دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان میں سیلاب دنیا کیلئے ایک حقیقی ’ویک اپ کال‘ ہے۔
No image امریکی اداکارہ اور رضاکار انجلینا جولی نے نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کا دورہ کیا۔اس موقع پر این ایف آر سی سی کے ڈپٹی چیئرمین احسن اقبال نے ان کا خیر مقدم کیا ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انجلینا جولی نے کہا کہ میں نے کبھی ایسا کچھ نہیں دیکھا، جیسا کہ آپ نے ذکر کیا ہے، میں کئی بار پاکستان آئی ہوں اور پہلی دفعہ ایک میزبان ملک کی حیثیت سے پاکستان کی جانب سے افغان عوام کے لیے سخاوت کے مظاہرے کی وجہ سے آئی تھی۔انہوں نے کہا کہ اکثر ایسے وہ ممالک ہوتے ہیں جن کے پاس اتنا نہیں ہوتا ہے لیکن پھر بھی دوسروں کے مقابلے میں زیادہ دیتے ہیں اور اب اس وقت ہم دیکھتے ہیں کہ یہ وہ ممالک ہیں جن سے ماحولیات کو کم نقصان پہنچتا ہے اور وہ تباہی، تکالیف اور اموات کا شکار ہیں۔اداکارہ نے کہا کہ وہ گزارا نہیں کر پائیں گے، یہاں بہت سے بچے غذائیت کی انتہائی کمی کا شکار ہیں اور اگر انہوں نے آئندہ کچھ ماہ گزارا کر بھی لیا تو آگے سردیاں آرہی ہیں، فصلیں اور کھیتی باڑی تباہ ہے لیکن مجھے یہ کہنا بھی مناسب نہیں لگتا کیوں کہ میں اس سے نہیں گزر رہی، اس لیے میں صرف بات کرنے اور مدد کرنے کی کوشش کر سکتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وہ تصور نہیں کر سکتیں کہ اس صورتحال میں کیا محسوس ہوتا ہے۔وہ فی الحال انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کے ایمرجنسی رسپانس آپریشنز کے ایک رکن کے طور پر دورہ کر رہی ہیں۔امریکی اداکارہ نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری کو مزید کام کرنے پر زور دینے میں بالکل آپ کے ساتھ ہوں، مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہم اکثر امداد کی اپیلوں کی بات کرتے ہیں لیکن یہ بہت زیادہ مختلف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ دنیا کے لیے ایک حقیقی ’ویک اپ کال ہے’ کہ ہم کہاں (کھڑے) ہیں، موسمیاتی تبدیلی نہ صرف حقیقی ہے بلکہ آ رہی ہے اور تقریباً آچکی ہے۔خیال رہے کہ اداکارہ انجلینا جولی اقوام متحدہ کی پناہ گزین کمیٹی (یو این ایچ سی آر) کی خصوصی سفیر ہیں اور کمیٹی کے لیے خیر سگالی سفیر کے طور پر 11 سال تک خدمات انجام دیتی رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حتیٰ کہ ایسے فرد کے طور پر جو برسوں سے انسانی امداد کا حصہ رہا ہے، ہم اکثر کسی بحران کو دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اسے کیسے حل کیا جائے، ہم کیا کر سکتے ہیں، کیا تعمیر کریں، بچوں کی مدد کریں یا خوراک دیں اور اب ہم اس طرح کی صورتحال میں ہیں کہ جہاں ضروریات بہت بڑی ہیں اور ہر کوشش بہت سارے لوگوں کے لیے زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ میں نے ہر موجودہ کوشش دیکھی ہے، میں فوج اور آئی آر سی کے اپنے ساتھیوں کے ساتھ رہی ہوں، میں نے دیکھا ہے کہ وہ جانیں بچ گئی ہیں لیکن میں لوگوں سے بات کر رہی ہوں اور سوچ رہی ہوں کہ اگر کافی امداد نہیں ملی تو وہ آئندہ چند ہفتوں میں یہاں نہیں ہوں گے۔
واپس کریں