ایران اور پاکستان کے درمیان تجارت اور دوطرفہ تعلقات میں اضافہ
اسلام آباد۔ سرحدی بازاروں کے کھولنے اور دوطرفہ تعلقات کی ترقی کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور وزیر اعظم پاکستان کے مابین ایک اہم ٹیلی فون کال کے پانچ ماہ بعد پاکستانی حکومت نے حال ہی میں اپنے اعلی عہدیداروں کے ساتھ ایک نشست میں ایران کے ساتھ تجارت کو بڑھانے، سرحد پر باڑ لگانے اور6 سرحدی بازاروں کی تعمیر کے لئے ایک نیا قدم اٹھایا۔ایران کی خبر رساں ایجنسی ' ارنا' کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں ایک غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں پاک فوج کے کمانڈر ، پاکستان کے وزرائے خارجہ، داخلہ ، تجارت، خزانہ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے شرکت کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے 29 اپریل کو وزیر اعظم پاکستان سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحت سے متعلق پروٹوکول کی مکمل تعمیل کے ساتھ دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین سرحدی منڈیوں کے کھلنے سے تہران ، اسلام آباد تجارتی تعلقات کی ترقی کا باعث بنی ہے۔روحانی نے کہا کہ ہم کچھ ہمسائہ ممالک کی طرح پاکستان کے ساتھ بھی سرحد پار تبادلوں کو فروغ دینے پر دلچسبی رکھتے ہیں۔
ایران کے ساتھ سرحدی انفراسٹرکچر کو وسعت دینے کے لیے پاکستان کے اعلی سیاسی، اقتصادی اور فوجی عہدیداروں کے کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبد الرزاق دائود ایک تجارتی اور اقتصادی وفد کی قیادت کرتے ہوئے ایران اور پاکستان کی مشترکہ تجارتی کمیٹی کے نویں اجلاس میں شرکت کیلیے تہران کا دورہ کریں گے۔ سرحدی انفراسٹرکچر کی ترقی ، تجارتی تعلقات کی مضبوطی اور معاشی تعاون میں اضافہ کے لئے ایک روڈ میپ کی تعمیر، پاکستانی وزارت تجارت کے قائم مقام کے دورہ ایران کے اہم مقاصد میں ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان کے آفس نے جمعرات کی رات ایران کے ساتھ سرحدی منڈیوں کی ترقی کے مقصد کیلیے پاکستانی سینئر سیاسی اور فوجی عہدیداروں کی موجودگی میں عمران خان اور پاکستانی آرمی کے کمانڈر کے مابین ہونے والی نشست کا ایک باضابطہ بیان جاری کیا۔اس بیان میں آیا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ سرحدی تعلقات میں اضافہ اور بنیادی ڈھانچے، خاص طور پر سرحدی باشندوں کی فلاح و بہبود کے لئے سرحدی منڈیوں کی ترقی کو مضبوط بنانے ، نوجوان نسل اور مزدور طبقے کے لئے معاش کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ غیر قانونی تجارت (اسمگلنگ)کی روک تھام کے لئے ایک اہم حکمت عملی اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔پاکستان نے رواں سال اگست کے آخر تک 90 کلومیٹر سے زیادہ مکمل کرلیا ہے۔پاکستان پہلے مرحلے میں فروری2021 تک دو سرحدی بازار تعمیر کرتے ہوئے قائم کرے گا اور ان بازاروں کی کامیابی کا جائزہ لینے کے بعد مزید چار سرحدی میڈیا قائم کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔
دریں اثناء منگل کو پاکستان مین متعین ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے پاکستانی محکمہ خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودہری سے ایک ملاقات کی۔ اس موقع پر ایران کے سفیر نے ایران کی جوہری سرگرمیوں سے متعلق پاکستان کے تعمیری موقف اور ساتھ ہی ایران مخالف پابندیوں سے متعلق پاکستانی وزیر اعظم کے موقف کا شکریہ ادا کرلیا۔ ایرانی سفیر نے ایران کیخلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کا از سر نو نفاذ کرنے کیلئے امریکی ناکام اقدامات پر بات چیت کی۔ ایرانی سفیر نے فلسطینی عوام کے حق آزادی کے دفاع اور ان کے بنیادی حقوق کے حصول کی ضرورت پر زور دیا۔ملاقات میں باہمی تعلقات کے فروغ ،باہمی دلچسپی کے امور اور مسئلہ کشمیر سمیت علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان وزارت خارجہ سطح کے درمیان تعلقات کی توسیع پر کیا گیا۔
واپس کریں