دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
یکساں قومی نصاب کی آڑ میں آئین شکنی اور ریاستی دہشتگردی
No image تحریر۔اشتیاق احمد
اگر نصاب قومی ہے اور قومی زبان میں نہیں تو اسے قومی نصاب کیسے کہا جا سکتا ہے؟ اس کے لیے "غیر قومی نصاب " کی اصطلاح زیادہ موزوں ہے۔قومی یک جہتی اور قومی ہم آہنگی قومی زبان کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ گذشتہ سال پرائمری کے بچوں پر یکساں قومی نصاب کی آڑ میں انگریزوں کی غلام اشرافیہ نے قوم کے بچوں پر انہیں تعلیم سے بد دل کرنے، جاہل رکھنے ، انگریزوں کے غلام بنانے ، ٹیوشن کے کاروبار کو عام کرنے ، قومی ہم آہنگی اور یکجہتی کی جڑوں پر کلہاڑا چلانے کا جو آئین شکن ، فہم شکن اور تہذیب شکن ہائیڈروجن بم گرایا اس کی مثال اپنے دور کے بڑے بڑے فرعونوں کے ہاں بھی نہیں ملتی۔مصر کے فرعونوں نے جو بچوں کا قتل کیا تھا اس کی اذیت انہیں ایک ہی دفعہ سہنا پڑی تھی مگر آج کے فراعنہ ان بچوں کو مستقل ذہنی کرب و اذیت اور رٹے کی چکی میں پیس پیس کر مارنے کے منصوبوں پر سامراجی امداد اور ملک کی غلام اشرافیہ کے ایما پر عمل کر رہے ہیں ۔
اس غیر قومی نصاب کا ایک مقصد قومی زبان کو انگریزی کے نیچے دبا کر کمزور کرنا اور صوبوں میں لسانیت بڑھا کر ملک و قوم کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کرنا بھی ہے۔سامراجی ایجنسیاں اور ان کے تعلیم کی وزارتوں میں گھسے زر خرید ایجنٹ بیک وقت دونوں محاذوں پر کھیل کھیل رہے ہیں۔
گذشتہ سال میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے چوتھی اور پانچویں جماعت کے بچوں کے لیے انگریزی کی ایسی کتاب بھیجی جو ان بچوں کے لیے ہو سکتی ہے جن کی مادری اور قومی زبان انگریزی ہو ۔آکسفورڈ اور کیمبرج سطح کی کتاب کا متن ، جملے، فقرے اور مشقیں کسی بھی طرح پڑھ کر نہیں سمجھ سکتے۔ہمارے بچے سادہ ترین جملے فقرے اردو ترجمے کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں۔ان ظالم و جاہل نصاب سازوں نے یہ سمجھ کر نصاب بنایا ہے کہ جیسے ہمارے ملک کے بچوں نے بھی انگریز ماں باپ کی کوکھ سے جنم لیا ہے جو اس طرح کی انگریزی کو سمجھ کر لکھنے کے قابل ہو جائیں گے ۔ ان نام نہاد نصاب سازوں کو تعلیمی وزارتوں سے اٹھا کر جیلوں میں ڈالنا چاہیے تاکہ نئی نسل ان کے مسموم و مذموم ارادوں اور شرانگیزیوں سے بچ سکے۔
ظلم کی انتہا دیکھئے کہ انگریزی کی فطرت گریز کتاب کے ساتھ سائنس اور ریاضی کی کتابیں بھی انگریزی میں بھیجی ہیں اور ساتھ ہی تمام پبلشرز پر پابندی لگا دی ہے کہ وہ ان مضامین کی اردو میں کتابیں شائع نہیں کریں گے۔یعنی بچوں کو ہر طرف سے باندھ کر مارا جائے گا۔ گویا کہ بچوں کے لیے اردو میں پڑھنے کے تمام دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔جو شخص اردو میں اپنے بچوں کو پڑھانا چاہے وہ بھارت کے وزیراعظم مودی کو پناہ کی درخواست دے۔
میں سائنسی مضمون طبیعیات کا ایک حاضر سروس استاد ہوں۔ میں وفاقی وزارت تعلیم، پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ، چاروں صوبوں کی تعلیمی وزارتوں کے نصاب سے متعلق افراد کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ چوتھی اور پانچویں جماعت کی سائنس اور ریاضی کا ایک ایک سبق انگریزی میں پڑھا کر دکھائے جس کو شہروں اور دیہاتوں کے عام بچے سمجھ سکیں اور اپنے لفظوں میں انگریزی میں تحریری اور تقریری طور پر اظہار کر سکیں۔کوئی ہے جو میرے چیلنج کو قبول کرے۔ اگر ایک شخص بھی ایسا کر کے دکھا دے تو مجھے اسلام آباد کے کسی چوک میں دنیا بھر کے میڈیا کے سامنے پھانسی دے دی جائے ۔اگر کوئی شخص ایسا نہ کر سکے تو ان سب یکساں غیر قومی نصاب کے تخلیق کاروں اور ان کے حمایت کنندگان کو اسی طرح پھانسی کے تختے پر لٹکایا جائے۔گذشتہ حکومت کے شفقت محمود اور موجودہ حکومت کے ہمسر ذمہ داران (اگر وہ بھی اسی طرح کا یکساں قومی نصاب چاہتے ہیں) تو انہیں بھی تختہ دار پر لٹکایا جائے۔
یکساں قومی نصاب آئین پاکستان کے تحت ہی ممکن ہے۔وہ نصاب جو آئین پاکستان کی دفعہ 251، اپنی زبان میں پڑھنے کا ہر پاکستانی کو حق دینے والی دفعہ 28 اور ان کے مطابق 8 ستمبر 2015 کو سپریم کورٹ کے فل بنچ کے نفاذ اردو کے فیصلے کے خلاف ہو اسے یکساں قومی نصاب کہنا اور اسے خاموشی سے نافذ کرنا ریاستی دہشت گردی اور نسل کشی کے مترادف ہے ۔ایسا کرنے والوں کو آئین پاکستان کی دفعہ 6 (جس میں آئین توڑنے کی سزا سزائے موت ہے) کے تحت سزائے موت ہونی چاہیے ۔میں سپریم کورٹ کے فاضل ججوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ رات بارہ بجے عدالت کھولیں اور آئین توڑنے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین کرنے والے سرکاری اشرافیہ کو سزائے موت سنائیں۔اگر آپ ان کو سزا نہیں دے سکتے اور بچوں کو ان کی زبان میں پڑھنے کا حق نہیں دلوا سکتے تو اعلان کر دیں کہ لوگ خود انصاف لے لیں ۔ ہم نہیں دلوا سکتے۔
اپنے مفادات کے لیے سیاسی جماعتیں کس طرح آئین کا نام اور دفعات استعمال کرتی ہیں مگر اپنے ہی شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والی دفعات کو کس طرح پاؤں تلے روندتی ہیں۔مجھے دکھ ہے کہ جماعت اسلامی جیسی مذہبی اور سیاسی جماعت بھی اپنے نام نہاد نجی تعلیمی مافیا کو پروان چڑھانے کے لیے آئین پاکستان ، اپنے منشور اور ناقابل تدریس انگلش میڈیم نصاب کے زہر کو نئی نسل کو پلانے کے لیے حکومت کی حمایت کا اعلان کرتی ہے۔اب غریبوں کے بچے ان کے بچے نہیں رہے ۔ان کے بچے صرف وہی ہیں جو ان کے مافیائی سکولوں میں پڑھتے ہیں
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
کبھی جماعت اسلامی نام تھا سامراجی طاقتوں کے آگے بند باندھنے کا مگر افسوس کہ اب جماعت اسلامی نام ہے سامراجی مفادات کا تحفظ کرنے کا
بنے ہیں اہل ہوس مدعی بھی منصف بھی
کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں (فیض)
واپس کریں