دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
تیل کی بلند ترین قیمتیں
No image روس یوکرین بحران کے باعث خام تیل کی قیمتیں 13سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 2008کے بعد اتنی بلند ترین سطح پر آئی ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے، مذکورہ اضافہ ان اطلاعات پر ہوا کہ امریکا روس پر تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 128ڈالر فی بیرل ہو گئی، گیس کی قیمت 5ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی سطح عبور کر گئی جبکہ تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کی اطلاعات بھی دنیا بھر میں زیر گردش ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ بجلی، گیس اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے سے ہر طرح کی اشیا مہنگی ہو جاتی ہیں، اس تناظر میں پاکستان کا جائزہ لیا جائے تو ایک طرف مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تو دوسری جانب پاکستان کی درآمدات میں بےمحابا اضافے کے باعث پاکستان کا تجارتی خسارہ اس کے زرِمبادلہ کے ذخائر پر کاری ضربیں لگاتا چلا جا رہا ہے۔ اگرچہ وزیراعظم عمران خان ملک میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے اور موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے کا پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں، تاہم عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے سے نبردآزما ہونا کوئی کارِ آساں نہ ہوگا کہ روس یوکرین جنگ کے منفی اثرات مغرب میں ہی نہیں دیکھے جا رہے، ایشیا کی اسٹاک مارکیٹس میں بھی مندی کا رحجان ہے۔ خدانخواستہ، یہ جنگ اگر طول پکڑتی ہے تو عالمی سطح پر مہنگائی کا ایسا طوفان آئے گا کہ ہمارے جیسے ممالک کی معیشتیں تو کیا ترقی یافتہ ریاستیں بھی اس کے اثراتِ بد کا مقابلہ نہیں کر پائیں گی۔
بشکریہ جنگ
واپس کریں