دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہوٹل روانڈا
No image روانڈا مشرقی افریقہ میں واقع قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے جو ماضی میں انتہائی سنجیدہ نوعیت کے مسائل میں گھرا رہا۔ اس کی وجہ وہاں کے دو بڑے قبائل توتسی اور ہوتو تھے جن کے درمیان خوفناک کشیدگی پائی جاتی تھی۔ ان قبائل میں مخاصمت تو عرصہ دراز سے چلی آ رہی تھی لیکن اس میں شدت اس وقت آئی جب 1994 میں روانڈا کے صدر Juvenal Habyarimana کو دوران پرواز میزائل حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔ اس کے بعد دونوں قبائل میں خوفناک خانہ جنگی شروع ہوئی جس سے انسانی تاریخ کی بدترین نسل کشی میں سے ایک سامنے آئی۔ یہ جنگ اس وقت ختم ہوئی جب توتسی باغی تحریک، روانڈا پیٹریاٹک فرنٹ (RPF) نے ہوتو حکومت کا تختہ الٹ کر دارالحکومت کیگالی اور اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ لیکن اس دوران یہ ملک دیوالیہ ہونے کی سٹیج سے بھی آگے نکل چکا تھا۔
لیکن حیران کن طور پر پچھلے چند سالوں سے اسے افریقہ کا سنگاپور کہا جا رہا ہے۔ گو حالات ابھی بھی بہت مثالی نہیں لیکن لگتا ہے کہ اس ملک کی تقدیر بدلنے والی ہے بشرطیکہ کوئی نیا کٹا نا کھل جائے۔ روانڈا کو سنگاپور سے کیوں تشبیہ دی جارہی ہے، ذیل میں ان وجوہات کا مختصر تعارف دیا گیا ہے۔
مثلاً پاکستان کی طرح روانڈا میں بھی استعمال شدہ کپڑوں اور جوتوں (لنڈا) بڑی تعداد میں امپورٹ ہوتا تھا۔ لیکن روانڈا نے اس پر پابندی لگا دی، وجہ اپنی کپڑے کی صنعت کو فروغ دینا تھا۔ ان کی پالیسی کامیاب رہی اور وہاں کپڑوں کی صنعت کو فروغ حاصل ہوا۔
روانڈا پہلا افریقی ملک ہے جس نے اپنا سمارٹ فون بنایا۔ یہ سمارٹ فون اماراتی کمپنی کی مدد سے بنایا گیا اور آج اس کو دوسرے ممالک کو ایکسپورٹ کیا جا رہا ہے۔
روانڈا نے پلاسٹک کے تھیلوں اور دوسری مصنوعات پر مکمل پابندی عائد کی۔ یہ پابندی ہماری طرح نہیں جس پر چند دن سے زیادہ عمل درآمد نہیں ہوتا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ روانڈا کا دارالحکومت کیگالی افریقہ کا سب سے زیادہ صاف ستھرے شہروں میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔
2019 میں روانڈا نے ایک امریکی فرم کی مدد سے اپنا سیٹلائیٹ لانچ کیا۔ اس سے دور دراز علاقوں میں طلباء کو تعلیم حاصل کرنے کے بہتر مواقع میسر ہوئے اور آپس میں روابط میں بھی بہتری آئی۔
2009 میں غرباء کے لیے مفت گھروں کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا اور ہماری طرح باتیں کرنے کی بجائے ایک سال کے اندر اس کا پہلا پراجیکٹ مکمل کیا۔ اگر آپ انٹرنیٹ پر ان علاقوں کو دیکھیں تو آپ کو بحریہ ٹاؤن کا گمان ہو گا۔ فرق صرف اتنا ہے کہ روانڈا کی کالونیوں میں ضروریات زندگی کا حصول سستا، آسان اور غریب کی پہنچ میں ہے۔
روانڈا حکومت دو ارب ڈالر سے 172 ایکڑ جگہ پر سمارٹ سٹی بنانے جا رہی ہے۔ اپنی طرز کا یہ پہلا افریقی شہر ہو گا جس کا اسٹرکچر جدید سہولیات کے مطابق ہو گا۔
روانڈا کا شمار افریقہ میں سب سے زیادہ ڈیجیٹلائز ملک میں ہوتا ہے۔ نئی کمپنی کو رجسٹر کرنا، اسکول میں داخلہ، ٹیکس کے متعلق معلومات سمیت تمام انتظامی نوعیت کے کام گھر بیٹھے آنلائن کئے جا سکتے ہیں۔
آپ نے ترقی یافتہ ممالک میں ڈرون طیاروں کو ایمرجنسی کے دوران میڈیکل کا سامان فراہم کرتے ہوئے دیکھا یا سنا ہو گا۔ روانڈا میں اس کا استعمال انتہائی خوبی اور مہارت سے کیا جا رہا ہے۔
روانڈا ان ممالک میں شامل ہے جہاں خواتین کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔ اس وقت روانڈا کی پارلیمنٹ میں خواتین کا تناسب 64 فیصد ہے اور بہت ساری اہم وزارتوں کا قلمدان بھی خواتین کے پاس ہے۔
روانڈا میں ہر ماہ اموگنڈا نام کا تہوار منایا جاتا ہے جس میں تمام لوگ بشمول حکومتی افسران کمیونٹی سروسز کے متعلقہ کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ نئے درخت لگانا، گلی محلوں کی صفائی اور دوسرے مسائل باہمی رضامندی سے حل کیے جاتے ہیں۔
ان پالیسیوں کے باعث روانڈا افریقہ میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک بن چکا ہے۔ آپ نے غور کیا ہو گا کہ ان پالیسیوں کے لیے کوئی بہت زیادہ سرمایہ درکار نہیں، بلکہ کام کرنے کا جزبہ، محنت اور سب سے بڑھ کر جدید سائنسی تقاضوں کے مطابق ان کو ڈھالنا ہے۔ ان پالیسیوں کا انعقاد پاکستان میں بھی بارہا ہو چکا ہے لیکن ہم ان سے کوئی فوائد حاصل نہیں کر پائے۔ آپ اختلاف کر سکتے ہیں لیکن میرے خیال میں اس کی وجہ وہ سوشل ویلیوز ہیں جو اہل اقتدار نے مذہب کے نام پر یہاں نافظ کی ہیں۔
اگر آپ روانڈا کے متعلق معلومات جاننا چاہتے ہیں تو انٹرنیٹ پر کافی مواد موجود ہے، لیکن میرا مشورہ ہے کہ ابتداء فلم 'ہوٹل روانڈا' سے کریں۔جسے روانڈا میں جاری خانہ جنگی کے پس منظر میں بنایا گیا ہے۔ سچے واقعات پر مبنی اس فلم کی کہانی ایک پنج ستارہ ہوٹل کے گرد گھومتی ہے جہاں دہشت پسند ہوٹل کو لوٹنے کے لیے حملہ کرتے ہیں۔ فلم کا نمایاں کردار ہوٹل کا مینجر (ڈان چیڈل) تھا جو اپنے خاندان سمیت ہوٹل انتظامیہ اور وہاں رہائش پذیر افراد کی زندگی بچانے کے لیے کوشاں ہے۔ ہوٹل کا مینجر کس حد تک کامیاب ہوا اور نسل پرستی کس حد تک بہیمانہ ہو سکتی ہے، جاننے کے لیے یہ فلم دیکھیں۔
واپس کریں