دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
موٹر وے پولیس کا جنازہ ۔اظہر سید
No image اس جنگل بنے ملک میں فوج ایسا شاندار ادارہ امیدوں کا مرکز تھا اسکی عزت اور وقار کو کچھ جنرلوں اور کچھ ففتھ جنریشن وار کے مجاہدوں نے برباد کر دیا ۔ کچھ ادارے بدترین حالات میں بھی اپنا تشخص برقرار رکھے ہوئے تھے جن میں ایک موٹر وے پولیس تھی ۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے ایک جج نے گزشتہ روز موٹر وے پر اس شاندار ادارے کا جنازہ بھی خود موٹر وے پر پڑھا دیا۔
پاکستانی ججوں کو جو تنخواہیں اور مراعات دی جاتی ہیں اور جو پروٹوکول انہیں میسر ہوتا ہے اور جس طرح حکم امتناعی اور سو موٹو کی برہنہ شمشیریں انکے ہاتھوں میں دی گئی ہیں یہ پاکستانی عوام کے منتخب وزرا اعظم کو بھی کھا جاتے ہیں اور انکے غلط فیصلوں پر انکی پکڑ بھی نہیں ہوتی۔

موٹر وے پولیس خاص طور پر ایم ون ٹو اور تھری کے اہلکاروں نے رشوت اور سفارش کی بجائے جس طرح بغیر خوفزدہ ہوئے قانون کے تحت ہر طاقتور شخصیت کا قانون کی خلاف ورزی پر چالان کیا اس ادارے کی عزت اور احترام میں ہمیشہ اضافہ ہوا اور ہر پاکستانی کو احساس ہوتا تھا کہ ابھی اس خاکستر میں چنگاریاں موجود ہیں۔

موٹر وے پولیس کے اہلکاروں نے خود اپنے انسپکٹر جنرل کا بھی قانون کی خلاف ورزی پر چالان کیا اور حاضر سروس اعلی فوجی افسران کا بھی ۔
موٹر وے پولیس نے دھند کی وجہ سے موٹر وے بند کر رکھی تھی اور جج صاحب تو خود قانون تھے ۔ بیریر توڑ دیا یعنی خود جج نے قانون توڑ دیا ۔اہلکار قانون کی پاسداری کے زعم میں تھے جج صاحب کو روک لیا اور جج صاحب نے وہیں عدالت لگا لی ۔جو ویڈیو ریکارڈ ہوئی ہے جج صاحب کسی تیسرے درجہ کے بدمعاش کی طرح اہلکاروں کو تڑیاں لگا رہے ہیں۔ انکے جملے سنیں افسوس ہوتا ہے کتنے چھوٹے لوگ کتنے بڑے عہدوں پر پہنچ جاتے ہیں۔
"جج کو روکا ہے " "ادھر ہی عدالت لگے گی ادھر ہی فیصلہ ہو گا" مجھے روکنے کی جرات کیسے کی" ہائی کورٹ ادھر ہی لگے گی" یہ وہ چند جملے ہیں جو اس جج کے منہ سے نکل رہے تھے ۔
عدالت موٹر وے پر ہی لگی اور دونوں اہلکاروں کو معطل بھی جج نے کر دیا۔

کوئی بڑا آدمی ہوتا اہکاروں کو سلوٹ کرتا ۔انعام دیتا ۔حوصلہ افزائی کرتا لیکن اس چھوٹے جج نے قانون کو اپنے گھر کی لونڈی سمجھا اور اہلکاروں کو معطل کر دیا ۔
کاش اس ملک میں ثاقب نثار،کھوسہ ،گلزار اور انکی باقیات نہ ہوتیں ۔کاش سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نوٹس لیتے اور قانون کو ذاتی استمال کے الزام میں جج کو معطل کرتے ،لیکن یہاں تو قحط الدجال ہے ۔یہ ریاست تھوڑی ہے یہ تو شہر ناپرساں ہے ۔اس ملک کو تو جنگل بنا دیا گیا ہے ۔یہاں جس کے پاس لاٹھی ہے بھینس کا مالک بھی وہی ہے ۔
قانون کی پاسداری پر جو دو اہلکار معطل ہوئے ہیں آئیں اجتماعی طور پر اب موٹر وے پولیس کا بھی جنازہ پڑھ لیں
واپس کریں