دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سید منور حسن مرحوم کا توشہ خانہ
No image یہ ان دنوں کی بات ھے جب سید منور حسن صاحب امیر جماعت اسلامی کے منصب پر فائز تھے اور منصورہ مرکز کے ایک کمرے میں گوشہ نشین تھے .. اس دوران میں حضرت کی ایک بیٹی کی رخصتی بھی منصورہ کے اس مسافر خانے سے طے ہوئی ... امیر جماعت ہونے کی وجہ سے پاکستان بھر سے سماجی و سیاسی شخصیات نے شادی کی تقریب میں شرکت کی اور بڑی پیمانے پر تحفے تحائف موصول ھوئے..

جب شادی ہوئی تو حضرت نے جان جگر بیٹی کو مخاطب کیا اور پوچھا کہ "بیٹی تجھے یہ اتنا مال اور تحفے منور حسن کی بیٹی ہونے کی وجہ سے مل گئے ہیں یا امیر جماعت اسلامی کی بیٹی ہونے کی وجہ سے ؟؟؟"
تو بیٹی نے جواب دیا کہ "یہ تو میں جماعت اسلامی کی امیر کی بیٹی تھی اسی وجہ سے لوگوں نے اتنے بڑے پیمانے پر اتنا سامان اور تحفے دیئے ہیں ..."

تو حضرت نے کہا کہ "بیٹی جب یہ تحفے جماعت کے نام کی وجہ سے آئے ہیں تو اس پر نہ میرا حق ہے نہ تیرا۔ اور وہ سارا مال بیت المال میں جمع کرکے پرچی وصول کی جس کا تخمینہ قیمت 55 لاکھ روپے تھی."
اس کو کہتے ہیں دیانت اور امانت۔

سیف الرحمن صاحب فرماتے تھے کہ جب حضرت امارت سے سبکدوش ھوئے اور کراچی جانے کے لئے سامان سفر باندھ کر روانہ ہوئے تو حضرت کی کل جمع پونجی صرف ایک بیگ ہی تھا جس میں صرف پہننے کے کپڑوں کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ یہ کہ کر آنکھوں میں آنسو آگئے . .....بس

(تنزیل اعوان)

واپس کریں