حماد شیخ
بھارت کی دو مشہور ڈیری کمپنیوں Amul اور Dairy Mother نے اپنے ایک لیٹر دودھ کے پیکٹ پر 2 روپے فی لیٹر قیمت بڑھا دی.. یہ خبر بھارت میں اتنی بڑی تھی کہ NDTV سمیت پورے بھارتی میڈیا پر رپورٹ ہوئی...
ہمارے ہاں نیسلے، مِلک پیک، اولپرز، نُور پُور اور دوسرے تمام برانڈذ کی کمپنیاں آئے دن چُپکے سے 250 ملی لیٹر کے پیک پر کبھی دو اور کبھی پانچ روپے بڑھا دیتی ہیں.. ابھی صرف ایک لیٹر دودھ کے ڈبے پر پُورے 20 روپے ایک ہی بار میں بڑھا دیے گئے... اور اب یہ 200 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے... کوئی پوچھ گچھ نہیں...
پھر خبر آئی، کہ انڈس ٹویوٹا، پاک سوزوکی اور اٹلس ہونڈا نے حاتم طائی کی قبر پر لات ماری ہے.. اور ڈالر کی قدر اپنی پہلے والی سطح سے بھی نیچے آنے کے باوجود 10 لاکھ روپے کے اضافے میں سے محض 2، 2، یا 3، 3 لاکھ کا اضافہ واپس لیا.. اور یقیناً وہ بھی صرف مجبوری میں لیا گیا... کہ جُون اور جولائی کے مہینے میں کاروں کی فروخت میں پورے 62 فیصد کی کمی واقع ہو گئی.. Again سکھہ شاہی... کوئی پوچھ گچھ نہیں.. منوپلی کنٹرول اتھارٹی اور کمپیٹیشن کمیشن جیسے ادارے کیا صرف تنخواہیں دینے کو بنا رکھے ہیں؟؟؟
جس مُلک میں "زندہ قومیں" رہتی ہوں.. "زندہ حکومتیں" بھی وہیں بنتی ہیں... اپنی عوام کی بھی یہ حالت ہے کہ وہ "ریاست" سے درخواست کرتی ہے، کہ بھئی صبح ہمیں "چھِتر" مارنے والی قطاروں کی تعداد بڑھا دو... تاکہ وقت پر چھِتر لگ جائیں.. پھر ہم نے روزی روٹی کمانے بھی جانا ہے...
یہاں جان بوجھ کر لفظ "ریاست" استعمال کیا گیا ہے... کیونکہ جب "ریاست والے" کہتے ہیں کہ ڈالر اور پیٹرول کی قدر کم ہونے کے باوجود پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کر دو.. تو گویا کہتے ہیں.. عوام کو "چھِتر" مارنے والی قطاروں کی تعداد بڑھا دو... آخر کو عوام ننگی ہو، ریاست سُوٹڈ بُوٹڈ رہے... کلفاں لگیاں رہن... بنانا سٹیٹ ہی ڈیپ سٹیٹ ہوتی ہے... جہاں استحصال صرف عوام کا ہوتا ہے... کسی قسم کی کوئی کنزیومر پروٹیکشن نہیں...
واپس کریں