دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان کو حکومت سے نکال کر بہت بڑا لیڈر بنا دیا گیا
No image کوئی اگر یہ کہے کہ نواز شریف اور مریم کو یہ اندازہ نہیں کہ پاکستان کی معیشت کو سیاسی نعروں اور مصلحتوں کی بجائے ٹھوس اور مشکل اقدامات سے ہی بچایا جا سکتا ہے تو ایسا ممکن نہیں۔ اُنہیں معلوم ہے کہ معیشت کی بنیادیں ٹھیک کئے بغیر پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بہتری ممکن نہیں اور اس کیلئے مشکل فیصلوں کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں لیکن ایسا کرنا چوں کہ اُن کی سیاست کو سوٹ نہیں کرتا، اُنہیں عوامی طور پر غیر مقبول کر رہا ہے، اُن کیلئے آئندہ الیکشن میں مشکلات کا سبب بن سکتا ہے اس لئے وہ اپنی سیاست کو بچانے کیلئے معیشت پر اُسی طرح سیاست کر رہے ہیں جس کا الزام وہ عمران خان پر لگاتے ہیں۔ جب سب کو معلوم تھا کہ عمران خان حکومت کو نکالا تو معاشی مشکلات کا ایسا سامنا ہوگا جس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی توکیا اُس وقت اقتدار کی ہوس نے ن لیگ سمیت اس کے اتحادیوں کی عقل پر پردہ ڈال دیا تھا۔ اب رونے دھونے کا کیا فائدہ؟ کئی بار کہہ چکا ہوںکہ عمران خان کو حکومت سے نکال کر ان کو بہت بڑا لیڈر بنا دیا گیا۔

عمران خان کو نکالنا ہی تھا تو اقتدار کی اپنی ہوس پر تھوڑا قابو پاتے اور فوری نئے الیکشن کروا دیتے لیکن فیصلہ کیا گیا کہ ہم حکومت کریں گے اور سب کچھ ٹھیک کر دیں گے۔ ٹھیک تو کچھ بھی ہو نہیں رہا لیکن اقتدار کے ساتھ چپکے بیٹھے ہیں۔یہ درست ہے کہ موجودہ اقتصادی تباہ حالی کی بنیادعمران خان نے اپنی حکومت میں رکھی اور آج سارا ملبہ اپنے مخالفوں پر ڈال کر ایک ہی رٹ لگا رکھی ہے کہ بس الیکشن کراو۔ اپنے دور حکومت میں سیاسی عدم استحکام کا سب سے بڑا ذریعہ خودبنے رہے، سارا وقت اپنے مخالفیں سے لڑتے اور انہیں چور ڈاکو، چور ڈاکو کہتےرہے، اب کہتے ہیں معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے اور اُس کا فوری اور واحد حل الیکشن ہی ہیں۔ عمران خان معیشت پر بات نہیں کرنا چاہتے۔ کہتے ہیں پہلے الیکشن کا اعلان کرو پھر کوئی دوسری بات کرو۔ نئے الیکشن کا مطلب کم از کم تین چار مہینے ہے، وہ بھی اگر آج نئے انتخابات کا اعلان کر دیا جائے ۔ اگر عمران خان نئے انتخابات سے پہلے انتخابی اصلاحات اور نئے الیکشن کمیشن کا اپنا مطالبہ منوانا چاہتے ہیں تو پھراس کا مطلب یہ ہوا کہ جلد از جلد انتخابات کو بھی پانچ چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔

سرِ دست ملک کی جو معاشی حالت ہے اُسے فوری علاج کی ضرورت ہے اور چند مہینوں کے انتظار کا مطلب مکمل تباہی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کو اپنی سیاست کیلئے موجودہ حکومت کا معاشی طور پر ناکام ہونا سوٹ کرتاہے ۔ موجودہ حکومت کی معاشی ناکامی اور آسمان کو چھوتی مہنگائی، عمران خان کو الیکشن تو جتوا دے گی لیکن اگرملکی معیشت کو درست کرنے کیلئے فوری اقدامات نہ کئے گئے اور معیشت کو سیاست سے بالاتر رکھ کر کوئی متفقہ لائحہ عمل وضع نہ کیا گیا تو عمران خان کو الیکشن جیتنے پر جو معیشت ملے گی وہ اُنہیں بھی حکمرانی کے قابل نہیں چھوڑے گی۔ اس لئے اب بھی وقت ہے ،حکمران ہوں، ن لیگ کا ناراض دھڑا، عمران خان یا دوسرے سیاست دان ،سب مل کر ملک کا سوچیں، عوام کا خیال کریں اور معیشت پر سیاست بند کریں۔

انصار عباسی کے کالم’’معیشت پر سیاست اپنے عروج پر‘‘سے اقتباس
واپس کریں