دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سیلاب کے باعث پاکستان کو بہت نقصان ہو رہا ہے اور ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب چکا ہے
No image قازقستان میں ایشیا میں روابط اور اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق سیکا سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا سیکا سربراہی اجلاس سے خطاب فخر کی بات ہے، پاکستان سیکا پلیٹ فارم کو بہت اہمیت دیتا ہے اور قازقستان کی لیڈرشپ کی قدر کرتے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ اس تباہی نے پاکستان کو کئی دہائی پیچھے دھکیل دیا ہے، بچوں سمیت ایک ہزار 600 سے زائد پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکیں بہہ گئیں، پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب گئے، کپاس، چاول اور گندم کی فصلیں تباہ ہوئیں۔انہوں نے بتایا کہ زمین کا بڑا حصہ آج سمندر کا منظر پیش کر رہا ہے، وہاں نیوی کی کشتیاں چل رہی ہیں جہاں کبھی بچے کرکٹ اور فٹ بال کھیلا کرتے تھے۔

پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا عالمی حدت میں پاکستان ایک فیصد سے بھی کم کا ذمہ دار ہے لیکن سیلاب کے باعث پاکستان کو بہت نقصان ہو رہا ہے اور پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوب چکا ہے۔ان کا کہنا تھا پاکستان کو فوری مدد کی ضرورت ہے، ہمارے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد دربدر ہوئے جو دنیا کے کئی ممالک کی مجموعی آبادی سے بڑی تعداد ہے، ان افراد کی دوبارہ آبادکاری کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں ذاتی طور پر اقوامِ متحدہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کے لیے 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر امداد کی نئی ہنگامی اپیل کی، دنیا کے کئی ممالک نے عطیات کا وعدہ کیا اور امدادی سامان بھیجا جن کا میں اپنی قوم کی جانب سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت خطے کی معیشتوں کے درمیان قدرتی پُل کا کام کرتی ہے، پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) نے خطے کے معاشی اور مواصلاتی روابط کو تبدیل کردیا ہے، ہم اپنے دوستوں کو تجارت، کاروبار اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک پرامن، مضبوط اور خوشحال افغانستان نہ صرف پاکستان، خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے مفید ہوگا، ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پائیدار امن، استحکام اور ترقی کی جدوجہد میں افغان عوام کی مدد کریں۔
ان کا کہنا تھا سیلاب سے زیر آب علاقے سمندر کا منظر پیش کر رہے ہیں، پاکستان میں ڈوبے افراد کا سب کچھ کھو چکا ہے، سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعداد بعض ممالک کی آبادی سے بھی زیادہ ہے، پاکستانی معیشت کو سیلاب سے 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے، ہزاروں کلو میٹر سڑکیں اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، سیلابی صورتحال میں مدد کرنے پر عالمی برادری کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستان کی اولین ترجیح معیشت کی بحالی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا بھارت جمہوریت کا دعویدار ہونے کے باوجو مقبوضہ کشمیر میں فوجی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے، بھارت نے مقبوضہ وادی کے عوام کو ان کے حق خود ارادیت سے محروم کر رکھا ہے اور بھارت گزشتہ 7 دہائیوں سے جبر کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز دبانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ختم ہونے تک امن قائم نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آج بھارت اپنی اقلیتوں، ہمسایہ ممالک، خطے اور خود اپنے لیے ایک خطرہ بن چکا ہے، اس کے باوجود ہم بھارت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں کیوں کہ ہم خطے میں مزید غربت، بے روزگاری کے متحمل نہیں ہوسکتے۔وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا ہم بھارت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کی توقع رکھتے ہیں، پاکستان اپنی آنے والی نسلوں کے لیے پرامن فضا کا خواہاں ہے، بھارت پر منحصر ہے کہ وہ بامعنی مذاکرات سے ایشیا میں پائیدار امن کے لیے کردار ادا کرے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے عوام کو صحت، تعلیم اور روزگار فراہم کرنے کے لیے زیادہ وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے، ہم بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن سنجیدہ، بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے بھارت کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
واپس کریں