دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پی ٹی آئی حکومت کا تین سال میں 55 لاکھ نوکریاں پیدا کرنے کا دعویٰ درست ہے؟
No image ’میں 2019 میں ملازمت سے فارغ ہو گیا تھا۔ دو سال بے روزگار رہنے کے بعد مجھے گزشتہ برس مئی کے مہینے میں ملازمت ملی جب ایک نیا تعمیراتی منصوبہ شروع ہوا۔ میرا کام مینٹیننس مینجمنٹ کے شعبے سے ہے اور نئے پراجیکٹ میں اس شعبے کے لیے جب میں نے ارضی ڈالی تو مجھے یہ ملازمت ملی۔‘

بلال احمد جو سول انجنیئرنگ کے ڈپلومہ ہولڈر ہیں انھیں ایک سال پہلے شروع ہونے والے تعمیراتی منصوبے میں یہ ملازمت ملی۔

محمد اعظم حیدرآباد اور کراچی کے درمیان واقع نوری آباد میں ایک ٹیکسائل فیکٹری میں توسیع کے منصوبے میں سپروائزر ہیں اور انھیں یہ ملازمت گذشتہ سال ستمبر کے مہینے میں ملی۔

ندیم میمن ایک پیکجنگ فیکٹری کے مالک ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ گذشتہ دو تین برسوں میں ان کی فیکٹری کے کام میں توسیع ہوئی اور انھوں نے اس کے لیے سو کے لگ بھگ نئے ملازمین بھرتی کیے۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے ان کی فیکٹری میں کام کرنے والوں کی تعداد تین سو کے قریب تھی جو اب چار سو تک بڑھ چکی ہے۔

بلڈر عارف جیوا کا کہنا ہے کہ ’میں نے تین سال میں دو سے تین نئے منصوبے شروع کیے جس میں تکنیکی افراد کے ساتھ لیبر کے لیے ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوئے۔‘

سی این جی سیکٹر کے شعبے سے منسلک غیاث پراچہ نے بتایا کہ ان کے شعبے میں گزشتہ تین برسوں میں بے تحاشا لوگ ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ملک میں گیس کی کمی کی وجہ سے جب سی این جی کے شعبے کو گیس کی فراہمی رکی تو دو تین سال کے عرصے میں سی این جی سٹیشنوں کے بند ہونے کی وجہ سے تین سے چار لاکھ لوگ جو سی این جی سٹیشنوں پر کام کر رہے تھے یا اس سے متعلقہ کاموں سے جڑے تھے وہ بیروزگار ہوئے۔

شپبنگ کے شعبے کی ایک کمپنی کے مالک محمد راجپر نے کہا کہ شپنگ کے شعبے میں تکنیکی مہارت کے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ملک میں کام کرنے والے کارگو ٹرمینلز میں نئی ملازمتوں کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی اور جو تین سال پہلے لوگ کام کر رہے تھے کم و بیش اتنی ہی تعداد میں لوگ ابھی بھی کام کر رہے ہیں۔

ٹیکساٹل مل کے مالک آصف انعام نے بتایا کہ ان کے شعبے میں ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوئے جس کی وجہ اس شعبے میں ہونے والی توسیع ہے۔ اس شعبے میں نہ صرف نئی سرمایہ کاری ہوئی بلکہ نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوئیں۔

رحیم یار خان میں مقیم پروگریسو کاشتکار احسان الحق نے زراعت کے شعبے میں ملازمتوں کے بڑھنے کے بارے میں بتایا کہ زراعت کے شعبے میں ملازمتیں سیزن سے جڑی ہوتی ہیں یعنی فصلوں کی کٹائی یا چنائی کے موقع پر ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں۔

لکی سیمنٹ کے چیف ایگزیکٹو محمد علی ٹبہ نے بتایا کہ ’سیمنٹ سیکٹر کی پیداواری استعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا اس لیے براہ راست ملازمتیں تو نہیں البتہ بلاواسطہ ملازمتوں میں کچھ اضافہ ہوا جیسے سیمنٹ کی ٹرانسپورٹیشن میں کچھ لوگ زیادہ آئے ہیں۔‘پاکستان میں معیشت کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد کی جانب سے اپنے شعبوں میں نئی ملازمتوں کے سلسلے میں آرا کو اس وقت حاصل کیا گیا جب پاکستان کی وفاقی حکومت کے ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ گذشتہ تین برسوں میں ملک میں 55 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں۔

حکومت کے ترجمانوں کی جانب سے 55 لاکھ نئی ملازمتوں کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے اور اسے حکومت کی جانب سے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں لکھا کہ ’پی ٹی آئی حکومت نے پہلے تین سال میں 55 لاکھ نوکریاں پیدا کی، جو سالانہ اوسط کے حساب سے 18 لاکھ بنتی ہے۔ مسلم لیگ ن کی اوسط 11 لاکھ اور پی پی پی کی اوسط 14 لاکھ بنتی ہے۔ پانچ سال میں مجموعی طور پر انشااللہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ ضرور پورا ہو گا۔‘

تاہم آزاد ماہرین معیشت حکومتی اعداد و شمار اور ان کے ترجمانوں کے دعوؤں کی نفی کرتے ہیں۔

ان کے مطابق پاکستان میں معیشت کے حالات خاص کر اقتصادی شرح نمو ان اعداد و شمار سے مطابقت نہیں رکھتے۔ تاہم انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ تعمیراتی اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں نئے منصوبوں اور توسیع سے نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں مگر 55 لاکھ نوکریوں کے حکومتی دعوے درست نہیں ہیں۔
بشکریہ بی بی سی
واپس کریں