دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پہلی بار کسی وزیراعظم کو جمہوری عمل کے ذریعے ہٹایا گیا
No image وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے پاکستان معاوضہ نہیں بلکہ حقیقت پسندانہ ماحولیاتی انصاف کا خواہاں ہے۔اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ معاوضہ حاصل کرنے میں تاحال کوئی بھی کامیاب نہیں ہوا ہے، یہ ایک طویل المدتی سوال ہے، ہم حقیقت پسندانہ ماحولیاتی انصاف کے خواہاں ہیں۔وزیر خارجہ نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی جانب سے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے حالیہ تجویز کا بھی حوالہ دیا جنہوں نے ماحولیاتی تباہ کاریوں کے شکار ممالک کے قرض دہندگان کو یہ قرض امداد میں تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ‘ہمارے ملک کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیر اعظم کو پھانسی یا جلاوطنی کے ذریعے نہیں بلکہ تحریک عدم اعتماد جیسے آئینی اور جمہوری اقدام کے ذریعے عہدے سے ہٹایا گیا‘۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے ایک توازن پیدا کیا ہے اور ملک میں جمہوری اور پرامن نظام قائم کیا ہے لیکن بدقسمتی سے وہ طاقتیں جو پاکستان میں کبھی جمہوریت نہیں چاہتیں، وہ مسلسل اس پیش رفت کو کمزور کرنے اور اسے الٹانے کی کوشش کر رہی ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ عمران خان فوج، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور عدلیہ کو اپنے ذاتی کنٹرول میں لانا چاہتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کونسل آن فارن ریلیشنز میں امریکی اسکالرز اور ماہرین کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں سیلاب زدگان کے لیے دنیا کا تعاون طلب کیا۔انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا دائرہ وسیع اور شدت بہت زیادہ ہے، بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ مالی امداد سے زیادہ پاکستان کو اپنے بنیادی انفرااسٹرکچر اور معیشت کی تعمیر نو کے لیے ماحولیاتی انصاف اور ’گرین پلان‘ کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ کا یہ بیان یو این ڈی پی کی اس حالیہ رپورٹ کے تناظر میں سامنے آیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مالی مشکلات کے شکار پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے اپنے قرضوں کی ادائیگی میں سہولت درکار ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے وضاحت کی کہ پاکستان اپنے قرضوں کی ادائیگی میں سہولت کا خواہاں نہیں ہے، یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہونے جا رہا ہے، میں یہ واضح کردوں کہ ہم ہرگز دیوالیہ پن کے نزدیک نہیں ہیں‘۔معاوضے اور ماحولیاتی انصاف کے درمیان فرق کی وضاحت کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب قوم کے دکھوں کو اجاگر کرنے پر مرکوز رہا۔

حالیہ سیلاب کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنے والے ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے، سیلاب کی حالیہ تباہ کاریوں کے سبب ابتدائی تخمینے میں 30 ارب ڈالر سے زائد کے نقصانات کی نشاندہی کی گئی ہے۔سیلاب زدگان کے لیے امریکا کی جانب سے تعاون کو سراہتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور اس دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت دینے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن، ترقی اور استحکام کے حصول کے لیے پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
بلاول بھٹو نے مذید کہا کہ ہندوتوا کے متشدد انتہا پسند نظریے کے زیراثر بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور ظلم و ستم انتہائی تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت آبادیاتی تبدیلیاں کر رہا ہے اور انتخابی حلقوں کی ازسرنو تشکیل کر کے مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم کر رہا ہے۔انہوں نے بھارت سے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا اور امید ظاہر کی کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے سازگار حالات پیدا ہوں گے۔
واپس کریں