دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہاں ہم سیکورٹی اسٹیٹ ہیں۔ قاری حنیف ڈار
No image صرف اسٹوڈنٹس کی نہیں بلکہ اساتذہ کی بھی پروفائلنگ ہوتی ہے ۔ آپ نے آدھے افغانستان کو پاکستانی پاسپورٹ دینے ہوئے ہیں ۔ آدھا ایرانی بلوچ پاکستانی پاسپورٹ لے کر بیٹھا ہوا ہے اور آپ بات کرتے ہیں کہ پروفائلنگ کیوں کرتے ہیں ؟ مہزب ممالک میں جا کر دیکھیں ہر محکمے میں ہر جاب پر باقاعدہ پروفائلنگ ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر جب ایک کلینک سے دوسرے کلینک میں جاب تبدیل کرتا ہے تو اس کی فائل اسٹیٹ سیکورٹی کے پاس جاتی ہے اگر وہاں سے کلیئرنس ملے تو اگلے کلینک کا لائسنس ایشیو ہوتا ہے ۔ بیس سال سے کام کرنے والے چیف انجینئر کا گیٹ پاس جب ری نیو ھوتا ھے تو اسٹیٹ سیکورٹی کو جاتا ہے ، اگر وہ گیٹ پاس روک لیں تو بندہ ویزہ اور جاب ہونے کے باوجودِ متعلقہ آئل فیلڈ میں داخل نہیں ہو سکتا ۔ آپ کوئی بھی کسی بھی کمپنی کا لائسنس بنوائیں آپ کو اسٹیبلشمنٹ کارڈ ( بطاقہ منشاء) تب ملتا ہے جب اسٹیٹ سیکورٹی یعنی یہاں کی آئی ایس آئی سے کلیئرنس ملتی ہے ۔

آپ لوگوں نے پاکستان کو ڈنگرستان سمجھ رکھا ہے ؟ ملک کے سیکورٹی اداروں کو مکمل چھان بین کا حق حاصل ہے ۔ اور جب تک وہ مطمئن نہ ہوں بندہ پاس رکھنے کا بھی حق ہوتا ہے ۔ چار چھ مہینے تو یہاں بھی رکھ لیا جاتا ہے ۔ کوئی ملاقات کا رواج نہیں نہ ہی خبریں لگوانے کی اجازت ہے ۔ جب مطمئن ہو جاتے ہیں خود بخود چھوڑ دیتے ہیں ۔ ہمارے یہاں واویلا مچا کر اداروں کو بندہ غائب کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں ، کیونکہ آگر بندہ بیگناہ ہو تو نام نہاد تجزیہ کار ویسے ہی اس کو ایشیو بنا لیتے ہیں لہذا ادارے بھی مدہ غائب کر دیتے ہیں ۔ اسی طرح مسنگ پرسنز کی اکثریت آزادی کے متوالے بن کر ڈالر کمانے نکل جاتے ہیں اور مسننگ پرسن کے کھاتے میں پڑ جاتے ہیں ۔ کچھ دھشتگرد اداروں کی وردی میں آتے ہیں مار دھاڑ کرتے اور بندے اٹھا کر لے جاتے ہیں اور۔ اداروں کے ذمے لگ جاتے ہیں ۔ لنڈا بازار میں ڈھیر مارے ہوئے ہیں فوجی لباس کے ۔ ہر خاکی پینٹ شرٹ والا فوجی نہیں ہوتا ۔۔ دھشتگرد بھی فوجی وردی میں ہی ہوتے ہیں بس رینکس اور سٹار نہیں لگے ہوتے ۔
ہم سیکورٹی اسٹیٹ تھے ، ہم سیکورٹی اسٹیٹ ہیں اور ایسے ہی رہیں گے اسی میں ہماری بقا ہے ۔

واپس کریں