دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان کی کنٹرولڈ معیشت
No image ھماری اکنامی آئی ایم ایف کے ڈیزائن کردہ معاشی فریم ورک کا حصہ ہوتی ہے جس کو چلانے کیلئے تین نسخے تجویز کیے جاتے ہیں یعنی سرکاری اداروں کی نجکاری ، نوٹوں کی زیادہ چھپائی جس سے افراط زر میں اضافہ ہوتا ہے اور مہنگائی بڑھتی ہے اور آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ قرضہ لینا تا ملک کے قدرتی وسائل پر ملٹی نیشنل کمپنیوں کا زیادہ سے زیادہ قبضہ ہو سکے اور قدرتی وسائل گروی رکھوا کر آئی ایم ایف کی سخت شرائط کو حکومت قبول کرنے پر مجبور ہو جائے ۔

انٹرنیشنل سرمایہ دار اس وقت 8۰5 ارب روپے روز کے قرضے پر سود کی مد میں وصول کر رہا ہے اسی طرح وسائل پر قابض ملٹی نیشنل کمپنیاں جو اک ڈان نیوز کی خبر کے مطابق اس معاشی سال کے محض پہلے چھ ماہ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان سے کمپنیوں نے 836 ملین ڈالر (مبلغ ایک کھرب 29 ارب 58 کروڑ روپیہ سکہ رائج الوقت) بیرون ملک منتقل کیے ہیں۔

جب کہ پچھلے سال اسی چھ ماہ کے دوران اسلامی جمہوریہ پاکستان سے 759.5 ملین ڈالر (مبلغ ایک کھرب 17 ارب 72 کروڑ 25 لاکھ روپے سکہ رائج الوقت) منتقل کیئے گئے۔ ملک کا معاشی گروتھ ریٹ کتنا رکھنا ہے وہ پہلے سے طے ہوتا ہے اور انٹرنیشنل سرمایہ دار گروتھ ریٹ کو بڑھا کر اپنے سودی قرضوں کے کاروبار کو بند نہیں کر سکتا ۔ اسی طرح مقامی سرمایہ دار بھی اپنی مصنوعات کو مہنگی کر کے دگنا منافع کماتا ہے

یعنی کہ "وسائل" کی کمی کے شکار پاکستان سے صرف پچھلے ایک سال میں مجموعی طور پر خالص منافع میں سے کمپنیوں نے 1،595 ملین ڈالر (مبلغ دو کھرب 47 ارب 30 کروڑ پچیس لاکھ روپے سکہ رائج الوقت) بیرون ملک منتقل کیئے ہیں۔
غریب عوام کا دشمن ملک میں برطانوی سامراج کا قائم کردہ جاگیرداری اور سرمایہ داری نظام ہیں جس میں نیشنل اور انٹرنیشنل سرمایہ دار طبقہ غریب عوام کو مل کے لوٹ رہا ہے ۔
واپس کریں