دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستانی نظام کے اندر موجود loop holes
No image تحریر محمد اکرم :۔۔۔۔۔۔۔
2019 میں جب سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تھی تو اپوزیشن اتحاد کی تعداد 65 جب کے حکومتی اتحاد کی تعداد صرف 35 تھی ۔ جب عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تو
اپوزیشن کے 65 ممبران نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر عدم عتماد کی تائید کی لیکن جیسے ہی دوبارہ چیئرمین کے انتخاب کے لیے خفیہ ووٹنگ ہوئی تو اپوزیشن اتحاد کے امیدوار حاصل بزنجو کو 65 میں سے صرف 47 ووٹ مل سکے۔
اس وقت تحریک انصاف کے وزراء خوشی سے بھنگڑے ڈال رہے تھے کے یہ ان سینیٹرز کے دلوں کی آواز ہے یہ ہارس ٹریڈنگ نہیں ہے انہوں نے ضمیر کی آواز پر لبیک کہا ہے ۔ آج وہی وزیر اپنے ممبران اسمبلی جن کے بارے میں گمان ہے کے وہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ووٹ دینے جارہے ہیں ان کو لوٹوں ، ضمیر فروشوں اور ہارس ٹریڈنگ سے تشبیہ دے رہے ہیں ۔
کل کو یہی عمران خان جہانگیر ترین کے جہاز میں بیٹھ کر پورے ملک سے لوٹے جمع کر رہا تھا تو انصافی فخر سے کہتے تھے کے خان وکٹیں گرا رہا ہے لوگ اپنی ضمیر کے آواز پر خان کا ساتھ دے رہے ہیں آج عمران خان کی اپنی وکٹیں گرنے کے قریب ہے تو انصافی چیخ رہے ہیں کے یہ لوٹا کریسی ہے ، لوگوں کے ضمیر خریدے جارہے ہیں ۔
یہ نظام کے اندر موجود loop holes ہیں جس سے اپنے اپنے وقت لوگ حسب ضرورت مستفید ہوتے ہیں ۔ ان کو بند کرنے یا اس کی اصلاح میں کوئی بھی سنجیدہ نہیں ہے.
واپس کریں