دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ریکوڈک منصوبہ: جرمانے کی تلافی اور منصوبہ دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق
No image پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی حکومت اور بیرک گولڈ کارپوریشن نامی کمپنی کے درمیان ضلع چاغی میں سونے اور تانبے کے سب سے بڑے پراجیکٹ ریکوڈک پر معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اتوار کو پاکستان کے وزیِر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کینیڈین کمپنی نے 11 ارب ڈالر کے جرمانے کی تلافی کے ساتھ ساتھ 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سرمایہ کاری سے بلوچستان میں ملازمتوں کے آٹھ ہزار مواقع پیدا ہوں گے اور پاکستان کو بے پناہ فوائد ملیں گے۔ انھوں نے کہا کہ معاہدے سے انکم فلو 100 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، اس سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ٹیکسوں کی مد میں بے پناہ ریونیو حاصل ہو گا۔

سرمایہ کاری کی رقم کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں آٹھ ارب کی رقم لکھی گئی ہے جبکہ بیرک گولڈ نے سرمایہ کاری اور جرمانے کی رقم کے بارے میں اپنے اعلامیے میں تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم یہ کہا ہے کہ جرمانے کی تلافی اس صورت میں کی جائے گی جب تمام شرائط کو پورا کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق اس منصوبے میں کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کا حصہ 50 فیصد ہو گا جبکہ بلوچستان کی حکومت کو اس منصوبے کا 25 فیصد ملے گا اور 25 فیصد وفاق کے پاس جائے گا۔ جبکہ بیرک گولڈ کمپنی نے اپنے اعلامیہ میں بھی کہا ہے کہ اس منصوبے کا 50 فیصد حصہ بیرک گولڈ اور 50 فیصد پاکستانی حکومت کے پاس ہو گا، جس میں 25 فیصد حکومت بلوچستان اور 25 فیصد وفاق کو ملے گا۔

بلوچستان کے ایران اور افغانستان سے متصل سرحدی ضلع چاغی میں ریکوڈک پراجیکٹ پر تنازع کے باعث گذشتہ کئی سال سے کام بند تھا۔

اس تنازعے کے باعث غیر ملکی ٹھیتیان کاپر کمپنی نے ثالثی کے دو بین الاقوامی فورمز سے رجوع کیا تھا جن میں سے ایک نے ان کے حق میں فیصلہ دیا تھا اور پاکستان پر جرمانہ عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے مطابق حکومت بلوچستان کو مقدمہ بازی پر مجموعی طور پر سات ارب روپے سے زائد کے اخراجات اٹھانے پڑے۔

سرکاری حکام کے مطابق حکومت نے ٹھیتیان کاپر کمپنی میں دونوں شیئر ہولڈرز سے مذاکرات کیے تھے جن میں سے کینیڈا کے ’بیرک گولڈ‘ نامی کمپنی نے منصوبے پر دوبارہ کام کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔

حکومتِ بلوچستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اس منصوبے سے بلوچستان کو مجموعی طور پر 33 فیصد مالی فوائد حاصل ہوں گے۔‘

ریکوڈک پر کام منصوبے کے مطابق چلتا رہا تو اس سے پانچ، چھ سالوں میں پیداوار آنی شروع ہو گی‘
بیرک گولڈ کی جانب سے اس حوالے سے جاری اعلامیے میں معاہدے کی مزید تفصیلات لکھی گئی ہیں۔ بیرک گولڈ کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک برسٹو نے تمام فریقین کو اس معاہدے تک پہنچنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ اگر کام منصوبے کے مطابق چلتا رہا، تو منصوبے سے پیداوار پانچ سے چھ سالوں میں آنا شروع ہو جائے گی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بیرک گولڈ اس منصوبے میں آپریٹر کا کردار ادا کرے گا اور اسے اس حوالے سے کان کنی کے لیے لیز دی گئی ہے اوردیگر لائسنس اور حقوق بھی دیے گئے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق اس منصوبے میں بعد میں جتنے بھی معاہدے کیے جائیں گے ان کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی و صوبائی حکومت کے علاوہ سپریم کورٹ کو شامل کیا جائے گا۔

اس اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر اس معاہدے کے حوالے سے تمام شرائط کو پورا کیا گیا تو ہم اس سے متعلق جرمانے کی تلافی کریں گے۔

’اگر ہم نے کوئی کوتاہی کی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی‘
حکومت بلوچستان کے اعلامیے کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کی سربراہی میں کابینہ کے خصوصی اجلاس نے ریکوڈک منصوبے کے معاہدے کی منظوری دی۔

اتوار کو سیکریٹری محکمہ معدنیات و معدنی ترقی کی جانب سے کابینہ کو معاہدے کی تفصیلات سے متعلق بریفنگ دی گئی اور ریکوڈک منصوبے سے بلوچستان کو حاصل مالی فوائد سے آگاہ کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق کابینہ کو بتایا گیا ہے کہ ’معاہدے میں بلوچستان کے تمام ٹیکسوں، رائلٹی اور سی ایس آر کا تحفظ کیا گیا ہے۔‘اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاہدے میں علاقے کی ترقی کا خصوصی پیکج بھی شامل کروایا گیا ہے جبکہ منصوبے سے روزگا کے آٹھ ہزار مواقع دستیاب ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ 'پراجیکٹ کمپنی ریکوڈک منصوبے پر آٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جو کہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو گی۔ منصوبے پر تمام صوبائی ٹیکس لاگو ہوں گے۔‘

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم نے ٹھوس موقف اپناتے ہوئے کوئی پیسہ خرچ کیے بغیر بلوچستان کے لیے 25 فیصد حصہ لینے میں کامیابی حاصل کی۔
بشکریہ: بی بی سی

واپس کریں