دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اصل’’کہانی‘‘ منظر عام پر آ گئی
No image اسلام آباد سے ایک سینیر لیول کے افسر نے گزشتہ پیر کو چوہدری پرویز الہیٰ کو کال کی اور بتایا کہ جی باجوہ صاحب ابھی وزیراعظم ہاؤس سے نکلے ہیں فوج کے وزیراعظم سے معملات فائنل ہو چکے ہیں باجوہ صاحب کا پیغام ہے آپ وزیراعظم سے ملیں اور اگلے سیٹ آپ پر بریفننگ لیں
چوہدری پرویز الہٰی مونس کو لے کر بھاگا وزیراعظم ہاؤس کی جانب چوہدری شجاعت کو اس فون کال کے بارے میں نہیں بتایا گیا ان کو صرف اتنا بتایا گیا کہ وزیراعظم سے ضروری ملاقات ہے عثمان بزدار کیخلاف عدم اعتماد پیش ہو چکی تھی تو چوہدری شجاعت نے سمجھا اس وجہ سے پرویز کو بلایا ہوگا تو بڑے چوہدری نے کہا وہاں کوئی وعدہ مت کر کے آنا یہ دونوں باپ بیٹا وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے اور وہاں بیٹھ کر وزارت اعلیٰ کا اعلان کروا دیا
واپس گھر پہنچے شجاعت حسین اور دیگر لوگ غصہ میں آگ بگولہ تھے کیونکہ ایک رات پہلے نواز شریف نے شجاعت حسین کو لندن سے فون کر کے خوشخبری سنائی تھی کہ وزارت اعلیٰ بیس ایم پی اے اور آٹھ ایم این ایز پر آپ کو ہم ایڈجسٹ کریں گے آپ زرداری صاحب کو جا کر شکریہ ادا کریں کیونکہ ان کی محنت کی وجہ سے آپ کو یہ سب کچھ مل رہا ہے اور آپ ہمارے بڑے بھائی ہیں آپ کی دانشمندی شفقت ہمیشہ رہے تو ہمارے لیئے بہت بہتر ہوگی
شجاعت صاحب نے کہا او اے کی چول مار آئے ہو اس وقت پرویز الہٰی نے بتایا کہ مجھے صبح سویرے ایک فوج کے اعلیٰ افسر کی کال آئی تھی اس نے کہا کہ باجوہ صاحب ابھی وزیراعظم ہاؤس سے نکلے ہیں معاملات فائنل ہو چکے آپ اپنا حصہ لے لیں میں تو اس وجہ سے وہاں فائنل کر آیا ہوں
شجاعت حسین نے باجوہ صاحب کو کال کی ساری صورتحال بتائی باجوہ صاحب نے کہا چوہدری صاحب تُسی وی بادشاہ بندے ہو ہم نے پرویز سے کیونکہ رابطہ کرنا تھا ہمارا رابطہ آپ ہو آپ ہمارے بڑے ہو جب بھی کسی رہنمائی کی ضرورت ہو آپ کو کال کرتے ہیں اس کے بعد چوہدریوں کے چراغوں میں روشنی نا رہی کانپیں ٹانگنے لگ گئی سب نے سر پکڑ لیئے کہ ہم عمران نیازی کی چال میں آ کر کیا بیوقوفی کر بیٹھے ہیں جو پہلے تھا اور جو مل رہا تھا وہ بھی ہاتھ سے گیا اور نیازی کے تو اپنے پلے ککھ نہیں اس نے ہمیں بھی اپنی طرح بھیکاری بنا دیا
اس دوران باجوہ صاحب نے چوہدری شجاعت سے پوچھا اس افسر کا نام فون نمبر بتائیں سب انفارمیشن فوج کو دی گئی وہ افسر اس وقت فوج کی زیرحراست ہے اس پر مقدمہ چلانے کی خبریں بھی آ رہی ہیں اس کا تعلق آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر سے بتایا جا رہا ہے ڈی جی آئی ایس آئی نے خود اس کو اپنی گاڑی میں ڈال کر جی ایچ کیو پہنچایا ہے
اب وہ افسر حوالات میں نیازی موج میں اور چوہدری بار بار اپوزیشن والوں کو صفائیاں پیش کرنے میں مصروف ہیں۔
واپس کریں