دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
حسن بن صباح اور حشیشین یوتھیئے۔ارم بٹ
No image حسن بن صباح 1024 میں ایران میں پیدا ہوا۔ اس نے قلعہ الموت میں ایک اسمعیلی نزاری ریاست کی بنیاد رکھی۔ اس کو شیخ الجبل یعنی ”پہاڑی بڈھے“ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس نے عالم اسلام کو شدید نقصان پہنچایا۔ اس نے قلعہ الموت میں ایک جنت بناٸ ہوٸ تھی جہاں دنیا جہاں سے حسین ترین لڑکیاں لاکر رکھی گٸ تھیں۔وہاں اس نے دودھ اور شہد کی نہریں بھی بناٸ تھیں۔ وہ نوجوانوں کو ورغلا کر وہاں لاتا تھا اور ان کو ٹریننگ دیتا اور برین واش کرتا تھا۔ ان کو سکھایا جاتا تھا کہ تم اگر عالم اسلام کے فلاں بادشاہ یا سلطان کو قتل کروگے تو تمہیں جنت ملے گی۔

اس مقصد کے لیے وہ ان کو حشیش پلا کر نشہ میں لاتا تھا پھر ان حسین لڑکیوں کو ان کے سامنے لاتا تھا کہ یہ جنت کی حوریں ہیں پھر ان کو دودھ اور شہد کی نہروں کی س یر بھی کراتا تھا۔ شیخ الجبل حسن بن صباح کے پیرو کاروں کو ”فداٸین یا حشیشین “کہا جاتا تھا جو غضب کے کراۓ کے قاتل تھے۔ عالم اسلام کا اس وقت کا کوٸ رہنما ان سے محفوظ نہیں تھا۔ انہوں نے عالم اسلام کے سینکڑوں رہنماٶں اور سپہ سالاروں کو اپنے زہر میں بجھے خنجروں اور تلواروں سے قتل کیا۔ وہ اسلامی لشکر میں سپاہی بن کر بھرتی ہوتے اور موقع ملتے ہی وار کرکے اس لیڈر کا کام تمام کردیتے تھے۔

اب حسن اتفاق دیکھیے۔۔۔ سینکڑوں سال بعد بالکل ایسا ہی ایک شیخ الجبل یعنی بنی گالا کا بڈھا پاکستان میں پیدا ہوا جس نے نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریوں, پچاس لاکھ گھروں وغیرہ وغیرہ کے سہانے خواب دکھاۓ۔ جس نے انڈوں کٹوں اور مرغیوں اور بھنگ کی کاشت کا چورن بیچا، گالی گلوچ ،بدزبانی اور غنڈہ گردی کے کلچر کو فروغ دیا اور ایک انتہاٸ گھٹیا,بدزبان,بد اخلاق اور بدتمیز,بد لحاظ, بے حیا نسل کو پروان چڑھایا جن کو یوتھیے کہا جاتا ہے۔ ان یوتھیوں کو خصوصی طور پر تربیت یافتہ حسین اور نوجوان لڑکیوں کے زریعے جلسوں میں کھینچ لاتا ہے جہاں وہ ریاست مدینہ، اور آزادی کا چورن ان کو کھلاتا ہے۔

یوتھیے اس کو دیوتا اور بھگوان کا اوتار ,نبی اور ولی اللہ سمجھ کر اس کی پوجا کرتے ہیں۔ وہ خود ہاتھ میں تسبیح لے کر صبح سے شام تک جھوٹ بولتا ہے اور یوتھیے سمجھتے ہیں کہ اس کے گلے میں بھگوان بولتا ہے۔ اس میں دنیا جہاں کی ہر براٸ پاٸ جاتی ہے۔ اس کی رنڈی بازی,کھسروں سے بدفعلی, ہم جنس پرستی,شراب, چرس ,کوکین کے قصے زبان زد عام ہیں۔ آڈیوز اور ویڈیوز تک موجود ہیں لیکن اس کے فداٸین و حشیشین یوتھیے سب کچھ دیکھ کر بھی ماننے کو تیار نہیں اور ہرچیز کو ”فیک“ کا لیبل لگا کر پھر اسی شیخ الجبل کے سحر میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس کے ہر مخالف کو یہ حشیشین یوتھیےڈاکو,چور لٹیرے سمیت کوٸ ایسی کوٸ گالی ایجاد نہیں ہوٸ جو اس کو نہ دیتے ہوں۔

یہ سیاسی ورکر نہیں ہیں یہ عقیدت مند ہیں اور عقیدت مند اور پجاری کی آنکھیں بند اور منہ کھلا ہوتا ہے۔ لہذا جب تک ایک بھی یوتھیا زندہ رہے گا آپ کو گالیاں کھانے کے لیے تیار رہنا ہوگا اور کینسر,ایڈز ,ڈینگی اور کورونا کی بیماریوں کی طرح ان یوتھیوں کو بھی برداشت کرنا پڑے گا۔ اللہ ہم سب کو لنگڑے شیخ الجبل اور اس کے حشیشین یوتھیوں کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

واپس کریں