دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
صنفی امتیاز کی کھلی مثال۔عامر ایچ قریشی
No image ڈائریکٹر جنرل حج کی 20 گریڈ کی آسامی کیلئے ایک خاتون امیدوار صائمہ صبا جو آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس گروپ کی افسر ہیں نے دو مرتبہ امتیازی/ریکارڈ نمبروں (71/100) سے پاس کیا لیکن وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے 26 اکتوبر کو ہونے والے انٹرویو میں صائمہ کو محض اسلئے صفر مارکس دیکر فیل کر دیا کہ وہ ایک خاتون ہیں- مذکورہ وزیر نے خاتون کو فیل کرنے کیلئے باقاعدہ لابنگ کر کے ارکان کا پینل تشکیل دیا جس میں وہ خود بھی شامل ہوا اور انہیں خاتون کو فیل کرنے کیلئے قائل بھی کیا-

مفتی عبدالشکور کی مذکورہ خاتون کیساتھ ٹیلی فون آڈیو بھی لیک ہوگئی ڈائریکٹر جنرل حج کی آسامی پر صنفی امتیاز برتنے پر صائمہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیر مذکور کے خلاف کیس دائر کیا لیکن جسٹس بابر ستار کی سنگل بینچ عدالت نے کیس کو ناقابل سماعت قرار دیکر درخواست مسترد کر دی-

صائمہ نے سنگل بینچ کے فیصلے کے کیخلاف ڈویژن بینچ میں دوبارہ درخواست دائر کی جسکی سماعت چیف جسٹس جناب عامر فاروق کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ کے سامنے زیر التوا ہے-
30 ستمبر سے یہ آسامی مفتی عبدالشکور کی وجہ سے خالی پڑی ہے جس نے نہ صرف آئین پاکستان میں درج خواتین کیلئے ملازمتوں کے یکساں مواقع کے قانون کی نہ صرف خلاف ورزی کی بلکہ دانستہ طور پر صنفی امتیاز برتتے ہوے صائمہ صبا پر دوپٹہ نہ اوڑھنے کا جھوٹا الزام بھی لگایا- ہم جانتے ہیں کہ DG حج کی پوزیشن وزیر و دیگران کیلئے ہوشربا کمائی کا سبب بنتی رہی ہے لیکن اس دفعہ مفتی اس لائق خاتون افسر سے ڈر گیا-

حکومت وقت کو بھی آئین کی بالا دستی کیلئے JUI یا اسکے وزیر سے بلیک میل ہونے کی ضرورت نہیں ہے- جب مولانا فضل الرحمٰن صاحب PDM کی میٹنگز میں محترمہ مریم نواز صاحبہ کے ساتھ تشریف فرما ہو سکتے ہیں تو انکا وزیر ایک خاتون کو ڈی جی حج کیوں نہیں تعینات کر سکتا؟ میں مفتی عبدالشکور کے انتہائی متعصب اور تنگ نظری پر مبنی اس قدم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں بلکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج صاحبان, بالخصوص چیف جسٹس صاحب سے صائمہ صبا کو فوری اور مکمّل انصاف کی فراہمی کی اپیل کرتا ہوں۔
واپس کریں