دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
‘روس امن کی پیشکش کر کے دھوکہ دینے کی کوشش کر رہا ہے‘، یوکرین کا موقف
No image روس اور یوکرین کے درمیان منگل کو استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات کے دوران روس نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے دو اہم علاقوں میں فوجی آپریشن میں 'بہت حد تک کمی لائے گا' تاکہ 'باہمی اعتماد کو فروغ' دیا جا سکے۔

تاہم یوکرین اور امریکہ کا کہنا ہے کہ انھیں روس کے اعلان پر اعتماد نہیں ہے۔ جبکہ دوسرے مغربی ممالک کو روس کے اس وعدے پر یقین نہیں ہے اور وہ شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 24 فروری کو روسی حملے کے آغاز کے بعد پہلی بار جنگی بندی کے معاملے پیش رفت کے آثار نظر آئے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے استنبول میں اپنے دفتر میں روس یوکرین مذاکرات کی میزبانی کی۔

روس نے امن مذاکرات میں کہا کہ وہ کیئو اور چرنیہیو میں اپنے حملوں میں 'نمایاں حد تک کمی' کرے گا۔ برطانیہ اور امریکہ نے روس کے اس بیان پر محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو محتاط رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ 'جب تک میں یہ نہ دیکھوں کہ وہ ان (وعدوں پر) کس طرح عمل کر رہے ہیں، اس وقت تک مجھے اس بیان میں کچھ نظر نہیں آ رہا ہے۔'انھوں نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ کیا وعدوں پر عمل ہوتا ہے؟

جبکہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ روس کے قول و فعل میں تضاد ہوتا ہے۔

دوسری جانب یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل سٹاف کا کہنا ہے کہ روسی انخلاء کا وعدہ گمراہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔یوکرین کی فوج کا خیال ہے کہ روسی فوج کی واپسی 'ممکنہ طور پر انفرادی یونٹوں کی روٹیشن (معمول کی تبدیلی کا عمل) ہے اور اس کا مقصد یوکرین کی فوجی قیادت کو گمراہ کرنا اور ان کی تعیناتی کے بارے میں 'غلط فہمی' پیدا کرنا ہے۔ بشکریہ بی بی سی
واپس کریں