دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
گلدان اور سگار کے ڈبوں سے مہنگی گھڑیوں تک، فوجی افسران نے توشہ خانہ سے کیا کچھ حاصل کیا؟
No image فوجی افسران اور ان کو ملنے والے تحائف۔توشہ خانہ کے تحائف کی فہرست میں سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے ساتھ ساتھ اہم عہدوں پر فائز فوجی افسران کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔ان ہزاروں تحائف میں سے 400 سے زیادہ ایسے تحائف ہیں جو فوجی افسران نے توشہ خانہ سے حاصل کیے۔ اس فہرست میں لیفٹیننٹ سے لے کر کرنل، بریگیڈیئر اور جنرل تک کے عہدوں پر رہنے والے فوجی افسران کے نام موجود ہیں جنھیں غیر ملکی دوروں پر گھڑیوں کی صورت میں سب سے مہنگے تحائف ملے۔ان گھڑیوں کی مالیت لاکھوں روپے طے ہوئی اور ان کے عوض رائج قانون کے تحت کم پیسے ادا کیے گئے۔ مختلف ادوار میں ملٹری سیکریٹریز کے عہدوں پر فائز فوجی افسران توشہ خانہ سے فائدہ اٹھانے میں زیادہ کامیاب رہے۔

مثلاً 2019 میں وزیر اعظم عمران خان کے ملٹری سیکریٹری (ایم ایس) بریگیڈیر وسیم افتخار چیمہ اور ان کی اہلیہ نے 26 لاکھ روپے کی دو رولیکس گھڑیاں حاصل کیں۔ 2018 میں صدر عارف علوی کے ایم ایس بریگیڈیئر عامر امین نے 22 لاکھ 50 ہزار کی رولیکس گھڑی کے عوض 11 لاکھ ادا کیے۔

سنہ 2002 میں سابق صدر پرویز مشرف کے ایم ایس میجر جنرل ندیم تاج نے توشہ خانہ سے ایک گھڑی جس کی قیمت 85 ہزار روپے لگائی گئی، محض 11 ہزار 250 روپے میں خریدی۔ انھوں نے 75 ہزار روپے کی ایک اور گھڑی نو ہزار ادا کر کے لی، ان کی بیگم نے 45 ہزار روپے مالیت کی گھڑی پانچ ہزار روپے جمع کروا کر اپنے پاس رکھی۔ مزید یہ کہ ایک لاکھ روپے سے زیادہ تخمینے والی گھڑی 13 ہزار روپے میں لی گئی۔

پرویز مشرف کے ڈپٹی ایم ایس لیفٹیننٹ کرنل کامران ضیا نے تحفے میں ملنے والا ایک جیولری باکس اور ایک ٹی شرٹ اپنے پاس رکھ لیے۔

سنہ 2004 کے دوران وزیرِاعظم کے ایم ایس برگیڈیئر طاہر ملک نے تحفے میں ملنے والا نمائشی سیٹ، گھڑی، سکہ، چاقو، شال، قلم، دیوار پر لٹکانے والا سیٹ اور دو میٹس مفت اپنے پاس رکھے جبکہ پانچ گھڑیوں اور قالین کی قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے خریدے۔ ان کی بیگم نے گھڑی اور دو گلدان لیے۔

سنہ 2005 میں اس وقت کے وائس چیف آف آرمی سٹاف جنرل سلیم حیات نے 5400 روپے میں دو برانڈڈ گھڑیاں حاصل کر لیں۔ لیفٹیننٹ جنرل حامد جاوید جو کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے چیف آف اسٹاف تھے، نے ہورو سوئس کی گھڑی 600 روپے میں توشہ خانہ سے خریدی۔

سنہ 2005 کے دوران ہی وزیرِاعظم کے ایم ایس برگیڈیئر عرفان اعظم نے پیالہ، سگار کا ڈبہ، ڈیکوریشن پیس اور ٹیبل کلاک اپنے پاس رکھا۔ انھوں نے ایک موبائل، دو گھڑیاں اور ایک کیمرے کی قیمت ادا کی۔

اسی طرح 2013 میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظہیر الاسلام اور ڈائریکٹوریٹ جنرل لیفٹیننٹ جنرل نعمان عزیز نے ان قالینوں کو دو ہزار روپے میں لے لیا جن کی مالیت کا تخمینہ 20 ہزار روپے لگایا گیا تھا۔

اس ریکارڈ کے تحت جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی نے آرمی چیف بننے سے قبل 2006 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر رہتے ہوئے 27 ہزار روپے تخمینے والی ایک راڈو گھڑی 2 ہزار 550 روپے ادا کر کے حاصل کی۔ انھوں نے ایک کنکورڈ گھڑی 60 ہزار روپے تخمینے کے ساتھ ساڑھے سات ہزار روپے میں لی۔

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سام سنگ، کنکورڈ، ٹیگ ہوئیر اور ایڈاکس کی چار گھڑیاں 10 ہزار روپے سے بھی کم ادا کر کے حاصل کر لیں۔

سابق صدر آصف زرداری کے ایم ایس ہلال حسین نے توشہ خانے سے لگژری گھڑی اور قالین لیا جبکہ بریگیڈیر محمد عامر نے رولیکس سمیت دو لگژری گھڑیاں قریب ایک لاکھ روپے میں خرید لیے۔

سنہ 2003 کے دوران وزیرِاعظم کے ایم ایس برگیڈیئر عمران ملک نے ایک نمائشی پلیٹ اور جیولری باکس اپنے پاس رکھے اور تین گھڑیاں، ایک موبائل سیٹ توشہ خانہ سے خریدے۔

سنہ 2019 کے دوران سابق وزیرِاعظم عمران خان کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈیئر افتخار چیمہ نے 13 لاکھ روپے مالیت کی ایک گھڑی چھ لاکھ 35 ہزار روپے میں خریدی۔ انھوں نے 16 لاکھ کی گھڑی سات لاکھ میں لے لی۔ وہ تین مزید گھڑیاں بھی توشہ خانہ سے لینے میں کامیاب رہے۔

میجر جنرل علی عباس نے 2016 میں ایک گھڑی 12 ہزار میں حاصل کی جس کی مالیت کا تخمینہ 70 ہزار روپے لگایا گیا تھا۔ میجر جنرل سید شفقت نے ایک لاکھ 10 ہزار کی گھڑی 20 ہزار روپے، لیفٹیننٹ جنرل خالد اصغر نے ایک لاکھ 10 ہزار روپے کی گھڑی 20 ہزار روپے میں جبکہ میجر جنرل ریحان عبدالباقی اور میجر جنرل اختر جمیل راؤ نے ایک لاکھ 10 ہزار روپے مالیت کی گھڑیاں 20 ہزار روپے میں لے لیں۔سابقہ فوجی صدر پرویز مشرف، ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ، نیول چیف ایڈمرل ذکا اللہ بھی لگژری گھڑیاں اور ٹیکنالوجی گیجٹس لینے والوں میں شامل ہیں۔
بشکریہ: بی بی سی
واپس کریں