دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مکرہ ، بے شرمانہ اوربے ہودہ توہین آمیز حرکتیں۔
No image یورپ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے مسلسل مکروہ اور بے شرمانہ اقدامات پر مسلم ممالک میں شدید ناراضگی اور غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
مسلمانوں کی جانب سے سخت ترین الفاظ میں مذمت کے باوجود انتہاپسند اور نسل پرست عناصر مکمل استثنیٰ کے ساتھ اپنے مذموم اقدامات کو انجام دے رہے ہیں جو واضح طور پر یورپی حکومتوں کے دوہرے معیار کی نشاندہی کرتا ہے۔ تازہ ترین قابل مذمت اقدام میں ڈنمارک کے سیاست دان راسموس پالوڈن نے قرآن پاک کے ایک نسخے کو نذر آتش کیا۔ جمعہ کے روز ڈنمارک کی ایک مسجد میں

ایک ہفتے کے اندر یہ تیسرا واقعہ ہے۔ پالوڈن نے سویڈن میں ایسا کرنے کے ایک دن بعد، ایڈون ویگنس ویلڈ، جو ایک جرمن اسلام مخالف گروپ کے ڈچ باب کے سربراہ ہیں، نے ہالینڈ میں ایک احتجاج کے دوران مقدس کتاب کے صفحات پھاڑ ڈالے۔

اس سے ہمارے ذہن میں کوئی شک نہیں رہتا کہ یہ کارروائیاں جان بوجھ کر دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے دہرائی جا رہی ہیں۔یہ مجرمانہ اور انتہا پسند ذہنیت کی نشاندہی کرتا ہے جو یورپی ممالک میں موجود ہے۔ یہ آزادی اظہار نہیں بلکہ اسلام اور مسلمانوں سے ان کی نفرت کا اظہار ہے۔
ان کارروائیوں سے ان کا اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے۔ یہ دوہرے معیار ہیں کہ ہولوکاسٹ سے انکار آزادی اظہار کے دائرے میں نہیں آتا بلکہ جرم سمجھا جاتا ہے۔

قرآن پاک یا اسلام کی مقدس ہستیوں کی بے حرمتی ایسی چیز ہے جسے مسلمان کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کر سکتے۔اس میں ملوث حساسیت کے پیش نظر، عالمی برادری کو گستاخانہ کارروائیوں کو مجرم قرار دینے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔

حالیہ اسلامو فوبک کارروائیوں میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کیا جانا چاہیے اس سے پہلے کہ وہ کوئی اور زہریلی حرکت کریں۔

قرآن پاک وہ الٰہی ابلاغ ہے جو نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہے اور اس کو بہتر طور پر سمجھنے سے نہ صرف روح بلکہ پورے کرۂ ارض کا ماحول صاف ہو جائے گا۔

اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور مریم علیہا السلام کا پورا قصہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ اس کی توہین کا سہارا لینے والوں نے یقیناً اسے نہیں پڑھا ہوگا کیونکہ اگر وہ ایسا کرتے تو وہ توہین آمیز حرکت کے مرتکب نہ ہوتے۔

ذمہ داری مسلم قائدین کے ساتھ ساتھ علماء پر بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسے اقدامات کریں تاکہ قرآن پاک کا پیغام دور دور تک پہنچ سکے۔ اس سے اسلام کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے میں بہت مدد ملے گی۔
واپس کریں