دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بجلی کی وسیع پیمانے پر چوری لیکن قربانی کا بکرا عام صارف
No image احتشام الحق شامی:۔ پاکستان میں ہر سال 380 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے، جی ہاں یہ انکشاف پاور ڈویژن کے سیکرٹری راشد محمود لنگڑیال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے سامنے کیا۔یہی نہیں بلکہ موصوف نے مذید آگاہ کیا کہ ”اگلے مالی سال سے بجلی کی چوری کی مد میں 520 ارب روپے کے اثرات کا تخمینہ صارفین کو بلوں کی صورت میں دیا جائے گا“ بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر فرمایا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے ملازمین بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں۔

المختصر کہ صارفین پر بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بغیر مذید ماہانہ 220 ارب روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑے گا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ اربوں روپے کی بجلی چوری روکنے کے لیئے سیکرٹری موصوف یا ان کے محکمے نے اب تک کیا اقدامت اٹھائے ہیں؟
مذکورہ سیکرٹری صاحب کی تنخواہ اور مراعات اگر دیکھی جائیں تو عقل دنگ رہ جائے لیکن کام صرف یہ ہے کہ اپنے محکمے کی نالائقیاں پڑھ پڑھ کر سنانا اور یہ بتانا کہ ان کی نااہلی کے سبب غریب عوام کو کتنا رگڑا لگے گا۔

یہ ہو گیا،وہ ہو گیا،یہ ایسے ہوا اور وہ ایسے ہوا لیکن ہماری بیوروکریسی یہ کبھی بتانے کی زحمت گوارا نہیں کرے گی کہ ایسا کیوں ہوا؟تقریباً ہر سرکاری محکمے کا پاور ڈویژن والا حال ہے کیونکہ انگریز بہادر جاتے جاتے اپنے ان شاگردوں کی ٹریننگ ہی ایسی کر گیا ہے تا کہ یہ ملک اور اس کے عوام کبھی سر اٹھا کے نہ چل سکیں اور نہ ہی کوئی سرکاری محکمہ اس ملک کی تعمیر و ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے اپنا کردار ادا کر سکے۔
واپس کریں