دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امپورٹڈ اشیاء کی درآمد پر پابندی اور حقائق
حماد شیخ
حماد شیخ
حکومت نے امپورٹڈ پُر تعیش اشیاء کی درآمد پر پابندی لگا دی.. اچھا کیا... لگژری کاروں کی امپورٹ پر پابندی لگا دی، اچھا کیا... KIA, MG, HAZAL, HYUNDAI برانڈز کے امپورٹڈ مکمل-تیار-شدہ کار یونٹس اب نہیں منگوائے جا سکیں گے... امیروں کے سیب، ایواکاڈوز، بیریز، بروکلی وغیرہ بھی اب نہیں آئے گی..
لیکن کیا ان اقدامات سے کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہونے والا ہے؟؟؟ تو عزیز ہم وطنو.. اس کا جواب ہے... نہیں... یاد رکھا جائے کہ پاکستان کے جتنے بھی کار ساز ادارے ہیں.. یہ سب کار اسمبلرز ہیں.. کار مینوفیکچررز نہیں ہیں.. یہ لوگ کاروں کے انجنز، سسپینشن کا سامان، الائے ریمز، (پہیے) گیئر باکس، کاروں کے ایکسلز، الیکٹرانک آلات اور حتی کہ کار باڈی تیار کرنے والی STEEL SHEET تک تو باہر سے امپورٹ کرتے ہیں... جب کار کا 70/80 فیصد سامان ڈالرز ادا کر کے خریدا جائے گا... تو ڈالر کیسے بچے گا؟؟؟
مطلب یہ.. کہ بچوں کو بہلانے کی چاکلیٹس.. پھل، سبزیاں باہر سے نہیں آئے گا... 9 مہینے تک 50 ڈگری کی گرمی میں پسینے کی بدبو دور کرنے والا پرفیوم اور باڈی سپرے بھی درآمد نا ہو گا... فٹنس قائم رکھنے کی سبزی بھی نا آئے گی.. مگر کاروں کے اربوں ڈالرز کے پرزے درآمد کیے جائیں گے..
ضرورت اس امر کی ہے، کہ اس قسم کے کھوکھلے اقدامات کرنے کی بجائے کار ساز اداروں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، کہ وہ جلد از جلد اپنے کانٹریکٹ پر عمل کریں، جو کہ انہوں نے کبھی نہیں کیا.. اور وہ یہ... کہ وہ ان کاروں کا سارا سامان 10 سال کے اندر اندر ملک میں ہی بنائیں گے.. جبکہ ہنڈا، ٹویوٹا اور سوزوکی نے ہمیشہ طاقتور لوگوں کو ساتھ ملا کر 40 سال تک اس کانٹریکٹ کی دھجیاں اڑائیں.. سو... ان کار ساز اداروں کو 2 سے 3 سال کا ٹائم فریم دیں... ورنہ ان کے لائسینس کینسل کریں... لوکل انڈسٹری کے فروغ کے نام پر محض 20 سے 25 ہزار لوگوں کی ایمپلائمنٹ سے کسی ملک میں انقلاب نہیں آیا کرتا...
دوسرا معاملہ موجودہ لوڈ شیڈنگ کا ہے... جو اب لاہور جیسے شہر میں بھی 8 سے 10 گھنٹے کو ہے..
ستمبر 2021 میں پاکستان کے فارن کرنسی ریزروز 23 ارب ڈالرز تھے... تب قطر سے سستی ایل-این-جی نہیں منگوائی گئی، بلکہ الٹا نواز شریف کو چور چور کہا گیا... کہ ایل-این-جی سودوں میں کرپشن ہوئی... سستی ایل-این-جی نا منگوائی گئی، مہنگا فرنیس آئل منگوایا جاتا رہا... خوب مال بنایا جاتا رہا...
فرنیس آئل منگوانے والے وزیر صاب کی اپنی IPPs تھیں جو فرنیس آئل پر چلتی تھیں.. اسی طرح دوسرے "ٹھیکیداروں" کو بھی نوازا گیا...
جب فارن ریزروز موجود تھے، تب کرپشن کی گئی، مال پانی بنایا گیا... کسی عدالت نے سو موٹو نا لیا... اب اگر آپ کے پاس پورے ملک کی امپورٹ کے لیے صرف دو مہینے کے پیسے رہ گئے ہیں... اور شاہد خاقان آپ کو بتا رہا ہے، کہ ایک گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ سے 125 ملین ڈالرز بچتے ہیں... تو سُن لیں جناب.. کوئی مذائقہ نہیں...
واپس کریں