دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اسمبلی ڈرامہ اورجسٹس وجیہہ الدین
No image میری بات/روہیل اکبر
فیلڈ مارشل ایوب خان کی 48ویں برسی 19اپریل کو منائی جاتی ہے اس پر مختصرا بعد میں لکھوں گا پہلے قومی اسمبلی کے بعد جو ڈرامہ پنجاب اسمبلی میں پیش کیا گیااس پر پڑح لیں کہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد اور تاریخی واقعہ ہے گذشتہ 74سالوں میں وہ کچھ نہیں ہوا جو ہم نے اب اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کرونا کی صورتحال ہماری آنکھوں کے سامنے گذری جب لاہور کی سڑکیں سنسان ہوتی تھیں دن رات چلنے والے بازار وں میں ہو کا عالم طاری ہوگیا قومی اسمبلی میں کیا کیا نہ ہوا پوری قوم دن رات ٹی وی کے آگے بیٹھ کر ڈرامہ دیکھ رہی ہوتی تھی اور اب گذشتہ روز پنجاب اسمبلی کی تاریخ کا ناقابل فراموش واقعہ بھی پیش آگیا یہ سارے واقعات مسلم لیگ ن ہی کی وجہ سے رونما ہوتے رہے جسٹس سجاد علی شاہ پر حملہ اور پھر بھری عدالت سے چیف صاحب کا بھاگ نکلنابھی سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ہاتھوں رونما ہوا اور اب جو کچھ بھی ہوا اسکی ذمہ دار بلاشبہ مسلم لیگ ن ہی ہے جو حالات کو اس نہج تک لے جاتی ہے آپ زرا پنجاب اسمبلی کی صورتحال ملاحظہ فرمائیں کہ سپیکر چوہدری پرویز الہی وزیر اعلی کا امیدوار ہے اور انکے مقابلہ میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز بھی وزارت اعلی کا امیدوار ہے چند دن قبل حمزہ شہباز کا والد جو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرتھا وہ حکومتی اراکین اور دوسری جماعتوں کو ساتھ ملاکر وزیر اعظم بن جاتا ہے وہاں پر جو ہوا سو ہوا اسکے بعد پنجاب اسمبلی میں تماشا لگتا ہے پی ٹی آئی کا ڈپٹی سپیکر اپنی ہی جماعت کے خلاف ہوکر مسلم لیگ ن کا حامی بن جاتا ہے ای وقت میں دو دو قانون لاگو ہو نے لگتے ہیں اسمبلی کے اندر لڑائی اور مار کٹائی ہوتی ہے ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کرسی پر بیٹھ کر جیسے ہی اجلاس شروع کرتا ہے اس پر لوٹوں کی بارش ہونا شروع ہوجاتی ہے پھر چند منٹوں بعد مزاری صاحب کی درگت بننا شروع ہوجاتی ہے کوئی بالوں سے کھینچ رہا تھا تو کسی نے مکا جڑدیا سیکیورٹی والے بڑی مشکل سے ڈپٹی سپیکر کو کھینچ کر اسمبلی ہال سے باہر لائے جسکے بعد مسلم لیگ ن کے شیر جوانوں نے وزارت اعلی کے امیدوار چوہدری پرویز الہی اور اسکے فوٹو گرافر پر حملہ کردیا دونوں زخمی ہوگئے بات تھانے تک پہنچ گئی جہا ں ایک نیا ڈرامہ شروع ہوگیا چوہدری پرویز الہی کی جانب سے دائر مقد مہ کی درخواست پر پولیس نے انہیں میڈیکل معائنہ کرانے کیلئے خط لکھ دیا کہ پہلے زخم کی تصدیق کرائیں پھر مقدمہ درج ہوگا جبکہ ڈپٹی سپیکر کا مقدمہ درج کرلیا گیا جب چوہدری پرویز الہی اپنے ٹوٹے بازو کے ساتھ میاڈیا کو تفصیلات بتا رہے تھے اس وقت ڈپٹی سپیکر دوست مزاری نے مونس الہی کو مشورہ دیتے ہوئے لکھا کہ پائیوڈین سے ہڈیاں نہیں جڑتی پاپا کو دودھ میں ایلفی ڈال کر دو۔بعد میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی، سیکرٹری پارلیمانی امور عنایت لک، سپیشل سیکرٹری عامر حبیب اور چیف سکیورٹی آفیسر اکبر ناصر کو معطل کر دیا ہے سپیکر نے ان آرڈر کو معطل کردیا کہ ڈپٹی سپیکر کے اختیار میں یہ کام ہی نہیں معطل ہونے والے پھر کام پر لگ گئے اسکے بعد پھر ایک اور ڈرامہ ہوا ڈپٹی سپیکر نے اپنے طور پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس 18اپریل کو بلا لیاجسے سپیکر نے یہ کہہ کر رد کردیا ہے اجلاس سیکریٹی اسمبلی کی طرف سے بلایا جاتا ہے نہ کہ ڈپٹی سپیکر خود ہی اجلاس طلب کرلے یہ معاملہ بھی ختم ہوگیا تو سپیکر نے 40ویں اجلاس کی اگلی نشست 28اپریل کو اپنے چیمبر میں رکھ لی گورنر پنجاب نے حمزہ شہباز کا الیکشن متنازعہ قرار دیکر فلحال ان سے حلف نہیں لیا جسکے بعد وزیر اعظم نے گورنر پنجاب کو انکے عہدے سے ہٹا دیا صدر پاکستان نے انہیں کام جاری رکھنے کا حکم جاری کردیا جن لوگوں کو عوام نے اپنی نمائندگی اور قانون سازی کے لیے پنجاب اسمبلی بھیجا انھوں نے ایک دوسرے پر گھونسوں، لاتوں کی بارش کی اور گالیاں دیں ساری قوم نے دیکھا کہ عوامی نمائندوں کی اصلیت کیا ہے پاکستان کی پارلیمنٹ کی پوری دنیا میں تضحیک ہو رہی ہے اشرافیہ نے اپنی اصلیت قوم کو دکھا دی ملک کی اسمبلیاں اکھاڑوں میں تبدیل ہو گئیں ہیں پوری قوم مفادات کے لیے جاری سارا تماشا دیکھ رہی ہے ہمارے اس جمہوری نظام پر قابض جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں نے اسمبلیوں کو پہلے مچھلی منڈی بنائے رکھا اب تماشا گاہ بنا دیا ہے 74 برسوں سے یہ لوگ قوم کی گردنوں پر سوار ہیں ملک کے وسائل کو پہلے دردی سے لوٹا جاتا ہے پھر اسی پیسے سے لوٹوں کی خریداری کرکے حکومتوں کا تختہ الٹا جاتا ہے جبکہ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت سے تنگ عوام کے لیے زندگی اجیرن ہو چکی ہے اقتدار کی جنگ میں مصروف سیاستدانوں کو غریب قوم کی کوئی پروا نہیں اگر پرواہ ہے تو جسٹس (ر) وجیہہ الدین کو جنکا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے تکنیکی فیصلہ کے بعد عرض کی تھی کہ اب پنڈورہ بکس کھلا چاہتا ہے موجودہ صورت حال سے خلاصی صرف افہام و تفہیم کی راہ میں مضمر ہے پہل شہباز شریف کی طرف سے ہونی چاہئے کیونکہ اقتدار انکے پاس ہے۔اب کچھ باتیں پاکستان کے سابق صدر فیلڈ مارشل ایوب خان کی جنکی48ویں برسی19اپریل کو منائی جائی جاتی ہے ایوب خان14مئی1907 کو ہری پور ہزارہ میں پیدا ہوئے وہ پاکستانی فوج کے سب سے کم عمر اور سب سے زیادہ رینکس حاصل کرنے والے فوجی ہیں انہوں نے جنگ عظیم دوم میں بطور کپتان حصہ لیاقیام پاکستان کے بعد1948 میں انہیں مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوج کا سربراہ بنایا گیا آپ محمد علی بوگرہ کے دور میں وزیر دفاع کے فرائض انجام دیتے رہے سال1958 کے مارشل لا میں ایوب خان کو چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بنایا گیابعد میں وہ صدر پاکستان بنے وہ1958سے لے کر 1969 تک پاکستان کے صدر رہے وہ19اپریل1974 کو 66برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے اسکے ساتھ ساتھ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزارعین کے حقوق کا عالمی دن18اپریل پیر کو منایاگیا زمین کا سینہ چیر کر فصلیں کاشت کرنے والے مزارعین کے حقوق کاخیال رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے جو اپنی انتھک محنتوں سے ہمارے لیے اناج پیدا کرتے ہیں انکی عظمت کو ہم سلام پیش کرتے ہیں۔
واپس کریں