دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
انسانی اور اقتصادی ترقی بھی قومی سلامتی کا اہم ستون ہے
No image ہیومن سیکیورٹی انڈیکس میں پاکستان 144ویں نمبر پر ہے۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں غربت کی شرح 3.7 سے 4 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔ یہ اعداد و شمار پاکستان میں انسانی سلامتی کی صورتحال کی ایک تاریک اور خوفناک تصویر پیش کرتے ہیں لیکن ہمارا سب سے بڑا ایشو نئے آرمی چیف کی تقرری اور سیاسی راہنماوں کو چور اور ڈاکو کہنا رہ گیا ہے۔

شماریاتی شواہد بتاتے ہیں کہ موجودہ اور جاری معاشی عدم استحکام پاکستان کو غیر محفوظ بنا دے گا۔ اس دلیل کی تائید اس حقیقت سے کی جا سکتی ہے کہ اگر معیشت 3.0 فیصد سے3.57 فیصدکی شرح سے بڑھ رہی ہے لیکن جب کہ کسی ملک کی آبادی میں 2 فیصدسے زیادہ اضافہ ہو رہا ہے تو کسی ریاست کے لیے معاشی تحفظ پیدا کرنا انتہائی مشکل ہو جائے گا جو کہ قومی سلامتی کا ایک اہم عنصر ہے۔ سیکورٹی اس طرح کے حالات عام آدمی میں سماجی پولرائزیشن اور احساس محرومی کو جنم دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو بالآخر قومی سلامتی کو منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔روایتی انداز میں جنگ لڑنے کے دن گئے۔ ہائبرڈ جنگ کا ایک اہم حصہ جس میں کنونشن اور بے قاعدہ جنگ دونوں شامل ہیں، اقتصادی تخریب کاری ہے لیکن ہم ابھی بھی زمینی حقائق قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

ہمارے اصل پالیسی سازوں کو اب یہ سمجھنا ہو گا کہ جدید ٹیکنالوجی کا حصول اور مالیاتی منڈیوں کو تلاش کرنا اتنا ہی اہم ہو گیا ہے جتنا کہ فوجی برتری حاصل کرنا۔ انسانی اور اقتصادی ترقی کو ترجیح دی جانی چاہیے اور اسے قومی سلامتی کا ایک اہم ستون سمجھا جانا چاہیے۔ ترقی پذیر معیشت قومی سلامتی کی ضمانت دے سکتی ہے جبکہ کمزور اور دیوالیہ معیشت سیکورٹی حکمت عملی کے لیے خطرہ اور فوجی برتری کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس دلیل کی توثیق اس معاملے پر غور کر کے کی جا سکتی ہے کہ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کے پاس بہت زیادہ فوجی طاقت تھی لیکن معاشی بدحالی کی وجہ سے وہ بکھر گیا۔ پاکستان کے بارے میں بھی یہی کہا جا سکتا ہے کہ جب تک معیشت کو مضبوط نہیں کیا جائے گا، ملک کو ایک محفوظ ریاست کے طور پر خود کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ہماری ایک ہی ترجیح ہے کہ غریب عوام کی فلاح و بہود کے بجائے تمام ریاستی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے ملکی دفاع کو روایتی طریقوں سے مضبوط بنایا جائے چاہے اس کے لیئے دشمن ممالک سے سود پر قرضے ہی کیوں نہ لینے پڑیں۔یہیں سے ہی ہماری سوچ اور ارادوں کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔
واپس کریں