دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سکیورٹی بریچ۔وزیرِ اعظم ہاؤس پر حاوی سایہ
No image احتشام الحق شامی:: تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ وزیرِا عظم ہاؤس کی سکیورٹی بریچ ہوئی یا نہیں۔یاد رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک اجلاس میں آڈیو منظرِ عام پر آئی تھی جس کے بعد پی ایم ہاؤس کی سکیورٹی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔زمینی حقائق یہ ہیں کہ اس وقت دنیا بھر میں کسی بھی مقام پر ہونے والی گفتگو یا سرگرمی کو خفیہ طریقے سے ریکارڈ کرنا کوئی مشکل یا مسعلہ نہیں رہا۔اس حوالے سے ٹیکنالوجی ابھی نہیں بلکہ برسوں قبل ہی ایجاد ہو چکی تھی جسے دنیا بھر کے جاسوسی کرنے والے ادارے اپنے استعمال میں لا رہے ہیں۔اس لیئے ہمارے پی ایم آفس کے حوالے سے کسی جاسوسی کرنے کے اقدام پر زیادہ حیرت زدہ ہونے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی اس ضمن میں ملکی خفیہ ایجنسیز میں سے کسی کے ملوث ہونے پر خدشہ یا شک کرنا چاہئے۔
جاسوسی کی خدمات اب دنیا بھر میں پھیلے نجی ادارے بھی معاوضے کے عوض پیش کرتے ہیں۔

اصل بات سے توجہ ہٹانے کا فائدہ کوئی نہیں۔مثلاً یہ کہ کیا یہ درست نہیں کہ ملک کے وزیرِا عظم کی گفتگو کو ٹیپ کر کے منظرِ عام پر لانا یہ باور کروانا ہے کہ ایک سایہ ابھی بھی اس حکومت کے در پے ہے جو اسے ہر وقت الجھائے رکھنا چاہتا ہے، یہ سایہ عمران خان کی مکمل پشت پناہی کر رہا ہے،اسی سائے نے سکیورٹی بریچ کی اور یہ سایہ ہی پی ڈی ایم حکومت بلخصوص وزیرِا عظم شہباز شریف کو اپنی موجودگی کا احساس دلا رہا ہے۔

لندن میں مقیم سابق وزیرِا عظم نواز شریف کی جانب سے سینیٹر اسحق ڈار کو وزیرِ خزانہ اور نائب وزیرِ اعظم بنانے کے فیصلے کے پیچھے بھی یہی منطق کارفرما ہے کہ وزیرِا عظم شہباز شریف کو کھل کے حکومت کرنے نہیں دیا جا رہا اور ان سے اپنی من مانیاں کروائی جا رہی ہیں لہذااسحق ڈار کی پاکستان اور پھر حکومت میں موجودگی در اصل نواز شریف کی موجودگی تصور ہو گی جس کے بعد من مانیاں کروانے میں رکاوٹ پیدا ہو سکے گی اور شہباز حکومت کے سر پر سے حاوی سایہ بھی کمزور اور ہٹنا شروع ہو گا۔
واپس کریں