دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
طارق جمیل اور نیازی
No image تحریر:عبدل وحید۔۔۔۔
میرا مشاہدہ ہے کہ جن لوگوں کو طارق جمیل کی تقریریں اچھی لگتی ہیں ان میں سے اکثر کےمن کو عمران نیازی کی تقاریر بھی بھاتی ہیں۔ یہ کوٸی اتفاق نہیں ہے بلکہ اس کردار کی عکاسی ہے جو یہاں کے انسانوں کا بن گیا ہے۔ دونوں کی تقاریر میں بے حد مماثلت ہوتی ہے اس لیے وہ ایک ہی فرد کو اچھی لگتی ہیں وہ مماثلتیں درج ذیل ہیں۔
دونوں مذہبی بات کرتےہیں۔
دونوں غیر منطقی بات کرتے ہیں۔
دونوں لمبی لمبی چھوڑتے ہیں۔( حور کی لمباٸی اور کے پی کے میں ہر کھودے جانے والے کنویں میں سے گیس نکل آتی ہے کی مثالیں آپ کے سامنے ہیں)
دونوں کے پاس اپنی بات کے شواہد نہیں ہوتے۔
دونوں مسلمانوں کی عظمت کی بات براستہ مذہب کرتے ہیں
دونوں کی بات بڑی سیدھی سادی ہوتی ہے جو سیدھی نام نہاد پڑھے لکھے محدود ویژن کے پروفیشنل آدمی کے دل پر اس لیے لگتی ہے کہ زیادہ سوچنا نہیں پڑتا۔
دونوں مانگنے کے پیشے میں ملوث ہیں۔
دونوں جنسی حوالے سے ذہنی طور پر بیمار ہیں۔
دونوں پیچیدہ بات کرنے سے بھاگتے ہیں۔
دونوں اپنے موجودہ کام کا گہراٸی میں علم نہیں رکھتے۔
دونوں عوامی جذبات کی اچھی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔
نیازی اور طارق جمیل غیر منطقی سوچ، مبہم مذہب اور دبے ہو جنسی جذبات کا ایک مکمل پیکیج ہیں۔
واپس کریں