دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
’اپوزیشن نے لوگوں کو مہنگائی بھلا دی۔۔۔ یہ کپتان کے جال میں پھنس گئے ہیں
No image ’اپوزیشن نے لوگوں کو مہنگائی بھلا دی۔۔۔ اب یہ کپتان کے جال میں پھنس گئے ہیں۔۔۔ میں پیشین گوئی کرتا ہوں صرف تحریک عدم اعتماد نہیں، ان کا 2023 کا الیکشن بھی گیا۔‘

یہ الفاظ وزیر اعظم عمران خان نے منگل کے دن اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیوں کے کنونشن سے خطاب کے دوران ادا کیے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم کو عدم اعتماد تحریک کے ذریعے ہٹانے کی کوشش میں مصروف ہیں اور گزشتہ رات پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 23 مارچ کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان بھی کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے ابتدائی حصے میں ہی اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ’اپوزیشن نے میری ساری پارٹی کو کھڑا کر دیا، لوگ مہنگائی بھول چکے ہیں اور اب حلقوں سے اسلام آباد کا رخ کر رہے ہیں۔‘’میں نے اپنے لوگوں سے کہا کہ انھوں نے مجھ پر اتنا احسان کیا، میں ان کو برا بھلا نہیں کہنے لگا۔ میں سوچ رہا تھا کہ دس دنوں میں ملک بدل کیسے گیا کہ ایک دم ساری پارٹی کھڑی ہو گئی، ملک مہنگائی بھول گیا۔‘

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’ن لیگ، پیپلز پارٹی ایک دوسرے کو چور کہتے رہے ہیں، فضل الرحمان کو ڈیزل کا نام بھی مسلم لیگ ن نے دیا۔‘

’جب تینوں اکھٹے ہوئے تو میں اس لیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ملک نے دیکھا کہ اگر انھوں نے ملک کو بچانا ہے تو بہتر ہے عمران خان کے ساتھ ڈوب جاؤ۔‘

’میں تنگ آ گیا تھا کہ تین سال سے کہتے تھے کہ اب حکومت گئی، یہ نا اہل ہے، سیلیکٹڈ ہے۔۔۔ اب یہ تینوں کپتان کی بندوق کی نشست پر آ گئے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ان کا خیال تھا لوگ غلط فہمی میں ان کا ساتھ دیں گے، یہ عوام کو جانتے نہیں۔ یاد رکھیں۔۔۔ لوگ مشکل میں ہیں لیکن ان کو غلط فہمی ہے کہ لوگ ان تین چہروں کی کرپشن بھول چکے ہیں۔۔۔ یہ کپتان کے ٹریپ میں آّ گئے ہیں۔‘

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’میں پیشین گوئی کرتا ہوں، صرف تحریک عدم اعتماد نہیں، ان کا 2023 کا الیکشن بھی گیا۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ’آج روس کے بڑے بڑے بزنس مینوں کے پیسے، اکاؤنٹ ضبط ہو رہے ہیں کیوں کہ ان (مغرب) کو روس پر غصہ ہے اور وہ روسی اولیگارکس کی جائیدادیں ضبط کر رہے ہیں۔‘

’ان کو بھی یہی ڈر ہے۔۔۔ خاص طور پر دو بڑے خاندان ۔۔۔ ان کا چوری کا پیسہ ملک کو غلام بنا دیتا ہے، کیوں کہ پھر یہ کسی سے سر اٹھا کر بات نہیں کر سکتے۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کیوں کہ ان کو پتہ ہے کہ ان کو منی لانڈرنگ پر کسی بھی وقت پکڑا جا سکتا ہے۔‘

’میں اینٹی برطانیہ یا اینٹی امریکہ نہیں‘

وزیر اعظم نے اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے جواب میں کہا کہ ’میں اینٹی برطانیہ یا اینٹی امریکہ نہیں ہوں، میں اینٹی انڈیا بھی نہیں، آپ کسی ملک کے خلاف کیسے ہو سکتے ہیں، پالیسی کے خلاف ہوتے ہیں۔‘ وزیر اعظم نے کہا کہ انھوں نے امریکہ کی ڈرون پالیسی کی بھرپور مخالفت کی۔

’انڈیا میں ہندوتوا پالیسی ہے کہ مسلمان برابر کے شہری نہیں۔ میں انڈیا کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ بہت سے لوگ اس پالیسی کی مخالفت کر رہے ہیں جو ڈرے ہوئے ہیں کیوں کہ وہاں خوف ہے، ایک فاشسٹ حکومت ہے۔ میں اینٹی انڈیا نہیں۔۔میں بھی چاہتا ہوں کوئی ایسا آدمی آئے جو کشمیر کو حقوق دے۔ اگر وہ کشمیر پر اٹھایا گیا قدم واپس لیں تو ہم بات کرنے کو تیار ہیں۔‘

وزیر اعظم عمران خان نے اوورسیز کنونشن سے خطاب کے دوران کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے گزشتہ کسی بھی حکومت سے زیادہ کام کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک ممقیم پاکستانیوں نے بھی ریکارڈ ترسیلات زر بھیجیں۔
واپس کریں