دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں اضافہ
No image تعمیراتی شعبے کیلئے یہ بات انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ اسٹیل اینڈ آئرن مینو فیکچررز نے گزشتہ چند روز میں سریے کی قیمت فی ٹن آٹھ ہز ار روپے اور سیمنٹ انڈسٹری نے فی بوری میں ڈیڑھ سو روپے کا اضافہ کرتے ہوئے ان کی قیمتیں باترتیب دو لاکھ آٹھ ہزار روپے فی ٹن اور 900روپے فی بوری تک پہنچا دی ہے۔ لکڑی اور اس کے متبادل میٹریل، ایلومینیم، سینیٹری، ٹائلوں، ماربل، رنگ و روغن، بجلی، خشت و بجری اور دیگر عمارتی سامان اور اجرتوں میں ہونے والے اس اضافے نے نچلا طبقہ تو درکنار ،مڈل کلاس کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے حالیہ دنوں میں مستری، مزدور، پلمبر، الیکٹریشن، بڑھئی اور دوسرے ہنر مندوں کی اجرت میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سے قبل اکتوبر 2018میں تعمیراتی شعبے کو ایک ایسا دھچکا لگا تھا جب سیمنٹ کی بوری 530روپے سے بڑھ کر 615روپے، بجری کا ٹرک 16ہزار سے بڑھ کر 20ہزار، ریت کی ٹرالی 5200سے متجاوز ہو کر 6800روپے کی ہو گئی تھی جس سے تعمیراتی کاموں میں 70فیصد تک کمی واقع ہوئی تھی اور اس سے لاکھوں مزدور اور ہنر مند بیروزگار ہوئے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے پر طاری جمود ختم کرنے کی غرض سے اسے اپریل 2020میں باقاعدہ صنعت کا درجہ دیتے ہوئے مختلف مدوں میں مراعات کا اعلان کیا تھا جس کی بدولت بہتری کے آثار پیدا ہوئے تھے۔ اب متذکرہ اضافے سے تعمیراتی سامان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں گی جبکہ حالیہ منی بجٹ نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی ہے اور محصولات میں 17فیصد اضافے سے کوئی چیز ایسی نہیں جس پر اس کا اثر نہ پڑا ہو ۔
واپس کریں