دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آل انڈیا مسلم لیگ اور ”سر” کے خطاب یافتہ وفاداروں کا پریشیر گروپ
No image تحریر: خالد مسعود
آل انڈیا مسلم لیگ برطانوی سامراج کے سر کے خطاب یافتہ وفاداروں کا پریشیر گروپ تھا۔ جو جداگانہ انتخابات ہندو-مسلم تقسیم کو جواز فراہم کرنے کیلئے اکٹھا کیا گیا تھا۔ کانگریس جو آذادی کی لڑائی لڑ رہی تھی اس کیلئے ایک سپیڈ بریکر کے طور پر استعمال ھونے والا یہ۔پریشر گروپ نہ تو کوئی معاشی وژن رکھتا تھا نہ انکے پاس کسی نئی مملکت کیلئے کوئی منصوبہ بندی تھی ۔۔مسلمانوں کو اپنے گرد اکٹھا کرنے کیلئے مذہب کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔ کانگریس کو دوسری عالمی جنگ میں برطانیہ کی مخالفت کی سزا اور قائداعظم کو حمایت کے انعام کے طور پر پاکستان دے دیا۔ قائداعظم تن تنہا تھے ۔ RCD کے پہلے سیکرٹری مسرت حسین زبیری نے voyage through history نامی اپنی یادداشتوں کی کتاب (( ہمدرد فاونڈیشن نے چھاپی )) میں لکھا کہ قائداعظم نے کہا کہ آئندہ نسلیں یہی سمجھتی رہیں گی کہ مسلم لیگ نے پاکستان بنایا ھے۔ مگر مسلم لیگ کیا ھے ؟ میں اور میرا ٹائپ رائٹر۔ انہوں نے لیاقت علی خان سے سوال کیا ۔ لیاقت علی نے منہ سے سگار نکالے بھیر تائید میں سر ہلا دیا۔ان دونوں کی وفات کے فوری بعد برطانیہ سے ورثہ میں ملی۔ھوئی بیوروکریسی اور برٹش انڈین آرمی کے پاکستان کے حصے میں آئے ھوئے گروپ نے پاکستان پر قبضہ کر کے اسے امریکہ کی کالونی بنا دیا۔ پھر انہوں نے پاکستان میں نہ کوِئی سیاسی پارٹی بننے دی اگر وقت اور حالات نے کچھ قدم جمائے بھی تو جرنیلوں نے فوری سب کچھ تتر بتر کر دیا۔ سیاسی پارٹی کی اھمیت کو ھم آج تک نہیں سمجھ پائے ۔

ملک کی فوج عالمی سیاست میں امریکی مہرہ ھونے کیوجہ سے ملک کی سیاست اور معیشت پر قابض ھے۔ تکنیکی امداد اور سامراجی قرضے جدید نوآبادیاتی غلامی قائم رکھنے کے سامراجی آلات ہیں۔۔ اس سسٹم کو مسلط رکھنے کیلئے فوج اپنے کٹھ پتلی سیاستدان لاتی رہی ھے۔ فوج اب نہ صرف بزنس ایمپائر ھے بلکہ اب معاشی اجارہ داریوں میں تبدیل ھو چکی ھے۔ پراپرٹی مافیا بن چکی ھے۔ ان حالات میں ملک کو ڈبونے والوں کی مدد سے حکومت کو ہٹانے کا نتیجہ یہ ھوگا کہ عمران خان سے تو آپکی جان چھوٹ جائیگی مگر ان مشکلات سے جان نہیں چھوٹے گی جو ملک کے سیکیورٹی ریاست ھونے کیوجہ سے درپیش ہیں۔
اسٹبلشمنٹ نیوٹرل کبھی نہیں ھو سکتی اگر وہ اب حکومت کی بجائے اپوزیشن کے ساتھ ھے۔ جرنیل کبھی نہیں چاہیں گے کہ ان کا اقتدار ختم ھو۔۔ اگر ملک کے حالات کو دیکھیں تو ملک کی معیشت پر جرنیلوں کے قبضے کا احساس اور اس پر سیاست ملکی سیاسی ارتقا کا اھم اور بنیادی مرحلہ ھے
واپس کریں