دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ایک مجرمانہ شق
No image اگر پاکستانی قوم نے عذابِ قومِ لوط سے بچنا ہے اور پیغمبروں کے وارثوں نے اس قوم کو اس دردناک و شرمناک عذاب سے بچانا ہے تو پھر آج آواز بلند کرو۔بولو وگرنہ وقت نکل جائے گا۔ پھر پچھتاوے کے سوا کچھ نہ بچے گا۔ ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ایک مجرمانہ شق یہ بھی ہے کہ اس بات کا فیصلہ وہ شخص خود کرے گا کہ وہ عورت ہے یا مرد ۔۔۔بات سمجھ آئی ؟ ایک مرد نادرا کے دفتر جاتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ خود کو " عورت عورت " محسوس کرتا ہے تو قانون ادارے کو پابند کرے گا کہ وہ اسے بطور عورت رجسٹر کرے۔ یہ بنیادی طور پر ہم جنس پرستی کو قانونی شکل دینے کی ایک صورت ہے ۔

یعنی ایک مرد خود کو عورت رجسٹر کروا کر دوسرے مرد سے شادی کرتا ہے تو یہ شادی قانونی جواز رکھے گی یعنی جرم نہیں ہو گی ۔۔۔۔۔۔پھر اگر ایک عورت مردانہ کپڑے پہنےاور نادرا کے دفتر جا کر دعویٰ کرے کہ وہ مرد یے تو اسے مرد رجسٹر کیا جائے گا ۔۔۔اور قانون اس کو وراثت میں دگنا حصہ دینے کا پابند کرے گا ، یعنی جرم کو قانونی تحفظ حاصل ہے ۔

اس معاملے میں سب سے تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ آپ کی تمام سیاسی پارٹیاں یعنی چھوٹی اور بڑی برائیاں ایک ہیں ۔۔دوسرا تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ حسب معمول تنہا سینیٹر مشتاق احمد صاحب مزاحمت کی دیوار بنے کھڑے ہیں ۔۔۔
انہوں نے آج اپنے سوشل میڈیا پیج پر لکھا ہے کہ:

کل کا دن میرے لئے بہت پریشان کن تھا، پوری حکومت اور 4 بڑی پارٹیاں، وزارت انسانی حقوق، حکومتی وفاقی سیکرٹریز، اس شیطانی قانون کے دفاع میں مکمل ایکا کئے تھے، اور میں بالکل اکیلا ، رب انی مغلوب فانتصر،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سینیٹر پروفیسر مشتاق احمد صاحب کا یہ کہنا کہ وہ اس معاملے میں اکیلے ہیں۔ بہت سے افراد کے لیے فرد جرم کی حیثیت رکھتا ہے کہ جو اس ایوان میں مذہبی نمائندگی کے نام پر بیٹھے ہیں۔ ۔۔

مبینہ طور پر یہ معاملہ اس وقت پیش آیا جب پائیلٹ پراجیکٹ کے تحت مردم شماری کے لئے ملتان کے 6 حلقے منتخب کئے گئے ، اس دوران ایسے ایسے ٹرانس جینڈر کے دعوے دار سامنے آئے جن کے 6 چھ بچے تھے ۔۔۔۔
حکام۔ بالا سے رابطہ کرنے پر ہدایات ملیں کہ انہیں زبانی بیان پر ان کی مرضی کی جنس پر اندراج کریں ۔۔۔
حالانکہ میڈیکل رپورٹ نہ سہی کم از کم سابقہ نادرا ریکارڈ کو تو فالو کیا جاسکتا تھا ۔۔۔

مگر ۔۔۔۔ ترقی اور حقوق انسانی کا ڈھنڈورا ہے صاحب ۔۔۔
معلوم پڑا ڈانڈے کہاں ملتے ہیں؟
...........
وزارت داخلہ کے ذرائع سے حاصل کردہ معلومات۔
2018 سے 2021 تک نادرہ کی رپورٹ کے مطابق کل 28 ہزار 7 سو افراد نے اپنی مرضی سے جنس تبدیل کی جس کی تفصیل ذیل کے مطابق ہے۔
مرد سے عورت = 15ہزار 5 سو ۔
عورت سے مرد = 12 ہزار 7 سو۔
مرد سے ٹرانس جینڈر = 9
ٹرانس جینڈر سے مرد = 12
ٹرانس جینڈر سے عورت = 9۔
اور اگر انہیں قانونی تحفظ مل گیا تو اس تعداد میں کئی گنا تیزی آئیگی اور عورتوں سے شادی کرنے والے مردوں کی تعداد پہلے ہی کم ہے، مزید کم ہونے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا اور قوم لوط کے عمل میں اضافہ ہو جائیگا۔ آج اگر اس قانون کی مزاحمت نہ کی گئی اور اسے روکا نہ گیا تو آنے والی نسلیں ناپید ہو جائیں گی اور اللہ تعالٰی کے ہاں بھی بازپرس ہو گی۔
واپس کریں