دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
قومی اسمبلی کا اجلاس آج، تحریک عدم اعتماد پر بحث ہوگی
No image وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر بحث آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہوگی۔ اجلاس آج شام چار بجے شروع ہو گا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پارلیمان کا اعتماد کھو چکے ہیں، جس کے بعد وہ عہدے پر براجمان نہیں رہ سکتے۔
28 مارچ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جس پر سات روز میں ووٹنگ ہونی ہے۔تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت پیش کی گئی جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے اجلاس 31 مارچ کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا تھا۔ عدم اعتماد کی تحریک پر اپوزیشن کے 152 ارکان کے دستخط ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے طور پر اپنے تمام اراکین قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے جس میں انہیں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں شریک نہ ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خط کے متن کے مطابق ’تمام اراکین اسمبلی ان ہدایت پر عمل کریں اور ذہن میں رکھیں کہ اسمبلی اجلاس میں شرکت پر آرٹیکل 63 اے کا اطلاق ہوگا۔‘
خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی تھی جبکہ سپیکر نے 25 مارچ کو اجلاس طلب کیا تھا تاہم پہلے دن ایک ایم این اے خیال زمان کی وفات پر فاتحہ کے بعد اجلاس کا ایجنڈا معطل کر دیا گیا تھا۔
آئین کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی کارروائی شروع ہونے کے بعد تین سے سات دن کے اندر اس پر ووٹنگ کرانا ضروری ہے۔گزشتہ روز اپوزیشن اتحاد نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں 196 ارکان اسمبلی شریک ہوئے ہیں۔
بدھ کو اجلاس کے بعد اپوزیشن اتحاد کی جانب سے کہا گیا کہ ’پی ٹی آئی کے 22 منحرف ارکان قومی اسمبلی بھی اجلاس میں شریک تھے۔‘
’سندھ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں عامر لیاقت، نواب شیر وسیر، فرخ الطاف، نورعالم خان، راجا ریاض، رمیش کمار، باسط بخاری، افضل ڈھانڈلہ، ریاض مزاری، جویریہ ظفر آہیر اور رانا قاسم نون بھی موجود تھے۔‘
خیال رہے کہ فرخ الطاف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے کزن ہیں اور وہ 2018 کے عام انتخابات میں جہلم سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
قبل ازیں بدھ کو ہی وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے اپوزیشن کے ساتھ شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اسلام آباد میں پی ڈی ایم رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’ہم اپوزیشن کے ساتھ چلیں گے۔‘
’ہم ایک تاریخی موقعے پر کھڑے ہیں اور کامیابی اور مبارک باد سے زیادہ ایک امتحان کا مرحلہ ہے جس سے قومی قیادت کو گزرنا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا یہ معاہدہ مشروط نہیں تھا عدم اعتماد میں ساتھ دینے کا، لیکن اب میں کہوں کا کہ اس تبدیلی میں ہم آپ کے ساتھ ہوں گے۔ ‘
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
واپس کریں