دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان نے جمعے سے لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
No image عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف انہوں نے تین لانگ مارچ کیے، ایک بلاول، دوسرا مولانا فضل الرحمان جبکہ تیسرا مریم نواز نے کیا، ہم نے کبھی کسی لانگ مارچ کو نہیں روکا، مریم نواز کا لانگ مارچ کیا تھا جو گجر خان میں کہیں رہ گیا تھا۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ لانگ مارچ کا آغاز لاہور کے لبرٹی چوک سے دن گیارہ بجے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے کہتے ہیں ملک مشکل میں ہے لانگ مارچ نہ کریں مگر ملک کے حالات اور صورت حال ایسی ہے کہ اب عوام کا مطالبہ یہی ہے کہ امپورٹڈ حکومت کے خلاف نکلا جائے۔ اسلام آباد میں عدالتی احکامات پر عمل کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو معیشت تباہ حال تھی زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً ختم تھے۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی سازش اور ارکان کو پیسے دے کر ہماری حکومت گرائی گئی، میرے اوپر دہشت گردی کی ایف آئی آر درج کی گئیں، آج میرے خلاف 14 سے زائد مقدمات درج ہیں۔عمران خان نے پریس کانفرنس میں ایک بار پھر ارشد شریف کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا وہ ملک دشمن تھا، سب صحافی اور قوم جانتی ہے کہ وہ پاکستان کا وفادار تھا مگر اُس کے ساتھ قابل افسوس رویہ برتا گیا‘۔انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں ارشد شریف محب وطن تھا اور اس کے گھر دو شہادتیں تھیں، اسے ڈرایا گیا کہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائے، کبھی چینلز کے پیچھے پڑے کبھی صحافیوں کے منہ بند کیے،ملک کے نامور ڈاکو اپنے کیسز معاف کروانا شروع ہوگئے نیب میں ترامیم کہیں اور ہر ترمیم میں ایک ایک ڈاکو بچتا ہے اپنی کرپشن بچانے کے لیے نیب قوانین میں ترمیم کی۔


عمران خان کا کہنا تھا کہ اکنامک سروے میں چیک کرلیں ہم کون سا پاکستان چھوڑ کر گئے تھے ہمارے دور میں تیل کی قیمت ایک سو پندرہ ڈالر تک گئی اب نوے ڈالر پر ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ارشد شریف کی شہادت ایک ظلم ہے، اُس کو ہم دبئی سے واپس بلا رہے تھے اس لئے وہ جان بچانے کے لیے کینیا گیا۔سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ یہ لانگ چوروں سے آزادی حاصل کرنے کی جنگ ہے، ہم جی ٹی روڑ سے اسلام آباد پہنچیں گے، پورے پاکستان سےعوام اسلام آباد پہنچیں گے، لانگ مارچ میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا انسانوں کا سمندر ہوگا، ساری قوم کو اپیل کروں گا کہ وہ حقیقی آزادی کیلیے باہر نکلیں۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کا آغاز لاہور سے ضرور ہوگا مگر ملک کے مختلف علاقوں سے قافلے اسلام آباد کے اطراف پہنچیں گے اور پھر وہاں عمران خان اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف تین دفعہ لانگ مارچ ہوئی، ہم اتنے بڑے معاشی بحران سے گزر رہے تھے، اس کے باوجود مولانا فضل الرحمٰن نے 2، بلاول بھٹو اور مریم نواز نے ایک، ایک مارچ کیا تھا لیکن ہم نے کسی کو نہیں روکا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تو ان کو خیال نہیں آیا ہم کورونا کے عذاب سے گزر رہے ہیں اور کسی نے پرواہ نہیں کی کہ پاکستان کتنے بڑے مشکلات میں ہے۔عمران خان نے کہا کہ میں نے یہ مارچ پہلے کرنا تھا، مئی میں انہوں نے تشدد کیا، اگر اگلے دن اس کو ختم نہ کرتا تو واقعی ملک میں خون ہونا تھا اور مجھے پتا کہ اگلے دن خون کی طرف جانا تھا لیکن انتشار سے بچنے کے لیے ختم کیا پھر ہمارا مذاق بھی اڑایا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ پہلے یہ چوروں کو ہمارے اوپر مسلط کرتے ہیں، 25،25 کروڑ روپے دے کر لوگوں کے ضمیر خرید کر ہماری حکومت گراتے ہیں، سندھ ہاؤس میں نیلام گھر لگا ہوتا، الیکشن نہیں وہاں انسانوں کی نیلامی ہوتی ہے اور ہماری حکومت گراتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد جب ہم پرامن مظاہرہ کرتے ہیں تو وہ ظلم کرتےہیں گھروں سے اٹھا کر جیلوں میں ڈالتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم جولائی کے ضمنی انتخابات جیتتے ہیں تو مقدمات کی بارش ہوجاتی ہے، میرے خلاف کوئی 24 ایف آئی آرز درج ہوچکی ہے اور دہشت گردی کے مقدمات درج ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے جیل میں ڈالنے کے لیے دو دفعہ پولیس آگئی، میڈیا کے اوپر جس طرح کی پابندیاں عائد کرتے ہیں اور ظلم کرتے ہیں کسی جمہوریت میں اس کی مثال نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح انہوں نے صحافیوں سے کیا اور تشدد کیا، صحافی برادری کے لیے سب سے تکلیف دہ ہے جو انہوں نے ارشد شریف کے ساتھ کیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے ارشد شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ ملک کے لیے کھڑا ہوتا تھا، اس کو دھمکیاں ملیں، ڈرایا دھمکایا گیا کہ اپنے مؤقف سے ہٹ جائے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس کو ملک سے باہر جانے کی تجویز دی اور دو دفعہ کہا اور دوسری دفعہ وہ ملک سے گیا کیونکہ جان کو خطرہ تھا۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کی شہادت ہوئی ہے، پاکستان میں اس سے زیادہ ظلم کب ہوا ہے، اس کو دبئی واپس منگوا رہے تھے، اسی لیے جان بچانے کے لیے کینیا گیا تھا، اس کو پتا تھا کیا کرنے لگے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری لانگ مارچ کوئی سیاست نہیں ہے بلکہ ہم پاکستان کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں اور یہ فیصلہ کرے گا کہ پاکستان کہاں جانا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہماری حقیقی آزادی کی مارچ ہے، اس کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہے، ہم جی ٹی روڈ سے عوام کو ساتھ لے کر اسلام آباد پہنچیں گے، جہاں پورے پاکستان سے وہاں عوام آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے پیش گوئی کر رہا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ کا عوام کا سب سے بڑا سمندر ہوگا اور ہم چاہتے ہیں ملک کے لوگ فیصلہ کریں۔

صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے فیصلہ کیا ہے ارشد شریف کی صحافت کے لیے کاؤشوں پر یادگار بنائی جائے گی اور حکومت پنجاب سے بھی کہوں گا کہ وہ یہاں بھی ایسا کریں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ہمیشہ مذاکرات سے اپنے مسئلے حل کرتی ہیں بندوق سے نہیں، ہمارے دروازے ہمیشہ بیک ڈور چینلز پر کھلے تھے لیکن مجھے پورا یقین ہوگیا ہے یہ الیکشن کسی صورت نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کچھ نہیں کرسکتے، پولیس کچھ نہیں کرسکتی کیونکہ پولیس اس وقت کچھ کرتی ہے جب دو ڈھائی ہزار لوگ ہوں جب لاکھوں لوگ ہوں گے تو کون سی پولیس کچھ کرے گی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کی وفاقی جماعت ہیں اور ہمیشہ پرامن احتجاج کرتےہیں، یہ سکڑی ہوئی جماعتیں، مسلم لیگ (ن) کو چیلنج کرتا ہوں پنجاب میں کہیں مقابلہ کرے اور مجھ سے جیت کر دکھائے۔انہوں نے کہا کہ میرا اگلا دورہ سندھ کا ہے اور آصف زرداری کو چیلنج کر رہاہوں کہ وہ سندھ میں مجھ سے الیکشن جیت کر دکھائے، یہ عوام کے اندر جا نہیں سکتے اور جلسہ نہیں کرسکتے۔ان کا کہنا تھا کہ میں عوام، جماعتیں اور ان کے ہینڈلرز سمیت سب کو پیغام دے رہا ہوں کہ ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا ہے، اس سے قوم ہل گئی ہے اور قوم کو ڈرا رہے ہیں۔
واپس کریں