کا شکار افراد کی مدد پر بھی زوردیا۔ انہوں نے کہاکہ مختلف کمیٹیوں کی تشکیل پر بھی اتفاق کیا گیا اور قیادت نے عوام سے ثابت قدم اور متحد رہنے کی اپیل کی۔ترجمان نے کہا کہ کشمیری عوام کی قربانیوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ا انہوں نے کہا کہ وہ حریت قیادت پر بھروسہ کرنے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تحریک کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے بھرپور حمایت کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں،واضح رہے کہ حریت کانفرنس کے دو گروپ گیلانی اور میر واعظ گروپ موجود تھے۔ وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان کی طرف سے بھارت کے درندہ صفت وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبوضہ کشمیر آمد کے موقع پر کشمیریوں کو یوم سیاہ منانے کی جو اپیل کی تھی اس پر قومی تقریبات کمیٹی کے چیئرمین و ڈپٹی کمشنر چوہدری امجد اقبال نے ضلع میرپور میں یوم سیاہ منانے کے سلسلہ میں احتجاجی جلسے وجلوس اور ریلیاں نکالنے کا اہتمام کیا۔اس سلسلہ میں میرپور ضلعی ہیڈ کوارٹر کچہری سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں سیاسی جماعتوں پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن،جماعت اسلامی، مسلم کانفرنس کے راہنماؤں،ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن، حریت قیادت،انجمن تاجراں، صحافیوں کی تنظیموں، ملازمین کی جریدہ و غیر جریدہ تنظیموں،اساتذہ،پروفیسرز، طلباء، سول سوسائٹی کے جملہ افراد نے بھر پور شرکت کی۔شرکاء ریلی ہے حق ہمارا آزادی، ہم چھین کے لیں گے آزادی،تحریک آزادی کشمیر زندہ باد، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مردہ باد،مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و ستم بند کرو،مسلح افواج پاکستان زندہ باد، پاکستان زندہ باد،آزاد کشمیر زندہ بادکے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔شرکاء نے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں اور سیاہ جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔۔احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی درندہ صفت حکومت اور فوج نے مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھاونی میں تبدیل کر رکھا ہے اور آئے روز نہتے کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم، قیدوبند،کرفیو سمیت کالے قوانین کے نفاذ سے کشمیریوں کو ان کے گھروں میں بند کررکھا ہے اور جو نوجوان گھروں سے باہر نکلتے ہیں انہیں پیلٹ گنوں سے نشانہ بناکر ان کی بصارت سے محروم کیا جارہاہے جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔کشمیری اپنے بنیادی حق خودارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر بھارت کے چنگل سے آزاد نہیں ہوجاتا،قومی تقریبات کمیٹی کے سیکرٹڑی جنرل الطاف حمید راؤ نے مشترکہ قراردادیں پیش کی گئیں جن میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دلائیں، ایک اور قرارداد میں بھارتی نریندر مودی کے دورہ جموں و کشمیر کی پرزور الفاظ میں مذمت کی گئی کہ بھارتی وزیر اعظم کے ہاتھ کشمیریوں کے مقدس لہو سے رنگے ہوئے ہیں جس نے 05 اگست 2019 کو کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرکے مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں غیر قانونی طریقے سے ہندوؤں کی آبادی کاری کررہاہے بھارت کے اس غیر قانونی اقدام کی کشمیر پرزور مذمت کرتے ہیں۔ایک اور قراردار میں کہا گیا کہ کشمیری بھارت کی طرف سے مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں ہندووں کی آباد کاری کرکے ریاست کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے اورظالمانہ اور جابرانہ ہتھکنڈوں کو قبول نہیں کرتے۔بھارت کی فاشسٹ حکومت کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ پاک دھرتی پر اپنے ناپاک قدم رکھیں۔ اخرمیں مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اورکشمیریوں کی قربانیوں کوزبردست الفاظ میں خراج تحسین اور شہداء کشمیر کو خراج عقیدت کے لئے دعا کروائی گئی اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یقین دھانی کروائی کہ دونوں اطراف کے کشمیری اور پاکستانی عوام ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور کسی بھی قسم کی ربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔اس موقع پر تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی، پاکستان کی ترقی سلامتی خوشحالی، دفاع پاکستان کے لیے بھی دعا کی گی۔۔

واپس کریں